بینظیرانکم سپورٹ پروگرام نام کی تبدیلی کا تنازع

بے نظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام کا نام بدلنے کے معاملے پر نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا ، اس حوالے سے پیپلز پارٹی کی جانب سے شدید احتجاج سامنے آیا ہے۔بلاول بھٹو نے اسے سپورٹ پروگرام بند کرنے کی سازش قرار دیا،گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کہتے ہیں نام ضرور بدلیں گے۔جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ وہ نام کی تبدیلی کے حق میں نہیں تاہم سندھ حکومت اس پروگرام کا غلط استعمال کررہی ہے۔
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے نام کی تبدیلی کی ابتدا گزشتہ روز گھوٹکی میں وزیراعظم عمران خان سے گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس ( جی ڈی اے) کے رہنمائوں کی ملاقات میں ہوئی۔ اس موقع پر وزیراعظم سے مطالبہ کیا گیا کہ بے نظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کیا جائے جس پر وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ نام تبدیل ہوگیا۔جی ڈی اے کی لیڈر شپ سے پوچھا جا سکتا ہے کہ وہ بینظیر انکم سپورٹ نام تبدیل کیوں کرانا چاہتے ہیں۔ اس پروگرام سے بے وسیلہ خواتین کی مدد کی جاتی ہے۔ یہ پروگرام پورے ملک میں جاری ہے، سندھ حکومت اس کا غلط استعمال کر رہی ہے تو اس کی وضاحت شاہ محمود قریشی کی جانب سے ہونی چاہئے اور اگر واقعتا ایسا ہے تو تدارک کیا جائے۔ اس کے لیے نام کی تبدیلی ضروری نہیں۔ پی ٹی آئی حکومت اور پیپلز پارٹی کے مابین تعلقات پہلے ہی کشیدہ ہیں‘ اس معاملہ پر کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔ پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ اشتعال میں ہے۔ تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت کے خلاف الزامات اور دشنام کا سلسلہ تیز کر دیا گیا ہے۔ پارٹیوں کے اندر اختلاف ہوتے رہتے ہیں مگر یہ سیاسی حد تک رہیں تو بہتر ہے۔ وزیر اعظم نے انکم سپورٹ سکیم کا نام تبدیل کرنے کا عندیہ دیکر پی پی پی کے ساتھ کشیدگی کی لہروں میں مزید تندی و تیزی پیدا کر دی۔ ایسا اگر ایشوز کی بنیاد پر ہو تو بے شک ہومگر یہ ایک نان ایشوہے۔ اگر سیاسی بنیادوں پر فلاحی پروگراموں کے نام بدلنے کا سلسلہ شروع ہو گیا تو منصوبوں کی افتتاحی ناموں کی تختیاں بھی سلامت نہیں رہیں گی۔ جی ڈی اے نام کی تبدیلی کو انا کا مسئلہ نہ بنائے، حکومت بھی ضرورت سے زیادہ اس معاملے کو سنجیدہ نہ لے۔ پی پی کی قیادت بھی مفروضوں پر اشتعال سے کام نہ لے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...