اسلام آباد (نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ) شہباز شریف نے کہا ہے کہ یہ یورپ کے خلاف باتیں کر کے پاکستان کی روٹی کو سکیڑنا چاہتے ہیں۔ عمران خان نے دنیا اور دوست ممالک سے تعلقات کا بیڑہ غرق کر دیا۔ نیوز کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ احتساب کا بیانیہ دم توڑ چکا، آج تک جتنے بھی میگا سکینڈل عمران نیازی کے ناک کے نیچے ہوئے ایک ریفرنس نیب کونہیں بھیجا گیا۔ کل آپ کا سیاسی ناٹک ختم ہو جائے گا۔ میں یہاں دعوت کرنے نہیں آیا۔ ہم جان لڑا کر مہنگائی کو کم کرینگے۔ غربت کے خاتمے کیلئے کوشش کرینگے۔ عام آدمی کیلئے ملکر کام کرینگے۔ ہماری پہلی ترجیح غریب آدمی ہے۔ چینی، ادویات، گندم، گیس، پاور پلانٹس کے اربوں کے سکینڈل سامنے آئے، مہنگے ترین فرنس آئل سے مہنگی بجلی بنائی گئی، بی آر ٹی پشاور، مالم جبہ سمیت کسی ایک کیس کی تحقیقات نہیں کی گئی۔ اپوزیشن کے خلاف درجنوں کے حساب سے مقدمات درج کیے گئے، ایک بھی مقدمے کے شواہد سامنے نہیں لاسکے۔ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے میرے خلاف پونے دو سال تحقیقات کی۔ کہا ڈرون حملوں پر نوازشریف نے کچھ نہیں کیا تاریخ کو مسخ کرنے کے مترادف ہے، میرے قائد ڈرون حملوں پر پورا مقدمہ لڑتے تھے، یہ ساری باتیں ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ اب عمران خان کہہ رہے ہیں کہ عالمی سازش ہوئی، وزیراعظم نے معاشرے میں زہر گھولا ایسے شخص کی تقریرنہیں سنتا، اس نے کہا نواز شریف، شہباز شریف مغرب کے خلاف کیا بات کریں گے، تمہیں شرم آنی چاہیے ایسی بات کرتے ہو، ایک دھیلا تم لیگی قائد اورمیرے خلاف ثابت نہیں کرسکے۔ عمران نیازی نے ٹرمپ سے ملاقات میں بڑے اچھے انداز میں ملاقات کی اور کہا دوسرا ورلڈکپ لیکرآرہا ہوں، چین نے ہر ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا۔ کس نے سی پیک کے خلاف دشنام تراشی کی۔ عمران خان، اسد عمر، پرویز خٹک نے سی پیک کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کیا تھا۔ سی پیک میں قرضے اور انویسٹمنٹ بھی شامل ہے، پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے دن رات پروپیگنڈا کیا جاتا تھا۔ لاہور اورنج لائن، انفراسٹرکچر پر 8 فیصد نہیں سوا 2 فیصد پر قرضے لیے گئے۔ عمران نیازی نے پونے چار سالوں میں پاکستان کے تعلقات کو نقصان پہنچایا، شاہ محمود نے کہا سعودی عرب کے بغیر ہی کشمیرکا مقدمہ لڑ سکتے ہیں، خط 7 مارچ کو آیا تو 3 ہفتے کیوں چپ رہے؟۔ نیشنل سکیورٹی میں بعد میں گئے، کل پہلے کہا امریکا پھر کہا نہیں، نہیں، اندازہ کریں اتنے بچے، معصومی میں امریکا کا نام لے گئے پھر کہا نہیں، نہیں، اگر امریکا نے خط لکھا تھا تو او آئی سی میں امریکی وفد کو کیوں دعوت دی، خدا کا خوف کریں کس کو بیوقوف بنا رہے ہو۔ خود عمران نیازی نے ملتان میٹرو کے چینی کمپنی کے خلاف الزام لگائے، ملتان میٹرو میں لگائے گئے الزامات آج تک ثابت نہیں کرسکے۔ چین کی کمپنیوں پر بھی کرپشن کے الزامات لگائے گئے۔ یہ آپ کا آخری ہتھکنڈا ہے، کل پارلیمان میں 172 ارکان موجود تھے، آپ اچھی طرح جانتے ہیں کل شکست فاش ہو گی، شکست فاش نظر آنے پر ایک لاکھ لوگوں کو لانے کی دھمکیاں دے رہے ہیں، ابھی تک ہمارے کسی ممبر، اتحادی پارٹیوں کو کوئی تھریٹ والی کال نہیں کی گئی، ہم نے انتظامیہ، پولیس کو کہا ہے ووٹنگ والے دن سکیورٹی کا بندوبست کریں، اگر پرامن ووٹنگ کے لیے کہیں رکاوٹ پیدا کی گئی تو پھر انتظامیہ کٹہرے میں ہو گی، متحدہ اپوزیشن متحد ہے۔ میں مفروضوں پر بات کم ہی کرتا ہوں ٹھوس دلائل پر بات کرتا ہوں۔ کہا جاتا ہے نادان دوست ہمیشہ نقصان کرتا ہے اور دانا دشمن بہتر ہوتا ہے۔ عمران خان گالی گلوچ کوآرڈر آف دی ڈے بنا رہا ہے۔ میں لیڈر آف دی اپوزیشن ہوں اور مجھے معلومات مل جاتی ہیں۔ آپ کی شکست فاش صاف نظر آ رہی ہے۔ آپ مذہبی کارڈ کھیلنا چاہتے ہیں۔ یہ آپ کا آخری اور سب سے بھونڈا اقدام ہے۔ کیوں آپ نے خط جلسے میں لہرایا‘ اسے نیشنل سکیورٹی کونسل کے سامنے رکھا۔ آپ ایک جھرلو کے ذریعے آئے اور ہم آئینی طریقے سے آپ کو ہٹا رہے ہیں۔ اب آپ کہتے ہیں ایک لاکھ لوگ لاؤں گا۔ آپ نے ریاست مدینہ کے فلسفے اور خدمات کو نقصان پہنچایا۔ ووٹنگ کے دوران عمران نیازی کے غیر قانونی احکامات مانے گئے تو وزیر داخلہ کو ذمہ دار ٹھہرائیں گے۔ ہم سیکرٹری داخلہ‘ آئی جی اور سب کو درجہ بدرجہ ذمہ دار ٹھہرائیں گے۔ کس منہ سے آپ ریاست مدینہ کی بات کرتے ہو‘ عمران نیازی یہ قوم اب آپ کو اجازت نہیں دے گی۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے 3 اپریل کو فول پروف سکیورٹی دینے کا مطالبہ کردیا۔ سیکرٹری داخلہ کو لکھے گئے خط میں تحریک عدم اعتماد کے روز فول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا۔ شہباز شریف نے خط میںکہا ہے کہ وزیراعظم نے اعلان کیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے دن پی ٹی آئی کے ایک لاکھ سپورٹر پہنچیں گے۔ اس لئے اپوزیشن ارکان کی سکیورٹی بڑھائی جائے۔ اپوزیشن ارکان کی سکیورٹی یقینی بنانے کے لئے ضلعی انتظامیہ اور پولیس آئین اور قانون کے مطابق فرائض انجام دے۔ نئے وزیراعظم کے انتخاب کے دن بھی فول پروف سکیورٹی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ خط کی کاپی کمشنر اسلام آباد، ڈی سی اور آئی جی کو بھی ارسال کی گئی ہے۔