تجا ہلِ عا رفانہ            سےاسی افراتفرےح اور عوامی افراتفری!!

ڈاکٹرعارفہ صبح خان                      02-04-2024 

کےا خوب ہے کہ آئی اےم اےف نے اےک بار پھر غرےب عوام کو مہنگائی مےں جھونکنے اور ٹےکسوں کی لعنت مےں مُبتلا کرنے کے احکامات جاری کر دئےے۔ جس عوام کی گزشتہ چھ سالوں سے آمدن مےں پھوٹی کوڑی کا اضا فہ نہےں ہوا۔ وُہی آٹا جو چھ سال پہلے 25روپے کلو اور چےنی 50 روپے کلو مل رہی تھی۔ آج وہی آٹا 150 روپے کلو اور چےنی 160روپے کلو مل رہی ہے۔ عوا م مےں سے کسی کے بھی ذرائع آمدن مےں ذرا سا بھی اضا فہ نہےں ہوا۔ نہ کو ئی فےکٹرےاں لگےں نہ کو ئی نئی ملےں لگا ئی گئےں۔ نہ زراعت ےا صنعت و حرفت مےں ترقی ہوئی۔ نہ نئے سکول کالج ےو نےورسٹےاں بنےں۔ ہاں سننے کو ےہ مِلا کہ نئی جےلےں بنائی جائےں گی۔ نئے ہسپتال بنےں گے۔ حکومت کو چا ہےے کہ جےلوں اور ہسپتالوں سے زےادہ پاگل خانے تعمےر کرائے کےونکہ لوگ بھوک پےاس بےروزگاری، معا شی و معاشرتی نا انصافی، مےرٹ کے قتلِ عام اور روز بروز بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے نےم پاگل ہو گئی ہے۔ ٹےنشن ڈےپرےشن فرسٹرےشن کی وجہ سے عوام کا بلڈ پرےشر کبھی بڑھ جاتا ہے اور کبھی گھٹ جاتا ہے۔ اس وقت پورے پاکستان کی پچےس کروڑ عوام مےں سے 9کروڑعوام بلڈ پرےشر کے عذاب مےں مبتلا ہےں۔ شوگر مےٹھاکھانے سے ہی نہےں ہوتی بلکہ اسکی اصل وجہ ٹےنشن ہے۔ پوری قوم طرح طرح کے مصائب اور مسائل کا شکار ہے جس کی وجہ سے پاکستان مےں سات کروڑ افراد شوگر کے امراض جبکہ ڈھائی کروڑ افراد د ِل کے مرےض ہےں۔ پاکستانی عوام اس وقت دنےا کی واحد قوم ہے جس کے اعصاب سب سے زےادہ کمزور ہےں۔ اس وقت تمام قبےح امراض کے ساتھ ساتھ سولہ کروڑ عوام اعصابی بےمارےوں کا شکار ہےں۔ پاکستان کے سولہ کروڑ عوام کے اعصاب کمزور ہو چکے ہےں جس کی وجہ ملک کے معاشی و معاشرتی حالات ہےں۔ اس وقت پاکستان دنےا کا سب سے زےادہ ٹےکس ادا کرنے والا ملک بن چکا ہے جبکہ اس کے مقابلے مےں پاکستانےوں کو اےک بھی سہولت مےسر نہےں ہے۔ پسماندگی ، جہالت، فساد، درندگی، ناانصافی، مہنگائی، ناروا ٹےکس، دہشت گردی، آلودگی، خوف و ہراس، غربت اوربےروزگاری پاکستانی عوام کا مقدر ہے۔ پڑھے لکھے، اعلیٰ تعلےمےافتہ افراد پرا ئےوےٹ سکولوں مےں چند ہزار کی نوکرےاں کر رہے ہےں۔ٹےوشن پڑھاتے اور بے عزتی کراتے ہےں۔ ٹےکسےاں چلاتے اور رےڑھےاں لگا تے ہےں۔ کلرکےاں کر رہے ہےں ےا بےروزگاری کا زہر پی رہے ہےں جبکہ اُن کے مقابلے مےں مےڑک انٹر فےل جعلی ڈگرےوں پر خود کو گرےجوےٹ ظا ہر کرکے اسمبلےاں اور ملک چلا رہے ہےں۔ اےم پی اے ، اےم اےن اے ، سےنےٹر بن گئے ہےں اور حد تو ےہ ہے کہ پچےس کروڑ عوام مےں اےک بھی شخص اُنکے مدِ مقابل نہےں۔ شا ےدقدرت کی اُن پر اتنی رحمتےں ہےںاور وہ اتنے قابل ذہےن مقبول اعلیٰ تعلےمےافتہ اہم اور مثالی ہےں کہ بِلا مقابلہ جےت کر اسمبلےوں مےں پہنچ رہے ہےں۔ پورے ملک مےں اُنکے مقابلے کا اےک بھی آدمی نہےں ہے۔ ابھی تقرےباً پونے آٹھ سو افراد کو قومی اےوارڈزسے نوازا گےا ہے جبکہ ہمارے ہمسائے ملک کی آبادی تقرےباً ڈےڑھ ارب ہے اور ہماری آبادی پچےس کروڑ ہے لےکن اُنکے ہاں صرف 135افراد کو قومی اےوارڈ دئےے گئے ہےں۔ اگر ہمارے اتنے زےادہ افراد اس قدر قابل، ذہےن محنتی تھے تو پاکستان ہرنئے دن مےں تنزلی کی طرف کےوں جا رہا ہے۔ دوسرے طرف انڈےا ہے جس کی معےشت معا شرت سےاست کھےل شو بز تجارت اور اخلاقےات اس وقت عروج پر ہے۔ نہ وہ آئی اےم اےف سے قرضے لےتا۔ نہ ےو رپی ےونےن سے امدادےں لےتا۔ نہ امرےکہ سے خےراتےں لےتا۔ نہ اسلامی ممالک سے صدقات عطےات نذرانے اور چندے لےتا۔ نہ کسی سے بھےک مانگتا نہ ادھار لےتا۔ اس وقت انڈےا اےشےا مےں ترقی کی دوڑ مےں سب سے آگے ہے جہاںعوام کو تےن سو ےونٹ بجلی مفت ملتی ہے۔ تعلےم اور علاج فری ہے۔ انڈےا مےں ہر شخص بر سرِروزگار ہے۔ باہر کی دنےا مےں انڈےن حکومتوں کا حصہ ہے۔ ہندوستان پر راج کرنے والا عظےم برطانےہ اس وقت اےک بھارتی وزےراعظم رشی سونک کے نےچے کام کرتا ہے۔ پاکستانی غےر قا نونی طور پر روزگار کی خا طر کنٹےنروں مےں بنِ موت مارے جاتے ہےں۔ کشتےوں مےں جاتے ہوئے سمندروں مےں ہلاک ہو جاتے ہےں۔ غےر قانونی طور پر جاتے ہوئے دوسرے ملکوں کی جےلوں مےں پہنچ جاتے ہےں۔ ن لےگ کہتی تھی کہ ہم آئےں گے تو مہنگائی ختم ہوجائے گی اور روزگار ملے گا۔ نواز شرےف کے آنے سے ملک جنت بن جائے گا۔ عوام کی زندگی مےں خو شحالی آجائے گی۔ امن سکون ہو گا لےکن گزشتہ دو ماہ مےں اتنی دہشت گردی ہوئی ہے کہ خدا کی پناہ۔ مہنگائی نے تا رےخی رےکارڈ تو ڑ ڈالے۔ حد تو ےہ ہے کہ رمضان شرےف مےں بھی کسی کو حےا شرم غےرت نہےں آئی۔ لوگوں نے خود کشےاں کر کے غربت اور مہنگا ئی سے نجات حا صل کی۔ گھر گھر مےں جھگڑے فساد ہو رہے ہےں کےونکہ لوگ افلاس اورمہنگائی سے پاگل ہو رہے ہےں۔ آئی اےم اےف کی آنکھوں مےں کالا موتےا ہے کےا؟؟ کہ غرےبوں کو بُری طرح مہنگائی مےں جھونک دےا ہے۔ اتنے ٹےکس لگا دئےے ہےں کہ لو گ اب خود کشےوں کی جگہ قتل و غا رت پر آمادہ ہو گئے ہےں۔ چورےا ں ڈکےتےاں اغواءاور قتل کی وارداتوں کا سرا سر تعلق اقتصادی حالات سے ہے۔ آئی اےم اےف نے اشرافےہ پر اےک بھی ٹےکس نہےں لگواےا۔ حکمرانوں کی عےاشےوں، مرا عات، پروٹوکول پر اےک بھی شرط نہےں لگائی۔ انکے اللّے تللّوں پر کو ئی ٹےکس نہےں لگا ےا۔ غےر ضروری حکومتی اخراجات پر کو ئی پابندی نہےں لگائی۔ کسی وزےر مشےر کو نہےں کہا کہ اپنا ذاتی گھر، گا ڑی، ملازم استعمال کرے۔ اپنے تمام بلِ خود ادا کرے۔ سوائے تنخواہ کے کو ئی مرا عات نہ لے۔ انکی لاکھوں کروڑوں کی تنخواہوں مےں کٹوتی پر اےک سوال نہےں اٹھا ےا۔ پروٹوکول پر سالانہ اربوں روپے کے اخراجات پر آئی اےم اےف کو کوئی اعتراض نہےں۔ وزےر اعظم ، وزرائے اعلیٰ اور وزےروں مشےروں، پارلےمانی کمےٹےوں کے سربراہوں اور ارکانِ پارلےمنٹ کے تعےش سے آئی اےم اےف کو کوئی دلچسپی نہےں۔ ہر ماہ گےارہ سو ارکانِ اسمبلےز اور دےگر مشےرانِ اور گماشتوں پر ہونے والے بے جا اسراف پر آئی اےم اےف نے کسی قسم کی کٹوتی کی شرطےں نہےں رکھیں۔ ہاں بوڑھے ، بےمار، مجبور، غرےب اور مستحق ضرورتمند پےنشنرز کی پےنشن ختم کرنے اور اُسکو کم کرنے پر سارا زور ہے۔ چند ہزار کی پےنشن پر اعتراض ہے لےکن اس نام نہاد جمہورےت اور حکمرانوں سےاستدانوں پر اٹھنے والے کھربوںروپے سے کو ئی مسئلہ نہےں۔ جس طرح امرےکہ اور اسرائےل نے فلسطےن کو کھنڈر بنا دےا ۔ پولےو کے قطروں پر تو طوفان برپا کر دےتے ہےں لےکن فلسطےن مےں بڑوں بچوں کے نا حق خون بہنے پر کو ئی مسئلہ نہےں۔ اےک غر ےب مقروض اور آئی اےم اےف کا غلام ملک دےکھےں جہاں کے حکمران تھری پےس سوٹ ، غےر ملکی دوروں، جہازوں مےں سےر سپاٹوں اورآرائش و زےبائش، نمود و نمائش ، اشتہار بازےوں، اپنی وڈےوز اور تصوےروں کی رات دن پروجےکشن سے باز نہےں آتے جو مہنگائی دو ماہ پہلے تھی۔ آج وہ مہنگائی دو سو گنا زےادہ ہو گئی ہے۔ حکومت کی تو تفرےح چل رہی ہے۔ ہنی مون کے مزے لے رہے ہےں۔ ساری افرا تفری تو عوام کا مقدر ہے۔ خدا پاکستانےوں جےسا مقدر کسی کا نہ بنائے جو 76سال سے بد سے بدتر ےن ہو گےا ہے۔ بے حسی، خو د غرضی اور حرےصانہ روےے پاکستانی عوام کو کھا گئے ہےں۔ 

ای پیپر دی نیشن