لاہور (نامہ نگار+ خصوصی نامہ نگار) کرونا وائرس کے حوالے سے پیپلزپارٹی پنجاب کے زیر اہتمام وڈیولنک پر صوبائی آل پارٹیز کانفرنس ہوئی۔ میزبانی قمر زمان کائرہ، چودھری منظور احمد اور سید حسن مرتضی نے کی۔ جبکہ رانا ثناء اللہ، کامل علی آغا، جماعت اسلامی پنجاب کے امیر جاوید قصوری، عوامی نیشنل پارٹی کے منظور خان، جے یو آئی ف کے ڈاکٹر عتیق الرحمن، عوامی ورکرز پارٹی کے عمار رشید، برابری پارٹی کے جواد احمد، لیفٹ فرنٹ کے فاروق طارق، پیپلزپارٹی پنجاب کے چودھری اسلم گل، ملک عثمان اور ڈاکٹر خیام شریک ہوئے۔ کائرہ نے خطاب کرتے کہا کرونا بحران میں وزیراعظم اور انکی ٹیم بری طرح ناکام ہوئی ہے۔ ٹائیگرز فورس ڈرامہ کی بجائے پرانا بلدیاتی ڈھانچہ بحال کیا جائے۔ سندھ کی طرز پر محلہ کمیٹیاں بنائی جائیں۔ریلیف فنڈ کی تقسیم کیلئے پنجاب حکومت کے پاس کوئی میکنزم نہیں۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ حکومتی نا اہلی سے کرونا کم ہونے کی بجائے پھیل رہا ہے۔ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکس کو کٹس کے بغیر کرونا سے لڑنے کا کہا جارہا ہے۔ یہی حالات رہے تو ڈاکٹرز ڈیوٹی چھوڑ سکتے ہیں۔ حکومت کا کام کارکردگی دکھانا ہے اور اپوزیشن کا کام خامیوں کی نشاندہی ہے۔ حکومت نیب کے ذریعے اپوزیشن اور میڈیا کو کنٹرول کر رہی ہے۔ کرونا وبا کے دوران بھی اپوزیشن اور میڈیا کو نیب نوٹس جاری کر رہی ہے۔ سید حسن مرتضی نے کہا کہ پنجاب حکومت کے کرونا کے خلاف اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ سپیکر فی الفور پنجاب اسمبلی کا وڈیولنک پر اجلاس بلائے۔ اگر پنجاب اسمبلی کا اجلاس ممکن نہیں تو پارلیمانی لیڈرز کا اجلاس بلایا جائے۔ حکومت فوری طور پر پنجاب اسمبلی کو اعتماد میں لے۔ پیپلزپارٹی نے اس کانفرنس میں پی ٹی آئی کو بھی مدعو کیا تھا لیکن افسوس کہ وہ شریک نہیں ہوئے۔ آل پارٹیز کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت کی نا اہلی نے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے لوگوں کی زندگیاں داؤ پرلگا دی ہیں۔ چونکہ کورونا کسی مذہب، رنگ، نسل، علاقہ، فرقہ یا سیاسی وابستگی کی تقسیم کو نہیں دیکھتا۔ لہذا پنجاب کی تمام پارٹیاں نہیں چاہتی کہ ہم اس نااہل حکومت کا مزید انتظار کرتے رہیں جس سے پاکستان بالعموم اور پنجاب بالخصوص کسی بڑی تباہی سے دوچار ہو۔ ٹیسٹنگ ٹرینڈز یہ شوکر رہے ہیں پنجاب میں کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے جبکہ ایک طرف حقائق کو چھپایا جارہا ہے اور ٹیسٹنگ کے نتائج لوگوں کو نہیں بتائے جارہے 27 مارچ کے اعداد و شمار بتارہے ہیں کہ پاکستان، جہاں اس وبا نے تیزی سے پھیلنا شروع کر دیا ہے، اس میں 4 نمبر پر ہے۔یعنی امریکہ ایران اور اٹلی کے بعد 1000 میں 153۔ پنجاب میں لاک ڈاؤن کا آج 9 واں روز ہے ابھی تک راشن کی تقسیم کا کوئی حکومتی میکانزم نظرنہیں آرہا۔ وزیراعظم اور وزیراعلی پنجاب میں لیڈرشپ نام کی کوئی چیزنظرنہیں آرہی۔ ٹیسٹ کرنے والی لیبارٹریاں نہیں بنائی جارہی ہیں اور چغتائی سمیت جوکررہی ہیں ان کو نتائج پبلک کرنے سے روکا جارہا ہے جوکہ تشویشناک ہے۔ موجود تمام جماعتیں مطالبہ کرتی ہیں کہ وفاق پنجاب سمیت تمام صوبوں کشمیراور گلگت بلتستان کے فنڈز فوری جاری کرے۔ محلہ لیول پر کمیٹیاں بنائی جائیں۔ جن میں مقامی این جی اوز اور ان صاحب ثروت لوگوں کو شامل کیا جوخود بھی اس میں فنڈز مہیا کرسکیں۔ اگر یہ بھی قابل قبول نہیں تو لیڈی ہیلتھ ورکرزاور دوسرے محکموں کے سرکاری ملازمین کے ذریعے ریلیف کے اس عمل کو مکمل کیا جائے اگر 3 دنوں میں پولیو کے قطرے سارے پنجاب میں پلائے جاسکتے ہیں تو راشن یا رقم کیوں تقسیم نہیں کی جاسکتی۔ تبلیغی جماعت کے قائدین کے تحفظات کو فوری ختم کیا جائے۔ ناکافی امداد کومسترد کرتے ہیں پنجاب میں فی الفور 20 ہزار روپے دوقسطوں میں ایک کروڑ لوگوں کو ادا کئے جائیں۔ پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی پارٹیوں کے سربراہان پرمشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے ۔ جس کو روزانہ کی بنیاد پر بریفنگ دی جائے اگر حکومت یہ کام نہیں کرتی تو سپیکر پنجاب اسمبلی اس عمل کو یقینی بنائیں۔ تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے ماہانہ 150 ارب روپیہ لوگوں سے زائد وصول کر رہے ہیں، وہی واپس لوٹانے کا وقت آگیا ہے۔بجلی کے 5 ہزار،گیس کے 2 ہزار اور پانی کے1 ہزار کے بل حکومت معاف کرنے کا آج ہی اعلان کرے۔زراعت کو خصوصی پیکج دیا جائے ۔ پنجاب کے اندر انڈسٹری کی فوری بحالی کے اقدامات کیے جائیں اور قرضوں پر سود کی شرع سات فیصد کی جائے۔ جو ریلیف دیا جائے وہ کم از کم تنخواہ 18 ہزار کے برابر ہو۔ ریسرچ کے ادارے کھولے جائیں۔ قومی بجٹ میں صحت پر بجٹ کا کم از کم 10 فیصد خرچ کیا جائے۔منافع خوری کی وجہ سے جو غذائی قلت پیدا ہوئی ہے، حکومت فی الفور منافع خوروں کے خلاف کاروائی کرے اور اس قلت کو ختم کرے۔ اگلی ویڈیو لنک میٹنگ مسلم لیگ (ن) کرے گی اوراسکے بعد کوئی دوسری جماعت، سو میٹنگزکا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ سینیٹر کامل علی آغا نے تجویز کیا کہ کانفرنس کی جانب سے صرف پنجاب کی بجائے پورے ملک میں وبا کے بڑھنے پر تشویش ظاہر کی جائے، صرف پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ نہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں ٹیسٹنگ کے نظام کو بہتر بنایا جائے، اس لیے ملک بھر کے تمام علاقوں اور پنجاب میں باالخصوص راشن کی تقسیم اور وبائی مرض کا شکار افراد کے علاج معالجہ اورعام آدمی کے بچاؤ کی تدابیر میں فوری بہتری لائی جائے، پولیس، رینجرز اور دیگر شعبوں کے کورونا کے خلاف جنگ میں شریک افراد کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے بھی اقدامات کیے جائیں۔ کامل علی آغا نے اس بات پر خصوصی زور دیا کہ تبلیغی جماعت کے قائدین کے تحفظات کو فوری دور کیا جائے، صوبائی وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کی صحت کیلئے فکر مند بھی ہیں اور دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کو جلد از جلد صحت کاملہ عطا فرمائے۔ کامل علی آغا نے کہا کہ حکومت کو مثبت تجاویز دی جائیں اور اس چیلنج کو باہمی اتحاد سے نمٹا جائے۔ منظور خاں نے کہا سندھ میں عوامی حکومت تھی اس لئے وہاں بروقت اقدامات ہوئے۔ عطا تارڑ نے کہا کہ حکومت اعدادوشمار کے حوالے بھی مسلسل جھوٹ بول رہی ہے۔ جواد احمد نے کہا کہ عمران ایک مصنوعی لیڈر ہیں۔ نوجوانوں کو بہکا کر کارپوریٹ سیکٹر کی سرمایہ کاری سے انہیں لیڈر بنایا گیا ۔