شیطان کے چیلوں پر ڈنڈا برسانے کی ضرورت ہے

رمضان المبارک کا مقدس مہینہ اپنے اندر لامحدود ان گنت رحمتیں سموئے ہوئے ہے اس مہینہ میں مالک کائنات کی بے پناہ رحمتیں اور برکتیں نازل ہوتی ہیں رمضان المبارک کا مہینہ باقی مہینوں کا سردار ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے گناہوں کو معاف کرنے کے لیے رمضان المبارک کا مقدس مہینہ مسلمانوں کو ایک تحفہ عطا کیا ہے جس میں مسلمان اپنے سابقہ گناہوں کی بخشش اپنے رب سے طلب کرتے ہیں مگر اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا، دیکھاجائے تو عام طور پر دو چیزیں گناہ اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا باعث بنتی ہیں ایک نفس کی بڑھتی ہوئی خواہش اور اس کی سرکشی دوسرا شیطان کا مکر و فریب ہے۔ شیطان انسان کا ازلی دشمن ہے وہ نہ صرف خود بلکہ اپنے لاؤ لشکر اور چیلوں کی مدد سے دنیا میں ہر انسان کو دین حق سے غافل کرنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے مگر رمضان المبارک کی اتنی برکت و فضیلت ہے کہ شیطان کو اس ماہ مبارک میں جکڑ دیا جاتا ہے.

 مجھے میرے ایک دانشور دوست افتخار احمد پیرزادہ کہنے لگے کہ اس مبارک مہینہ کی افادیت اور اہمیت سے کسی بھی صورت میں انکار نہیں کیا جاسکتا یہ مہینہ واقع ہی بڑا مقدس ہے اور اس میں شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے لیکن آپ میری اس بات سے بھی انکار نہیں کرسکتے کہ ویسے تو پورا سال اس کے چیلے ہر جگہ پر کسی نہ کسی روپ میں سرگرم رہتے ہیں اور یہ بات بھی درست ہے کہ شیاطین کے جکڑے جانے اور رمضان کے بعد ان کو آزاد کیے جانے کا ذکر ہے لیکن ہمارے ہاں عام تصور یہ ہے کہ ان کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے اور وہ پورا مہینہ قید رہتا ہے یہ تصور غلط ہے اس سے حقیقت میں قیدکیاجانا مراد نہیں کیونکہ شیطان خود تو اس مہینے میں قید ہو جاتا ہے مگر اس کے چیلے اس کے کام کو بخوبی انجام دیتے ہیں مجال ہے کہ یہ شیطان کی کمی محسوس ہونے دیں کچھ چیلے مارکیٹوں میں مہنگائی پیدا کرنے اور دیگر لوٹ مار مچانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتے ہیں شیطان کے چیلے ویسے تو پورا سال شیطان کا کام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے لیکن اس مہینے میں نوٹ کمانے اور دیگر گناہ کرنے کے لیے پہلے سے بھی زیادہ تیز اور سرگرم ہوجاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ شیطان کے قید ہونے سے معاشرتی طور پر کوئی فائدہ نہیں ہوتا اس مہینے میں ہمیں شیطان کے چیلوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھتے ہوئے انہیں قید کرنے کی ضرورت ہے لہذا ان پر ڈنڈا بردار فورس تعینات کرنی چاہیے جو ان کے سروں پر ڈنڈے برسائے میں سمجھتا ہوں کہ پھر بھی اس کے باوجود بھی غریب کا مہنگائی نے جو اس وقت حال کیا ہے اس وقت تک غریب کا سکون بحال نہیں ہوسکتا جب تک اس شیطان اور اس کے چیلوں کو قید نہ کیا گیا اور ان سے سختی سے نپٹا جائے تو شاید غریب کی مشکلات کا ازالہ ہو جائے حالت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ جو چیز آج سو روپے کی ہے کل لینے جائے تو وہ دو سو روپے کی ملتی ہے رمضان المبارک میں یہ چیز اس سے بھی مہنگی ہو جاتی ہے۔ اور ہم صرف یہی خیال کرنے میں غلطی کرتے ہیں کہ اس مہینے میں اللہ تعالیٰ نے شیطان کو قید کردیا ہے اب سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا مگر یہاں پر ہماری سوچ غلط ہے اور شاید اسی وجہ سے شیطان کے وفادار چیلوں کو اسی مہینے میں دل کھول کر اپنی ڈیوٹی انجام دینے کا خوب موقع ملتا ہے۔

 اسی دوران ہماری نشست ایک اور قابل احترام دوست حکیم شیخ حمید لطیف المعروف لطیف سرمہ والے سے ہوئی جنہوں نے بتایا کہ اس ماہ مبارک میں قوت عقلیہ قوی ہوتی ہے جو نیکیوں کا باعث ہے یہ عام مشاہدہ ہے کہ اس ماہ انسان کثرت سے عبادت کی طرف مائل ہوتا ہے اور شیطانی وسوسوں میں نہیں آتا اور شیطان کی مثال اس کتے کی طرح ہے جس کے بھونکنے سے ہم جتنا ڈرے اتنا شیر ہوتا ہے اور اگر ہم اس کے بھونکنے کی پرواہ نہ کریں تو رفتہ رفتہ اس کی آواز مغلوب ہوجاتی ہے اور ایک وقت آتا ہے جب وہ بھونکنا بند کر دیتا ہے روزہ ہمیں شیطان سے دور رہنا سکھاتا ہے جب ہم اس کی خواہش کے برعکس کوئی نیک کام انجام دیں یا کسی گناہ سے باز رہیں تو وہ کمزور ہو جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ شیطان اس ماہ مبارک سے بہت ڈرتا ہے جہاں اس کے دام کا کوئی اثر نہیں ہوتا اگر کوئی اس ماہ میں گناہ کرتا ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنے نفس کی تربیت میں غافل رہا یا تو روزے نہیں رکھے یا اگر رکھے بھی ہیں تو روزے کا حق ادا نہ کر سکا روزے کی حالت میں انسان کوئی گناہ کرتا ہے تو چاہے وہ مبطلات روزہ میں سے نہ بھی ہو ہمارا نفس ہمیں ضرور ٹوکتا ہے کہ اے غافل کچھ خیال کر کہ تو روزے سے ہے اگر ہم نے ضمیر کی اس آواز کو نظرانداز کیا تو شیطان کو موقع مل جاتا ہے اور ہم پر حاوی ہو جاتا ہے وہ بہت خوش ہوجاتا ہے کہ کوئی شخص تو ہے جو رمضان المبارک میں بھی گناہ کرنے پر راغب ہے بس یہی فرق ہے لہذا اللہ پاک ہم سب کو اس مبارک مہینے میں اپنے کردار سازی کی توفیق عنایت فرمائے اور ماہ رمضان المبارک کے فیوض و برکات کو زیادہ سے زیادہ حاصل کرنے کی سعادت نصیب کرے تاکہ ہم رمضان المبارک کے ختم ہونے کے بعد ایک بہترین مسلمان و مومن کی صورت میں سامنے آئیں۔

ای پیپر دی نیشن