ڈیرہ غازیخان(اشرف بزدار سے) سردار فتح محمد خان بزدار 1982میں اپنے والد گرامی سردار دوست محمد خان بزدار کی وفات کے بعد بزدار قبیلہ کے چیف منتخب ہوئے اور اسی سال ہی اس وقت کے صدر جنرل ضیاء الحق نے وفاقی مجلس شوری بنائی اور سردار فتح محمد خان بزدارشوری کے رکن بنائے گئے سیاست میں ان کا یہ پہلا قدم تھا اس کے بعد1985میں ملک میں غیر جماعتی بنیادوں پر انتخابات منعقد ہوئے اور سردار فتح محمد خان بزدار صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے انہوںنے88,90.93اور1997کے عام انتخابات میں حصہ لیا لیکن انہیں بوجوہ کامیابی نہ مل سکی تاہم 2002اور2008کے انتخابات میں مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے جبکہ 2002سے2008تک پنجاب اسمبلی سٹینڈنگ کمیٹی برائے مذہبی امور و اوقاف کے کنوئنر بھی رہے 2013میں انہوں نے سیاست کو خیر باد کہہ دیا اور جنرل الیکشن میں اپنے کرائون پرنس (ولی عہد)سردار عثمان احمد خان بزدارکو بطور امیدوار نامزد کیا لیکن انہیں کامیابی نہ مل سکی تاہم 2018کے عام انتخابات میں سردار عثمان خان بزدار نے نہ صرف صوبائی نسشت پر کامیابی حاصل کی بلکہ ملک کے سب سے بڑے صوبے کے وزیر اعلی بھی منتخب ہوگئے اپنے بیٹے کی کامیابی اور اس کے بعد وزیر اعلی منتخب ہونے پر سردار فتح محمد خان بزداربے حد مسرور و شاداں نظر آتے تھے سردار فتح محمد خان بزدار 1939میں آبائی علاقہ بارتھی میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم اپنے آبائی علاقہ سے حاصل کی جبکہ کراچی یونیورسٹی سے پولٹیکل سائنس میں ایم اے کیااور کچھ عرصہ تک سرکاری ملازمت اختیار کی۔ سردار فتح محمد خان بزداراپنے لوگوں اور اپنے علاقہ سے جڑے رہے اور مسائل حل کرنے کی کوشش کرتے رہے۔دھیمے مزاج کے سردار فتح محمد خان بزدار کا احترام سیاسی مخالفین بھی کرتے تھے اوریکم اپریل2019کو حرکت قلب بند ہونے سے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔