اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے لاپتہ بلاگر وصحافی مدثر نارو کی بازیابی کیلئے دائر درخواست میں ریمارکس دیے ہیں کہ کیا مدثر نارو کو بازیاب نہ کر پانا ریاست کی ناکامی ہے۔گذشتہ روز سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل قاسم ودود عدالت پیش ہوئے، انہوں نے بتایاکہ مدثر نارو کے حوالے سے ملک بھر کے سیکورٹی اداروں نے بہت کوشش کی ہے مدثر نارو کے حوالے سے پتہ نہیں چلا ،چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت توقع کر رہی ہے کہ وفاقی حکومت ہل جائے گی آئندہ سے کوئی لاپتہ نہیں ہو گا،بتائیں ابھی کب وفاقی حکومت نے لاپتہ افراد سے متعلق سنجیدہ کوشش کی،یہاں حالت یہ ہے کہ بلوچستان کے طلبہ کب سے بیٹھے ہیں حکومت پر کوئی اثر نہیں پڑا،آج تک کسی کو Accountable نہیں ٹھہرایا گیا،چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ مدثر نارو اور لاپتہ افراد کے کیسز آئی ایس آئی چیف کس گریڈ کے افسر ہیں اور کس کو جوابدہ ہیں؟، جس پر کرنل انعام الرحیم ایڈووکیٹ نے کہاکہ وہ وزیر اعظم کو جوابدہ ہیں،چیف جسٹس نے کہاکہ ہم کسی کو اتنی اہمیت کیوں دیتے ہیں کہ وہ آئین کی پرواہ ہی نہ کرے،عدالت نے مسنگ پرسنز کیسز کی سماعت 22 اپریل تک ملتوی کر دی۔