ماہ صیام کی برکتیں اور سعادتیں

Apr 02, 2022

  ماہ مقدس پوری رعنائیوں کے ساتھ مسلمانان عالم پر سایہ نگن ہونے کوہے گھروں میں سحروافطار کی رونقین جلوہ افروز ہو نے والی ہیں۔ مسجدیں ’’آباد‘‘ ہونگی۔ عبادات اور دعاؤں سے اللہ کریم اور اور اس کے رسول کریمؐ کا قرب حاصل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ اللہ پاک ہم سب کو رمضان مبارک کی برکتوں اور رحمتوں سے اپنا دامن بھرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ہمارا ملک ان دنوں سیاسی بحران کی زد میں ہے ۔ دعا ہے کہ رب کائنات اسے بحران سے نکال کر ترقی وخوشحالی کی راہ کا مسافر بنا دے ‘ آمین
رمضان کریم میں پوری معاشرتی‘ عوامی اور سماجی زندگی پر رحمدلی‘ رواداری اور اخوت کی چادر تن جاتی ہے۔ ہر خانداں ماہ صیام کی نسبت سے اپنے معمولات میں خدمت خلق کو اہمیت دیتا ہے۔ رمضان المبارک نیکیوں کا موسم بہار ہے اس میں نیکیاں ابھرتی اور برائی دب جاتی ہے۔  رمضان المبارک ایک ر یفریشر کورس ہے اگر ہم اس بات کا جائزہ لیں کہ جون جولائی کے سخت گرم موسم کے روزوں میں دوپہر کے وقت اگر گھر میں ہم اکیلے ہوں اور کوئی دیکھنے والا نہ ہو تو پھر بھی موسم کی شدت اور سخت پیاس کے باوجود ہم پانی کا ایک گھونٹ بھی کسی صورت نہیں پیتے بلکہ وضو کے دوران کلی کرنے میں بھی پوری احتیاط کرتے ہیں کی کہیں کوئی قطرہ حلق سے نیچے نہ اتر جائے۔  حالانکہ کوئی ہمیں دیکھنے والا نہیں ہوتا۔ مگر ہمیں معلوم ہے کہ میرا رب مجھے دیکھ رہا ہے اور وہ میری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے۔  یہی تقوی ہے۔ اور یہی کیفیت اور  رویہ اصل میں پوری زندگی میں مطلوب ہے کہ انسان اپنے انفرادی و اجتماعی تمام معاملات میں پوری خداخوفی کے ساتھ زندگی گزارے اور ہر کام کرنے سے پہلے سوچ لے کی میرا  رب مجھے دیکھ رہا ہے۔قرآن مجید میں اللہ تعالی کار ارشاد ہے ترجمہ:  اے ایمان والو،  دین کے اندرپورے کے پورے داخل ہو جاؤ .  آج پاکستاں میں جو بے پناہ مسائل ہیں ان تمام مسائل کا واحد حل اسلامی نظام کے قیام میں ہے۔  نبی اکرمؐ نے مدینہ المنورہ  میں دنیا کی پہلی "  اسلامی ریاست " قائم فرمائی جو ہمارے لئے ماڈل ریاست ہے۔رمضان اور قرآن کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے ترجمہ:  رمضان  وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا  جو انسانوں کیلئے سراسر ہدا یت ہے۔  اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے جو راہ راست دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول دینے والی ہیں۔  جو شخص اس مہینہ کو پائے اسکو لازم ہے کہ وہ اس مہینے کے پورے روزے رکھے۔(البقرہ 185) آپ ؐ نے فرمایا کہ "جو شخص کسی عذر  اور مرض کے بغیر رمضان کا ایک روزہ بھی ترک کر دے تو وہ اگر عمر بھر روزے رکھے تب بھی اسکی تلافی نہیں ہو سکتی"   اور فرمایا کہ ۔  " ما ہ رمضان کا پہلا عشرہ رحمت،  دوسرا مغفرت اور تیسرا جہنم کی آگ سے آزادی کا ہے …ہمارے پیرومرشد والد گرامی قبلہ حکیم سروسہارنپوری کی جدائی ماہ مقدس کے دوسرے عشرہ ومغفرت میں (13 رمضان المبارک 2012ئ) کو ہوئی۔ بڑے حکیم صاحب کی زندگی عبادت‘ ریاضت اور خدمت انسانیہ سے عبارت رہی۔ وہ چلتا پھرتا پاکستان تھے ،ماہ صیام میں ان کے معمولات غیر معمولی ہوتے۔ نماز فجر سے قبل جامع مسجد حنفیہ کرتاپور میں درس قرآن اور پھر صبح کے آغاز پر 8 بجے راول ٹاؤن کی جامع مسجد میں درس حدیث ان کا معمول رہتا ۔دعوۃ اکیڈمی کے ترتیب شدہ پروگرامز میں شرکت بھی ضروری سمجھی جاتی تھی ۔ یہاں سے فراغت کے بعد  ریڈیو پاکستان اور ٹی وی کے دینی پروگرامز میں بطور مقرر وہ شرکاء اور ناظرین کو اپنی تحقیق سے آگاہ کرتے۔ سوال وجواب کی نشست میں بھی وہ سیر حاصل گفتگو کرتے۔ افطار اور تراویح کے بعد کی نشست میں بھی درس قرآن کے گلاب کی مہکاریں عام کی جاتیں۔ بڑے حکیم صاحب کی محفل میں جو ایک بار شریک ہوتا پھر ان ہی کا ہو جاتا۔ والد محترم کے بعد ان کا مشن پہلے جماعت اسلامی اور پھر تحریک اسلامی کے پلیٹ فارم سے جاری رہتا  اب ،ماشاء اللہ حکیم سروسہارنپوری فاؤنڈیشن کے تحت سماجی عوامی اور اصلاح وتبلیغ کے سلسلے دراز ہورہے ہیں۔ ہم اور ہمارے احباب اپنی بساط اور حیثیت کے تحت محبتوں اور عقیدتوں کا کارواں جاری رکھے ہوئے ہیں انشاء اللہ آئندہ بھی خدمت وسیادت کی روشنی عام ہوتی رہے گی۔

مزیدخبریں