لاہور (نیوز رپورٹر) سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ سی پیک پاکستان کو صنعتی معیشت میں ڈھالنے کا منصوبہ ہے۔ پہلا مرحلہ جدید انفراسٹرکچر کی تعمیر، دوسرا مرحلہ صنعتی تعاون اور زونز کا قیام، اور تیسرا مرحلہ علاقائی تعاون اور تجارت کے فروغ کا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی یونیورسٹی میں سی پیک پر طلبہ اور اساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سی پیک میں صنعتی ترقی کے ساتھ زرعی ترقی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ سی پیک کے تحت جدید ٹیکنالوجی کا حصول بھی ممکن ہو گا۔ سی پیک سے استفادہ کرنے کیلئے ہمیں مستحکم جمہوریت بننا ہو گا۔ سیاسی اور معاشی بے یقینی سے ملک برباد ہو رہا ہے۔ پاکستان 1999 تک بھارت اور بنگلہ دیش سے آگے تھا۔ سی پیک نے تھر کول جیسا انمول ذخیرہ پاکستان کے لئے کارآمد بنایا۔ تین سو سال کے لئے سستی بجلی پیدا کی جا سکے گی۔ گوادر کی بندرگاہ کا شمار ایشیا کی بہترین بندرگاہوں میں ہو گا۔ سی پیک سے تمام صوبے استفادہ کریں گے۔ شاہراہوں اور موٹرویز کے ساتھ فائیبر آپٹک انفارمیشن ہائی وے بھی تعمیر کی گئی ہے۔ سی پیک کے تحت 3 سالوں میں 20 ارب ڈالر کے منصوبے شروع کروا کر ریکارڈ قائم کیا۔ امید ہے نئی حکومت سی پیک میں کیڑے نکالنے کی بجائے یکسوئی سے اس پر عملدرآمد یقینی بنائے گی۔