پیرس، مدینہ منورہ‘ جدہ (صاحبزادہ عتیق ، جاوید اقبال ‘ امیر محمد ‘ ممتاز بڈانی) وزیراعظم عمران نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ گرین پاسپورٹ کی ویلیو بڑھ گئی ہے۔ یہ بات درست ہے کہ اوورسیز خصوصاً یورپین ممالک میں گرین پاسپورٹ کو پہلے سے کم شبہ کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ یورپین ممالک کے ایئر پورٹس پر پاکستانی گرین پاسپورٹ کے حامل شہریوں کو نہ تو ایئرپورٹ پر کسی علیحدہ لائن میں لگایا جاتا ہے اور نہ ہی امیگریشن آفیسر ان سے کوئی بدتمیزانہ رویہ اختیار کرتے ہیں۔ فرانس اور یورپ بھر میں مقیم افریقن نژاد عرب مسلم بھی وزیر اعظم عمران خان کے اسلامو فوبیا کے حوالے سے دنیا کے بڑے فورمز پر جس طرح سے مسلمانوں کا مقدمہ پیش کیا اس نے یورپ بھر میں رہنے والے پاکستانیوں کے سر فخر سے بلند کردیئے ہیں۔ دنیا بھر میں پاکستانی پاسپورٹ کی عزت میں اضافہ ہوا۔ فرانس جہاں 8ملین کے قریب مسلمان آباد ہیں ان سے ملاقات ہو تو عمران خان کا نام لیتے ہوئے ان کے چہرے پہ دیدنی خوشی آشکار ہوتی ہے۔ ایشیائی ممالک جن میں ترکی، ایران، آذربائیجان وغیرہ کے لوگ ملیں تو عمران خان کی پالیسیوں کی تعریف کرتے ہیں۔ اوورسیز پاکستانیوں کی اکثریت عمران خان کو اسی لئے پسند کرتے ہیں کہ انہیں اب ہر جگہ عزت ملتی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کے قوم سے خطاب پر مدینہ منورہ کیمونٹی مختلف طبقہ فکر میں مختلف رائے پائی جاتی ہے۔ کچھ تو اس تقریر کو حب الوطن وزیر اعظم کی للکار اور عملی طور امریکی سفارتکار ہیڈ آف مشن کو بلا کر احتجاجی مراسلہ دینے کو احسن اقدام قرار دے رہے ہیں۔ جبکہ ایک طبقہ 9/11جنگ کے بعد پوری دنیا کے حالات کو بدلنے پر امریکہ انتقام کی آگ میں جل رہا تھا، اسلامو فوبیا کا شکار تھا جن حالات میں پاکستان نے سلامتی کونسل کی منظور قراردادوں پر عمل اور امریکہ کے سٹریٹجی پارٹنر کی حیثیت سے ساتھ دیا جو کہ حالات کا تقاضا تھا۔ ایک طبقہ اس چیز کی حمایت کرتاہے کہ 9/11 پاکستان حمایت اور تائید بلکہ 1978 افغان وار سمیت ہمیں بیرون ملک عزت اور ہمارے پاسپورٹ کو قدر کی نگاہ سے دیکھنے کی بجائے مشکوک اور ملزم کے طور پر جاننے لگا تھا بلکہ گرین پاسپورٹ شرمندگی کی علامت بن گیا تھا۔ اکثریت پاکستانی کیمونٹی غیرملکی مدد سے حکومت گرانے اور رقم سے جزوی متفق ہے مگر اکثریت کہتی ہے عمران خان کے دو بڑے بااعتماد ساتھیوں کو جو چینی سکینڈل اور ذخیرہ اندوزی کے مرتکب تھے ان کو رعایت نہ ملنے سے وہ مخالف صف میں آگئے تھے جس سے حکومت کمزور سے کمزور وکٹ پر آئی جبکہ سب سے اہم اور بروقت پنجاب میں پرویزالٰہی کو تاخیر سے وزیر اعلیٰ نامزد کرنا جبکہ پانی پلوں سے بہہ چکا تھا۔ سعودی عرب میں پاکستانی کمیونٹی نے وزیر اعظم عمران خان کی اس بیان کی سخت مذمت کی ہے جس میں انہوں نے پاکستانی پاسپورٹ کے درجے کو ہندوستان سے کم درجے کا بتایا ہے۔ پاکستان کمیونٹی نے اس بیان پر نوائے وقت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹھیک ہے کہ پاکستانی پاسپورٹ کا نمبر کئی ممالک سے نچلی سطح پر ہے، وزیراعظم نے اپنے بیان میں ہندوستانی پاسپورٹ کی بہتر درجے کی وجہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی بتائی ہے، اسکے علاوہ بھی انہوں نے چند روز قبل بھی ہندوستان کی خارجہ پالیسی کو سراہا، پاکستان کے وزیراعظم کے اس بیان کو ہندوستانی میڈیا نے خوب اچھالا ہے جس سے دنیا میں پاکستان کی رسوائی ہوئی ہے۔ عمران کے اس بیانیہ پر کہ ان کے آنے سے اوورسیز پاکستانیوں کے پاسپورٹ میں اضافہ ہوا ہے اس حوالے سے سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں سے جب پوچھا گیا تو انکا اس حوالے ملا جلا ردعمل سامنے آیا۔ سعودی عرب میں 40 سال سے مقیم معروف سما جی شخصیت عبد الرازق خان کا کہنا تھا کہ میں جہاں تک سمجھتا ھوں عمران خان کے آنے کے بعد سے ھمارے گرین پاسپورٹ کی عزت میں بے پناہ اضافی ہوا ہے۔ 35 سال سے مقیم معروف سیاسی و سماجی شخصیت راجہ ظفر اقبال کا کہنا تھا کہ عمران خان کے آنے سے سوائے اوورسیز پاکستانیوں کو نقصان کے کچھ بھی حاصل نہیں ہوا ایک موبائل فون کی سہولت تک اوورسیز پاکستانیوں سے چھین لی گئی۔ پاکستانی پاسپورٹ کو عمران خان کے آنے کے بعد ماسوائے رسوائی کے کچھ حاصل وصول نہیں ہوا۔ انجینئر عبد الباسط نے کہا کہ عمران کی اپیل پر ھمیشہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے کروڑوں کے فنڈ بھیجے لیکن ان کے بدلے پاکستانیوں کو ماسوئے رسوائی کے کچھ حاصل نہیں ہوا۔ محمد نواز شریف کے دور میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو لوگ عزت کی نگاہ سے دیکھتے تھے لیکن شروع میں عمران خان کی لمبی لمبی باتیں اور وعدوں سے لگ رہا تھا ہماری عزت میں اضافہ آ رہا تھا مگر دیکھتے ہی دیکھتے جھوٹے وعدے ثابت ہوتے گئے۔ اس بارے میں عالیہ خان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے آنے سے اوورسیز کے مسائل جلدی حل ہوئے ہیں اور ہمارے گرین پاسپورٹ کی اہمیت کافی بڑھ گئی ہے۔ سید رفاقت علی نے کہا کہ عمران صرف پاکستان کا ہیرو ہی نہیں ہے بلکہ عالم اسلام کا ہیرو ہے انکے آنے سے اوورسیز پاکستانیوں کی عزت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔