2018ءکے جنرل انتخابات جوں جوں قریب آتے جا رہے ہیں مسٹر سو پرسنٹ آصف زرداری اور الزام خان سیاسی میدان میں واپسی کیلئے اوٹ پٹانگ بیانات دیتے نظر آ رہے ہیں۔ آصف زرداری پورے ملک بالخصوص سندھ کو تخت و تاراج کر نے کے بعد اپنی پارٹی کی رہی سہی ساکھ خاک میں ملانے کیلئے لاہور میں ڈیرے ڈال چکے ہیں سیاسی تعصب سے بالا تر ہو کر میں یہ کہنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرونگا کہ باشعور پنجاب کے باسیوں نے آصف زرداری کی سیاسی شعبدہ بازی پر کان نہیں دھرا۔ عوام بخوبی آگاہ ہیں کہ پیپلز پارٹی کے سابقہ دور حکومت میں کوئی بھی شعبہ ایسا نہیں تھا جو اپنی تباہی و بربادی سے دو چار نہ ہوا ہو پرویز مشرف کے آمرانہ دور حکومت میں ہی دہشتگردی نے اس ملک میں پنجے گاڑھے تھے بش جونیئر کی صرف ایک کال نے آمر پرویز مشرف کو ڈھیر کردیا مشرف نے پرائی جنگ میں پر امن ملک پاکستان کو جھونک دیا ڈالروں کے عوض محب وطن پاکستانیوں کو پکڑ پکڑ کر امریکہ کے حوالے کیا جاتا رہا۔ گوانتا ناموبے کی بدنام زمانہ جیل میں ارض پاک سے محبت کرنیوالوں کو سزائیں دینے کیلئے رکھا گیا 1999ءمیں جب اسلامی جمہوریہ پاکستان ایشیائی ٹائیگر بننے جا رہا تھا اس دوران غیر ملکی آقاﺅں کے اشارے پر پرویز مشرف نے ہیوی مینڈیٹ کی حامل مسلم لیگ ن کی حکومت پر شب خون مارا میاں نواز شریف، میاں شہباز شریف انکے اہل خانہ اور انکے ساتھیوں کو جیلوں اور اٹک قلعوں میں رکھا گیا، بالآخر شریف برادران کو خاندان سمیت جلا وطن کر دیا گیا۔ پھر گیارہ سالہ آمریت کے دور میں ایسے ایسے معاہدے طے پائے جن کا خمیازہ پاکستانی قوم آج تک بھگت رہی ہے پھر2008ءکے انتخابات میں این آر او کے تحت پیپلز پارٹی نے مرکز سمیت دیگر صوبوں میں عنان مملکت سنبھال لی آصف زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی کا سابقہ 5سالہ دور حکومت ملکی تاریخ میں کسی سیاہ دھبے سے کم نہیں۔ ہر قومی ادارہ اقربا پروری اور کرپشن کی بھینٹ چڑھ گیا اربوں روپے زر مبادلہ کمانے والی فیکٹریاں خسارے میں چلی گئیں ریلوے، پی آئی اے، او جی ڈی سی ایل، پاور لومز سمیت چھوٹی بڑی تمام صنعتیں دیوالیہ پن کا شکار ہو گئیں بجلی و گیس کی طویل اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے باعث ایک طرف ہزاروں فیکٹریاں بند ہو گئیں تو دوسری طرف لاکھوں مزدور بے روز گار ہو کر احتجاج کرنے سڑکوں پر آ گئے۔ ان دنوں گیس و بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے ستائے عوام گلی گلی قریہ قریہ بستی بستی شہر شہر احتجاج اور سرکاری املاک کو نذر آتش کرتے نظر آتے تھے دوران احتجاج اور پولیس لاٹھی چارج و آنسو گیس شیلنگ سے متعدد قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔ ملک سرپلس قرضوں کے بوجھ تلے دب گیا غیر ملکی قرضوں میں عدم توازن کے باعث پاکستان کے ڈیفالٹر ہونے کے خدشات لاحق ہو گئے تھے۔ ملک میں خود کش دھماکوں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہو گیا زرداری حکومت کی عاقبت نااندیش پالیسیوں اور ناقص منصوبہ بندی کے باعث خود کش دھماکوں کے نتیجہ میں ہزاروں بے گناہ افراد لقمہ اجل بن گئے دہشت گردوں نے ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ 2013ءکے انتخابات کے نتیجہ میں حالات کے ستائے عوام نے میاں محمد نواز شریف اور میاں محمد شہباز شریف پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے انہیں بھر پور مینڈیٹ دیا۔ عنان مملکت سنبھالنے کے بعد میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف نے انفراسٹرکچر کی بحالی سمیت تباہ حال صنعتوں کو دوبارہ پاﺅں پر کھڑا کرنے کا عزم کرتے ہوئے ہر طرح کے جتن کیے، یوں بہت قلیل عرصے میں بجلی کی اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے طویل لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم سے کم ہوتا چلا گیا الحمد اللہ آج غیر علانیہ لوڈ شیڈنگ پر مکمل قابو پایا جا چکا ہے۔ ہزاروں، لاکھوں گھوسٹ اور ڈیڈ میٹر تبدیل ہو چکے ہیں۔ لائن مینوں کی طرف سے صارف کو زائد یونٹ ڈالنے کی دیرینہ شکایت کا بھی تقریباً خاتمہ ہو چکا ہے۔ مسلم لیگ ن کی حکومت نے پورے ملک میں موبائل میٹر ریڈنگ کا نظام متعارف کروا دیا ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز اور انتظامیہ کو تصویر والے بل صارفین کو مہیا کرنے کے احکامات جاری ہو چکے ہیں جس پر سو فیصد عملدرآمد ہو رہا ہے۔ جنوبی ایشیاءکی ترقی کا حامل سی پیک منصوبہ تکمیل کے مراحل میں ہے پوری دنیا کی نظریں اس پر لگی ہوئی ہیں خیبر سے کراچی تک موٹر وے کا جال مسلم لیگ ن کی حکومت کا ہی کارنامہ ہے۔ زمیندار کو ریلیف دینے کیلئے کسان پیکج بھی ملکی تاریخ میں اپنی مثال آپ ہے، خادم اعلیٰ میاں شہباز شریف کی والہانہ قیادت میں صوبہ پنجاب کا شمار دنیا کے ترقی یافتہ صوبوں میں ہونے لگا ہے ماضی میں میٹرو منصوبے پر تنقید کرنیوالے اب خود اپنے اپنے صوبوں میں اسے شروع کرنے جا رہے ہیں گزشتہ چار سالوں کے دوران کسانوں سے گندم کا دانہ دانہ خریدا جا رہا ہے فصل سے کاشت ہونے سے قبل ہی اسکے نرخ مقرر کیے جا رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف تعلیمی ویژن کےمطابق پنجاب کو تعلیمی میدان میں ایک ایسی مثال بنایا جا رہا ہے جہاں ہر طالبعلم بلا رکاوٹ علم کے روشن در یچوں تک رسائی رکھتا ہو دانش سکول اور درسگاہیں علم و تحقیق کی آماجگاہیں ہوں اور اساتذہ حقیقی معنوں میں ایک رہنمائی کا کردار ادا کرنے کے قابل ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ میاں شہباز شریف کے ویژن کےمطابق پہلے 3مرحلوں میں 20ارب روپے کی لاگت سے 3لاکھ دس ہزار لیپ ٹاپ کمپیوٹرز فراہم کیے جا چکے ہیں بہاولپور سے شروع ہونےوالے اس چوتھے مرحلے میں 7ارب روپے کی لاگت سے مزید ایک لاکھ15 ہزار ہونہار طلبا و طالبات کو لیپ ٹاپ فراہم کئے جا رہے ہیں علاوہ ازیں تعلیم کے میدان میں دانش سکولز سسٹم پنجاب ایجوکیشن فاﺅنڈیشن کا قیام پنجاب ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ کا اجرا، پنجاب انکلوسیو ایجوکیشن پراجیکٹ کا آغاز، امتحانی نظام میں اصلاحات ، پی ایس ڈی ایف اساتذہ کی بھرتیاں پڑھو پنجاب پڑھو پنجاب کا ویژن اور نئے کالجز و یونیورسٹیوں کا قیام قابل ذکر ہے۔ صحت کے شعبے میں بھی انقلابی تبدیلیاں لائی گئیں ہر شہر قصبے اور گاﺅں میں بنیادی ہیلتھ یونٹ سے لےکر بڑے بڑے میڈیکل کالج، کارڈ یک ہسپتال برن یونٹ اور ٹیچنگ ہسپتال قائم کیے جا رہے ہیں پیرا میڈیکل سٹاف اور ینگ ڈاکٹرز کے دیرینہ مطالبات منظور کیے جا چکے ہیں۔انکی تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ ہو چکا ہے غریب عوام کو علاج معالجے کی سہولیات بہم پہنچانے کیلئے ہیلتھ کارڈ جاری ہونا شروع ہو چکے ہیں بیت المال کے فنڈ سے نادرا مریضوں کا علاج اور مستحق افراد کی بیٹیوں کی شادیاں سرکاری خرچ پر ہو رہی ہیں راقم بیانگ دہل کہتا ہے کہ مسلم لیگ ن ہی خالق پاکستان جماعت ہے اب تکمیل کا کام بھی قائدین کی قیادت میں مسلم لیگ ن ہی کریگی۔ ان حالات میں عوام جب ساری صورتحال سے آگاہ ہے الزام خان جو پاکستان کو نیا بنانے چلے تھے صوبہ خیبر پی کے میں بھی کچھ بہتری نہ لا سکے حالانکہ خیبر پی کے کے عوام نے انہیں اپنے مسائل حل کروانے کیلئے مینڈیٹ دیا تھا، مگر افسوس الزام خان نے عوامی مسائل حل کرنے کی بجائے اپنے پانچ سال بے مقصد راگ الاپتے ہوئے سڑکوں پر احتجاج کرتے نظر آئے میں وثوق سے کہتا ہوں آئندہ انتخابات میں الزام خان کی جماعت کو خیبر پی کے میں بھی خوفناک شکست ہو گی یوں میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کی قیادت میں آئندہ 2018ءکے انتخابات میں مسلم لیگ کی حکومت پورے ملک میں عوام کی خدمت کرنے بر سر اقتدار آئےگی۔