کراچی( کامرس رپورٹر) سٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے 2 ارب 90 کروڑ ڈالرز کے قرضوں کی ادائیگی کے بعد سرکاری زر مبادلہ کے ذخائر 12 ارب 4 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک کم ہو گئے ۔اگست 2021ء میں زرِ مبادلہ کے ذخائر 20 ارب 7 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تھے جو 8 ارب 2 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی کمی کے بعد 12 ارب 4 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہ گئے ہیں ،یہ اکتوبر 2020ء کے بعد سے کم ترین سطح ہے ۔تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان میں جاری سیاسی بحران کا نتیجہ مقامی بانڈز سے غیر ملکی سرمایہ کاری نکلنے کی صورت میں نکلا، جس سے مقامی کرنسی کمزور ہوئی۔مارچ کے دوران پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز اور ٹریژری بلز کی مد میں پاکستان کے پاس تقریباً 38 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہ گئے ہیں۔پاکستان نے بیرونی ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے گزشتہ 3 برسوں میں چین سے بھاری قرضے لیے جبکہ پیرس کلب اور دیگر مالیاتی اداروں کے گزشتہ قرضے پہلے ہی معیشت پر بوجھ بنے ہوئے تھے۔بڑھتی ہوئی درآمدات نے بھی تجارتی خسارے میں اضافہ کیا۔ جس کا نتیجہ مالی سال2022ء میں اب تک 12 ارب ڈالر سے زائد کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی صورت میں نکلا۔کرنسی ماہرین کے مطابق سیاسی محاذ پر بڑھتی ہوئی غیر یقینی کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہوئی۔ملک کے مجموعی زرِ مبادلہ کے ذخائر 12 ارب 70کروڑ ڈالر تک کم ہوگئے ہیں جبکہ ہفتے کے دوران کمرشل بینکوں کے پاس 6 ارب 50 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھے۔