سرینگر (نوائے وقت رپورٹ + نیوز ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے جاری ریاستی دہشتگردی کی تازہ کارروائی کے دوران ضلع پلوامہ میں مزید چار کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ان نوجوانوں کو ضلع کے علاقے لاسی پورہ میں فوجی محاصرے اور آپریشن کے دوران شہید کیا گیا۔ بھارتی پولیس کے ترجمان نے دعوی کیا ہے کہ شہید ہونے والے عسکریت پسند تھے‘ مقابلے کے دوران تین بھارتی فوجی بھی زخمی ہوئے۔ بھارتی انتظامیہ نے ضلع پلوامہ اور شوپیاں میں انٹرنیٹ سروس کو بند کردیا ہے۔ دریں اثناء ضلع اسلام آباد کے علاقوں قاضی گنڈ اور ویری ناگ علاقوں کو بھارتی فوج نے محاصرے میں لیکر گھر گھر تلاشی کارروائی شروع کردی ہے۔ ادھر بھارتی پولیس سکول پرنسپل رضوان اسد کے دوران حراست قتل کی رپورٹ جوڈیشل آفیسر کو پیش کرنے میں ناکام رہی ہے ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ضلع پلوامہ کے علاقے اونتی پورہ کا رہائشی 29سالہ سکول پرنسپل رضوان اسد کوبھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کے اہلکاروں نے 17مارچ کو اسکے گھر پر چھاپہ مار کر حراست میں لیا تھا اور اسے بدنام زمانہ انٹروگیشن سینٹر کارگو کیمپ میںنظربند کردیا گیا تھا۔ رضوان کے اہلخانہ کے مطابق اسے بھارتی پولیس نے حراست کے دوران وحشیانہ تشدد کر کے شہید کیا تھا۔ جموں وکشمیر مسلم لیگ نے پارٹی چیئرمین مسرت عالم بٹ اور دیگر حریت رہنمائوں اورکارکنوں کی غیر قانونی نظربندی کی مذمت کرتے ہوئے اسے سیاسی انتقام اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مسلم لیگ کے جنرل سیکرٹری محمد رفیق گنائی نے سرینگر میںجاری ایک بیان میںکہا کہ قابض انتظامیہ ان کو بے بنیاد کیسوں میں پھنسا کر جان بوجھ کر ان کی غیر قانونی نظربندی کو طول دے رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی تسلط سے آزادی کے لیے کشمیری عوام کی بے مثال قربانیاںرائیگاں نہیں جائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ بھارت طاقت کے استعمال سے کشمیریوں کی آواز کو خاموش نہیں کراسکتا۔انہوں نے کہاکہ آزادی پسندوں کی آواز کو دبانا اور پرامن سیاسی سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کرنا بہادری نہیں بلکہ شرمناک اور بزدلی ہے۔ انہوں نے پارٹی رہنما محمد اکرم نجار پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے نفاذ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے سیاسی انتقام کی بدترین مثال قرار دیا۔ انتخابات کو جمہوری عمل کا ایک اہم ترین حصہ مانا جاتا ہے ۔ جس خطے کے عوام کو جمہوریت کا ہلکا سا عکس بھی دکھایا نہیں گیا ہو، جن کو ہر وقت جمہوریت کی قبا میں چنگیزیت اور سفاکیت کا ہی سامنا کرنا پڑا ہو، جہاں ہر جمہوری اقدام کو یہاں کی قابض طاقتوں نے صرف اور صرف اپنے غیر قانونی قبضے کو مضبوط بنانے کے لیے ہی استعمال کیا ہو، جہاں پہلے سے موجود 10؍لاکھ بندوق بردار فوج سے اس نہتی قوم کو زیر کرنے میں ناکامی کے بعد اس ’’جمہوری عمل‘‘ کے لیے مزید سینکڑوں بٹالین منگائی گئی ہوں، جو خطہ دنیا میں سب سے زیادہ فوجی جماؤ والا علاقہ قرار پایا ہو۔ وہاں بندوقوں کے سائے میں اس زبردستی مسلط کئے ہوئے وسیع فوجی آپریشن کو انتخابات کے خوبصورت لباس میں پیش کرنے سے اس کی خصلت اور اس کی اصلیت تبدیل نہیں ہوسکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار حریت چیئرمین سید علی گیلانی نے اخبارات کے لیے جاری عوام کے نام اپنے ایک پیغام میں کیا۔ انہوں نے مجوزہ پارلیمانی انتخابات کا مکمل طور بائیکاٹ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم یکسوئی سے اس عمل سے خود کو الگ تھلگ رکھیں۔