لاہور(چودھری اشرف) پاکستان سپر لیگ کا پانچواں ایڈیشن مکمل نہ ہونے پر پاکستان کرکٹ بورڈ پر مالی بوجھ بڑھ گیا۔ پانچواں ایڈیشن مکمل نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو بیس سے پچیس کروڑ روپے نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ تاحال پی سی بی چوتھے ایڈیشن کے مالی معاملات کا حساب نہیں کر سکا ہے کہ اس ایڈیشن میں پی سی بی کو کتنا مالی فائدہ ہوا ہے اور فرنچائز کا اس میں کتنا حصہ ہے۔ پی ایس ایل فرنچائز میں اس بات پر تحفظات جنم لینا شروع ہو گئے ہیں کہ کرونا وائرس کی وجہ سے مزید کتنا عرصہ تک کھیلوں کی سرگرمیاں اسی طرح رکی رہیں گی۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو اس سے فرنچائزر کو اپنی جگہ پر مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جبکہ بڑا ایشو پاکستان کرکٹ بورڈ کا ہے جس نے تاحال چوتھے ایڈیشن کا مالی حساب ابھی مکمل نہیں کیا ہے۔ فرنچائز مالکان اس سلسلہ میں متعدد بار پی سی بی حکام سے رابط بھی کر چکے ہیں کہ انہیں بتایا جائے کہ چوتھے ایڈیشن کے مالی معاملات کیا رہے ہیں اور ایک فرنچائز کے حصے میں کتنا منافع آیا ہے۔ پاکستان سپر لیگ کے چوتھے ایڈیشن کے فائنل سمیت آٹھ میچز کا پاکستان میں انعقاد ہوا تھا اور تمام میچز کراچی کے نیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلے گئے تھے۔ دوسری جانب پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز کو بھی یہ بات ستانے لگی ہے کہ پی سی بی کی جانب سے ان کے مالی معاملات کا حساب نہ ہونے کی وجہ سے انہیں بھی مالی مسائل کا سامکنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ فرنچائز مالکان اس بات پر بہت خوش تھے کہ پاکستان میں مکمل پی ایس ایل آ گئی ہے جس سے ان کے منافع میں بھی اضافہ ہوگا لیکن پانچویں ایڈیشن کے آخری تین میچز نہ ہونے سے بھی ان کے تحفظات میں اضافہ ہو گیا ہے کہ آخر بورڈ کب ان بقیہ میچز کا انعقاد کرے گا کیونکہ مستقبل میںپاکستان سمیت انٹرنیشنل کرکٹ سرگرمیوں کی وجہ سے ٹورنامنٹ کے چیمپیئن کا فیصلہ ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ کرکٹ حلقوں کی جانب سے ایسا مطالبہ بھی سامنے آیا ہے جس میں ٹاپ فور میں آنے والی ٹیموں میں انعامی رقم برابر تقسیم کرنے کا کہا گیا ہے تاہم بعض فرنچائز کی جانب سے اس بات کی مخالفت کی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آخری تین میچز میں غیر ملکی کھلاڑیوں کی شرکت نہیں بھی ہوتی ہے تو مقامی کھلاڑیوں کے ساتھ ہی سیمی فائنلز اورفائنل میچ کرا کے چیمپیئن کا فیصلہ کیا جائے۔