اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سربراہ ایم کیو ایم پاکستان خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے بہت دیر سے بات کی۔ تحریک عدم اعتماد کے بعد بات کی گئی۔ آپ اپنے لوگوں تک بات نہیں پہنچا سکے ورنہ وہ چھوڑ کر کیوں جاتے۔ وقت کم رہ گیا ہے، آج بھی وضاحت سے بتانا چاہیں تو بتا سکتے ہیں۔ وزیراعظم کی بات پر قوم کا اعتبار کرنا ضروری ہے، ہم اعتبار کرنے کو تیار ہیں۔ قوم کے وقار اور سلامتی کا مسئلہ ہو تو ہم سب ساتھ ہیں۔ لوگوں کا مستقبل ایسی کشتی میں کیسے رکھ دیتا جس نے آگے جاکر تیرنا نہیں تھا۔ نہ ہم نے وقت کا فائدہ اٹھایا ہے نہ فیصلہ جلدی میں کیا ہے۔ بڑی اور اہم قانون سازی میں پی ٹی آئی نے کبھی ہم سے رابطہ نہیں کیا۔ طریقہ کار میں تبدیلی آتی ہے۔ فیصلہ پالیسی سے ہوتا ہے۔ پالیسی تبدیل ہوگئی تو ہم جیت جائیں گے۔ ایک لاکھ کا جلسہ ہے تو کیا ہم بھی دو لاکھ لوگ لے کر آئیں؟۔ ہم نے آپ کے ساتھ رہنے کی قسم تو نہیں کھائی تھی۔ بن جائیں کیس، پہلے بیرونی سازش ثابت تو ہوجائے ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہوجائیں گے۔ عدالتی کمشن بنائیں، قومی قیادت کو ساتھ بٹھائیں۔ زرداری صاحب کے ساتھ شامل ہوتے ہوئے کہا ہے نہ اتحاد ہوا ہے نہ معاہدہ۔ مہاجروں سے جو ظلم ہوا ہے اس کو منوایا ہے۔ قومی قیادت سے مطالبے منوائے، ان کے انگوٹھے لگوائے ہیں۔ زرداری کو فوری جواب میں نے دیا تھا۔ اسد عمر نے تو بہت سوچ سمجھ کر بعد میں جواب دیا۔ ہم نے اس دفعہ اپنے آپ کو منوایا ہے بیچا نہیں ہے۔
اس بار خود کو منوایا ہے بیچا نہیں: خالد مقبول
Apr 02, 2022