لودھراں ، اسلام آباد (ایجنسیاں، نوائے وقت رپورٹ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ جہانگیر خان ترین کو کابینہ سمیت سرکاری اجلاس میں نہیں بیٹھنا چاہئے کیونکہ اس سے حزب مخالف خان کی جماعتوں کو حکومت پر تنقید کرنے کا موقع ملتا ہے لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین کو پیچھے بیٹھ کر حکومت کو مشورے دینے چاہئے جب وزیر خارجہ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ یہ معاملہ وزیراعظم عمران خان کے سامنے اٹھائیں گے تو انہوں نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ جہانگیر ترین کی پارٹی کے لئے بے شمار خدمات ہیں۔ جہانگیر ترین کا سرکاری اجلاسوں میں بیٹھنا چیف جسٹس کے فیصلہ کی تضحیک ہے، جہانگیر ترین سرکاری میٹنگز میں بیٹھیں گے تو مریم اورنگزیب او ر دیگراپوزیشن رہنمائوں کو بات کرنے کا موقع ملے گا۔ پی ٹی آئی کا کارکن اس کو ذہنی طور پر قبول نہیں کر پا رہا۔ نا اہل شخص کو سرکاری اجالس میں نہیں بیٹھنا چاہئے۔ بینظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کرنا نان ایشو کو ایشو بنانے کے مترادف ہے، پروگرام کے نام کا مسئلہ نہیں کام کا مسئلہ ہے، کام کر کے دکھائیں۔ شاہ محمود قریشی نے گورنر ہائوس لاہور میں گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران میڈیا نمائندوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کیا۔ان کا کہنا تھا کہ 62 ون ایف اگر نوازشریف پر لگ جاتی ہے تو ہم کہتے ہیں کہ وہ عہدے کے اہل نہیں ہیں نہ پارٹی کے اور نہپارٹی کے اور نہ سرکار کے اور اگر یہ مشق ہم پر لاگو ہو جائے تو اس کا یارڈ اسٹک اور ہو جائے۔ علاوہ ازیں انہیں لاہور میں ………… خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد جاری ہے۔ دہشت گردی کیخلاف بے پناہ کامیابیاں حاصل کیں۔ مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ مذاکرات سے حل ہونا چاہئے‘ دنیا بدلتا پاکستان دیکھ رہی ہے۔ پاکستان کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے‘ پاک فضائیہ نے نئے پاکستان میں بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔ بھارت کو پیغام دینا چاہتاہوں کہ پاکستان کی نئی نسل کو چھیڑنا مت۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا تحریک انصاف کی کامیابی میں بہت بڑا حصہ نوجوانوں اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا ہے‘ اب بس سمت درست اورفیصلہ کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ جہاں جاتا ہوں وزیراعظم کی خواہش پر جاتا ہوں سیاسی معاملات کے حوالے سے صرف وزیراعظم کو جوابدہ ہوں پاکستان سیاسی معاملات میں وزیراعظم کے علاوہ اور کسی کو جوابدہ نہیں ہیں انہیں عوام کی خدمت کرنے سے شاہ محمود قریشی سمیت کوئی اور نہیں روک سکتا ۔ میں صرف ایک شخص کو اپنا لینڈر مانتا ہوں اور اس کا نام عمران خان ہے۔ جہانگیر ترین نے کہا کہ میں عمران خان کے ہر اچھے اور برے دور میں ان کے ساتھ کھڑا رہا اور اپنی آخری سانس تک ان کے ساتھ کھڑا رہوں گا۔ شاہ محمود قریشی کے جہانگیر ترین کے متعلق بیان پر پاکستان تحریک انصاف میں پلچل مچ گئی ہے، پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کی حمایت میں بول پڑے، وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ آج اگر تحریک انصاف حکومت میں ہے تو اس میں بڑاکردارجہانگیر ترین کاہے۔ کابینہ اجلاس میں جہانگیر ترین کی شرکت وزیراعظم عمران خان کی خواہش پرہوتی ہے۔ اکابرین کو وزیراعظم کی خواہش کا احترام کرنا چاہیے ان کیخلاف عدالتی فیصلہ بدقسمتی تھی وہ انتخابات سے باہرہوئے ہیں پی ٹی آئی ورکرز کے دلوں نہیں ،ایک اور وفاقی وزیر فیصل واوڈا کا اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہنا تھا کہ جہانگیر ترین سرکاری اجلاسوں میں میرے اور دیگر کابینہ ارکان کے اصرار پر بیٹھتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین نے بغیر کسی غرض کے پارٹی کے لئے خدمات انجام دیں، ان کی سینیئر ساتھی ہونے کی حیثیت سے احترام کرتے ہیں اور ان کے تجربات سے استفادہ کرتے ہیں۔فیصل واوڈا کے مطابق پارٹی میں کوئی ہمیں ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا، وزیراعظم عمران خان ہمارے لیڈر ہیں، ہم صرف ان سے ہی ہدایات لیتے ہیں۔دوسری جانب وزیر خزانہ خیبر پی کے خزانہ تیمور خان جھگڑا نے بھی جہانگیر ترین کے حق میں آواز بلند کردی۔ ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین سے بہت کچھ سیکھا۔وزیراعلی کے مشیر عون چوہدری نے کہا کہ جہانگیر ترین نے پا رٹی کے لئے بہت کچھ کیا، جہانگیر ترین کی ملک اور پارٹی کے لئے لازوال خدمات ہیں۔عون چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ اجلاسوں میں جہانگیر ترین کی شرکت سے فائدہ ہوتا ۔ مزید برآد فواد چودھری نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے کسی میٹنگ میں اعتراض نہیں اٹھایا۔ دونوں رہنماؤں میں اختلافات سے پارٹی کو نقصان نہیں ہوگا۔ پارٹیوں میں اختلافات ہوتے ہیں کوئی بڑا ایشو نہیں شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کا اپنا اپنا نقطہ نظر ہے۔وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان بھی جہانگیر ترین کی حمایت میں آ گئے۔ انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی سمیت ہم سب کے دلوں میں جہانگیر ترین کی بہت قدر ہے۔ جہانگیر ترین نے ثابت کیا ملک کی خدمت پارلیمنٹ سے باہر رہ کر بھی جا سکتی ہے۔