جوڈیشل ایکٹو ازم کم ہونا چاہئے‘ عدلیہ سیاستدانوں کو اپنا کام کرنے دے: بلاول

حیدر آباد (نمائندہ نوائے وقت)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں نظریاتی سیاست کیلئے جگہ کم ہوتی جا رہی ہے۔ پیپلز پارٹی معاشی ’’اسٹیٹس کو‘‘ کے نظام کیخلاف کام کر رہی ہے۔ حیدر آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا ایک دوسرے کے کام میں مداخلت کرنے سے ادارے کمزور ہوتے ہیں۔ جوڈیشل ایکٹوازم کم ہونا چاہئے۔ مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ اداروں کو کمزور کیا تھا۔ عدلیہ اپنا کام کرے، سیاستدانوں کو اپنا کام کرنے دے۔ وزیراعظم کو چیئرمین سینٹ سے متعلق بیان واپس لینا چاہئے۔ آئی ایس پی آر نے وضاحت کر دی ہے کہ باجوہ ڈاکٹرائن سکیورٹی کے حوالے سے ہے۔ اگر سیاستدان ناکام ہیں تو عوام ووٹ کے ذریعے نکال سکتے ہیں۔ الیکشن کمشن کو بااختیار بنایا جائے۔ ہماری گزشتہ حکومت نے جوڈیشل ریفارمز کی کوشش کی۔ ن لیگ نے اس وقت مخالفت کی۔ کمزور امیدوار کے باعث ن لیگ کو سینٹ الیکشن میں شکست ہوئی۔ نواز شریف پہلے نظریاتی تھے نہ مستقبل میں ہوں گے۔ وہ صرف پانامہ کیس سے بچنے کیلئے شور مچا رہے ہیں۔ حیدرآباد میں ایسٹر کی تقریب سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی چاہتی ہے سب کیلئے برابر کے مواقع ہوں ۔ پیپلزپارٹی وفاداری‘ میرٹ اور نظریات کو دیکھتی ہے۔ پیپلزپارٹی نے شہبازبھٹی کو پہلا وزیر برائے ہم آہنگی بنایا۔ پیپلزپارٹی نے پہلا ہندو جج مقرر کیا۔ اندر لال دین سندھ کے پہلے اقلیتی منتخب سنیٹر ہیں۔ پیپلزپارٹی واحد جماعت ہے جو دہشت گردی اور انتہاپسندی کا مقابلہ کرسکتی ہے۔ عوام کو کوئی غرض نہیں کہ کس کو کیوں نکالا۔ پیپلزپارٹی ہی عوام کے مسائل کا حل کرسکتی ہے۔ ہم نے سندھ میں یونین کونسل کی سطح پر غربت کے خاتمے کا پروگرام شروع کیا ہے۔ عوام اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔ حیدرآباد اور اندرن سندھ دل کے علاج کے جدید ہسپتال بنائے ہیں۔ پیپلزپارٹی واحد جماعت ہے جس نے پہلی خاتون وزیراعظم دی۔کراچی سے سٹاف رپورٹر کے مطابق پاکستان بزنس کونسل کے ایک وفد نے محمد علی تابانی کی قیادت میں بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری سے بلاول ہائوس میں ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، سینٹ میں قائد حزب اختلاف شیری رحمان، سینٹ کے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈویوالا اور سندھ کے وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات سعید غنی بھی اس موقع پر موجود تھے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...