لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے حوثی شدت پسندوں کی طرف سے سعودی عرب پر مسلسل بیلسٹک میزائل حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ یمنی باغیوں کو اسلحہ کی ترسیل روکنے سے متعلق اقوام متحدہ کی قرارداد 2216 پر مکمل طورپر عمل درآمد کرایا جائے۔یہ حملے خطے خصوصا حرمین شریفین کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں ۔2015ءکے بعد یمن کے حوثی باغی سعودی عرب پر 104 بیلسٹک میزائل حملے کرچکے ہیں۔ حرمین شریفین کے دفاع کے لیے پاک فوج کے مزید دستے سعودی عرب روانہ کیے جائیں ۔ متحدہ مجلس عمل کی بحالی سے سیکولر قوتوں کو بڑی تکلیف ہورہی ہے ۔ دینی قوتوں کے اتحاد سے ملک میں نفاذ اسلام کی راہ ہموار ہو گی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے دھوبی گھاٹ فیصل آباد میں نفاز اسلام اور دفاع حرمین شریفین کا نفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ۔ پروفیسر ساجد میر نے اپنے خطاب میں کہا کہ شہری آباد ی پر میزائل حملے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے ۔ اس طرح کے حملے مقامات مقدسہ کی سیکورٹی کے لیے خطرہ ہیں ۔اور یہ مجرمانہ اقدام ہے۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث اس موقع پر سعودی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتی ہے ۔پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر یہ بات مسلمہ ہے کہ جو میزائل حوثیوں کی جانب سے سعودی شہروں پر داغے گئے ہیں وہ ایران نے فراہم کیے ہیں ۔ایران ہتھیاروں کے پھیلاﺅ سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کا ارتکاب کررہا ہے ۔ پروفیسر ساجد میر کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں متحدہ مجلس عمل کی صورت میں دینی جماعتوں کے اتحاد کا فعال ہونا ایک حوصلہ افزا اقدام ہے۔ ایم ایم اے کی بحالی سے سیکولر عناصر کو بڑی تکلیف ہے ۔ یہ اتحاد ملک میں دینی اقدار کے تحفظ اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ کے لیے اہم کردار اداکرے گا ۔ان کا کہنا تھا کہ فوج اور عدلیہ اپنی حدود میں رہیں۔ جمہوری سسٹم کو چلنے دیں ، سیاستدانوں نے بڑی غلطیاں کی ہونگی مگر باقی ادارے بھی کوئی دودھ کے دھلے نہیں ہیں۔ احتساب کے حق میں ہیں ، یہ سب کا ہونا چاہیے۔ ایک خاندان کو نشانہ بنا نے سے بہتری نہیں آئے گی۔ یہ احتساب انتقام کی راہ پر چل پڑا ہے ۔ حافظ ابتسام الہی ظہیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا تھا مگر حکمرانو ں نے اس کے مقاصد سے روگردانی کی ۔ ہم ملک میں اعلائے کلمة اللہ کے لیے ہر قسم کی قربانی دیں گے ۔کا نفرنس سے مولانا یوسف انور،مولانا عبدالرشید حجازی، مولاناحنیف بھٹی ،قیم الہی ظہیر، مولانا طیب معاز، مولانا سلیم الرحمن، مولانا صدیق مدن پوری،چوہدری یاسین ظفر، مولانا عبدالرحمن آزاد قاری عبدالحفیظ، معتصم الہی ظہیر، حافظ حبیب الرحمن، طارق عباس چوہدری ، ودیگر نے بھی خطاب کیا۔