میرپورخاص(بیورورپورٹ) سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا ہے کہ اگر کوئی شخص عدالت میں آکر اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھے تو اس عدالت کے جج کو نوکری چھوڑ کر کاروبار شروع کردینا چاہیئے، سول جج اگر اپنے اختیارات کا درست استعمال کریں تو لوگ ہائی کورٹ جانا ہی چھوڑ دیں، عام آدمی کو انصاف فراہم کرنے کیلئے سول سرونٹ ہوں یا ججز ہوں ان تک عام آدمی کی پہنچ
ہونی چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن میرپورخاص کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طارق محمود کھوسو،سیشن جج عمرکوٹ شاہد پرویز،اے ٹی سی کے جج غلام قادر لغاری، سندھ بار کونسل کے رکن میر نعیم ٹالپر،ایڈیشنل سیشن جج عبد الرحمن قاضی،ایڈیشنل سیشن جج شگفتہ کاکا، ڈپٹی کمشنر سلامت علی میمن،ایس ایس پی کیپٹن (ر) اسد علی چوہدری،سپریم کورٹ ایگزیکٹیو کمیٹی کے رکن جان علی جونیجو ،تعلیمی بورڈ کے ناظم امتحانات انجینئرانور علیم خانزادہ ، حیدرآباد بار کے صدر غلام اللہ چانگ اور ڈسٹرکٹ با ر کے صدر شوکت راہموں کے علاوہ دیگر بھی موجود تھے انھوں نے مذید کہا کہ پروٹوکول کی کوئی اہمیت نہیں اس سے بڑھ کر عوام کے دلوں میں عزت ہونی چاہیئے کیونکہ ہمارے پاس جو عہدے ہیں وہ عوام کی امانت ہیں اگر عوام کیلئے کچھ نہیں کر سکتے تو عہدہ چھوڑ دینا چاہیئے ۔ انہوں نے میرپورخاص شہر کی حالت پر بات کرتے ہوئے کہا
کہ شہر کی حالت بہت خراب ہے شہر کی آبادی بڑھتی جا رہی ہے لیکن کوئی بھی ماسٹر پلان نہیں ہے ہم نے میگا پروجیکٹ کے حوالے سے ہائیکورٹ میں آنے والی پٹیشن پر کمیشن قائم کیا تھا لیکن اس پر عمل نہیں کیا گیا۔ بعد ازاں جسٹس صلاح الدین پہنور نے بار کے نومنتخب عہدیداروں سے حلف لیا اور عدالت کے احاطے میں پودا بھی لگا کر شجر کاری مہم کا افتتاح کیا اس سے قبل بار کے نومنتخب صدر شوکت علی راہموں نے سپاسنامہ پیش کیا۔