لاہور(جواد آر اعوان+دی نیشن رپورٹ) آئندہ کنٹونمنٹ بورڈز کے انتخابات میں پنجاب بڑا انتخابی میدان جنگ ہوگا۔ 21 کنٹونمنٹ بورڈز کی 124 جنرل نشستوں پر اہم سیاسی جماعتوں میں بھرپور مقابلہ متوقع ہے جبکہ انتخابی دوڑ میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) اہم حریف ہوں گے۔ 25 اپریل کو 7 کنٹونمنٹ بورڈز میں ہونیوالے براہ راست الیکشن میں پنجاب سے منسلک سندھ کے 34 وارڈز میں جماعتی بنیادوں پر نمائندوں کا چنائو ہوگا۔ خیبرپی کے 11 کنٹونمنٹ بورڈز ہیں۔ بلوچستان کے 3 کنٹونمنٹ بورڈ کی 9 وارڈز میں لوکل الیکشن ہونگے۔ اگرچہ 21 کنٹونمنٹ بورڈز کے انتخابات میں پیپلزپارٹی ، ق لیگ، جماعت اسلامی اور دیگر بڑی سیاسی جماعتیں اہم کردار ادا کریں گے تاہم اس بات کے زیادہ امکانات ہیں کہ چند نشستوں پر تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) میں سخت مقابلے ہونے کے بعد اپ سیٹ ہوگا۔ تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے پنجاب میں چند نشستوں پر مکمل گرفت نہ ہونے پر کوششیں تیز کرنے کا اظہار کیا ہے۔ جماعتی بنیادوں پر الیکشن ہونے کی وجہ سے توقع کی جارہی ہے کہ قومی اور صوبائی اسمبلی میں اکثریت والی جماعتیں عام انتخابات کی طرح کنٹونمنٹ بورڈز الیکشن کے نتائج آئیںگے تاہم چند سیٹوں پر اپ سیٹ بھی متوقع ہے۔ پنجاب کے 21 کنٹونمنٹ بورڈ اور اس کے ونگز شامل ہیں۔ راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ کی 10 وارڈز، چکلالہ 10، واہ دس، ٹیکسلا2، مری 2، اٹک 2، سنجوال2 ، کامرہ 2، جہلم2، منگلا2، لاہور10، والٹن10، سرگودھا10، شورکوٹ5، گوجرانوالہ 10، کھاریاں 2، سیالکوٹ5، اوکاڑہ5، ملتان10، بہاولپور3اور فیصل آباد کی 10 وارڈز ہیں۔ یہاں تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن میں سخت مقابلہ ہوگا۔ اسی طرح سندھ کے 7 بورڈز ہیں پنوں عاقل کی 2 وارڈز، حیدرآباد10، مانورہ20، کلفٹن10، کراچی5، ملیر3 اور اورنگی کریک کی 2 وارڈز ہیں۔ یہاں ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی میں سخت مقابلہ متوقع ہے۔ خیبر پی کے میں 11 کنٹونمنٹ بورڈز میں 32 وارڈز کیلئے براہ راست انتخابات ہونگے۔ پشاور کی 5 وارڈز، نوشہرہ4، رسالپور3، چراٹ2، مردان2، کوہاٹ3، بنوں2، ڈیرہ اسماعیل خان2، ایبٹ آباد5، حویلیاں5 اور مری گلیات کی 2 وارڈز ہیں۔ یہاں پر بھی قومی و صوبائی اسمبلی کی اکثریت والی جماعتوں کے جیتنے کے امکانات زیادہ ہیں۔ اس کے علاوہ بلوچستان میں 3کنٹونمنٹ بورڈز میں 9 وارڈز میں الیکشن ہوں گے، ژوب کی 2 وارڈز، لورالائی 2 اور کوئٹہ کی 5 وارڈز ہیں۔نیشنلسٹ پارٹیز جے یو آئی(ف) اور آزاد امیدوار مضبوط حیثیت رکھتے ہیں ان کے علاوہ مسلم لیگ (ن) بھی الیکشن جیتنے کی پوزیشن میں ہے تاہم تحریک انصاف کا بلوچستان میں جیتنے کا امکان کم ہے۔