اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے ایک اعلی سطحی وزارتی گول میز کانفرنس میں شرکت کی۔ گول میز کانفرنس عالمی بینک کے سالانہ اجلاس کے دوران ، عالمی بینک کے ہیڈکوارٹرز میں ورچوئل طور پر منعقد کی گئی۔ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ اس وبائی مرض کے تناظر میں پاکستان ان چند ممالک میں سے پہلا ملک ہے جس نے اس عرصے میں انسانی سرمائے کو نقصان سے بچانے کا عزم کیا اور 70ملین سے زائد گھرانوں کیلئے ایک ارب ڈالر سے زائد رقم کے مختلف پروگرام تشکیل دیئے۔ انہوں نے سماجی تحفظ کے اعتبار سے غذائیت سے متعلق پاکستان کے موجودہ طریقہ کار کے بارے میں تین نکات پر روشنی ڈالی۔پینل میں احساس کے غذائیت سے متعلق ایجنڈے کی وضاحت کرتے ہوئے، ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ وبائی مرض سے قبل بھی ، غذائی قلت بالخصوص اسٹنٹنگ ایک پالیسی ترجیح تھی;; ہمارے وزیر اعظم نے اپنی پہلی تقریر کے دوران اس کاحوالہ پیش کیا تھا;; ایک اعلی سطحی کونسل تشکیل دی گئی تھی اور جب حکومت نے اپنے سماجی تحفظ پروگرام احساس کا اغاز کیا تھا تو غذائیت سے متعلق مشروط مالی معاونت کے پروگرام احساس نشوونما کو اس کا لازمی جزو بنایا گیا تھا جس کے ذریعے غریب خواتین اور انکے بچوں کیلئے خصوصی غذائیت سے بھر پور خوراک کی ترغیب دی گئی۔پھر انہوں نے دوسرا نکتہ بیان کیا کہ جب وبائی مرض پھیلا تو 24ملین سے زائد روزی کمانے والوں کیلئے خطرہ لاحق ہوگیا۔
عالمی بینک کے ہیڈکوارٹرز میں ورچوئل گول میز کانفرنس،ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی شرکت
Apr 02, 2021