عائشہ شبیر
marketing.ghurkihospital@gmail.com
اگر ہم کسی ہسپتال کو چندہ دیتے ہیں تو یہ پیسوں کی نہیں بلکہ مُسکراہٹوں،خوشیوں اور زندگی کی خیرات ہے جس کی قبولیت میں ایک لمحے کی بھی تاخیرنہیںہوتی ہوگی۔عوام الناس کے مالی تعاون سے مریضوں کی زندگی سے دُکھ،تکلیف اوردرد نکال کرانہیں شفا،راحت اورسکون سے بھرنے والے اداروں میںایک نمایاں نام گھرکی ٹرسٹ ٹیچنگ ہسپتال لاہور کا بھی ہے،یہ ایک غیرسرکاری ادارہ ہے جہاں سے ہرسال ہزاروں لاکھوں کی تعداد میںآنیوالے مریض شفاپاتے اورہنستے مُسکراتے گھروں کولوٹتے ہیں۔یہ اب جدیدٹیچنگ ہسپتال بن چکاہے جہاں پاکستان کے سب سے بڑے اورپہلے آرتھوپیڈک اینڈسپائن سینٹر کے علاوہ دوسرے شعبے بھی کام کررہے ہیں جن میں کینسرکے مریضوں کے علاج کیلئے سائبرنائف سنٹر بھی شامل ہے۔ہسپتال مخیرحضرات کے عطیات سے چل رہاہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ گھرکی ٹرسٹ ٹیچنگ ہسپتال کی زیادہ سے زیادہ مالی مدد کی جائے۔
گھرکی ٹرسٹ ٹیچنگ ہسپتال لاہورکے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر عامر عزیز کا شُمار پاکستان بلکہ دُنیاکے نامور ترین آرتھوپیڈک اینڈسپائن سرجنزمیںہوتاہے اوران کی موجودگی گھرکی ٹرسٹ ٹیچنگ ہسپتال کے لئے کسی نعمت سے کم نہیں۔گھرکی ٹرسٹ ٹیچنگ ہسپتال کے سالانہ فنڈریزنگ ڈنر کا اہتمام لاہور کے مقامی ہوٹل میں کیا گیا جس میں چیئرمین اور ممبر بورڈ آف ٹرسٹیزپروفیسر ڈاکٹر عامرعزیز،محسن بلال گھرکی،چوہدری محمد اشرف،میاں محمد اشرف امین،ثمینہ خالد گھرکی، میاں محمد سعید(ڈیرے والے)، چوہدری محمد شکیل،چوہدری عمران مختارگھرکی، محمدشاہد افضل کھوکھر،آصف اقبال گھر کی ، موتیا کامران،چیف آپریٹنگ آفیسر محمد نعیم ،میڈیکل ڈائریکٹرڈاکٹر خرم اعجاز،ما رکیٹنگ کنسلٹنٹ عاطف خان ، ایڈیشنل میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر تنویرسمیت مختلف شعبوں سے وابستہ مخیر افراد کی بڑی تعدادنے شرکت کی۔اس موقع پر لوگوں نے دل کھول کر عطیات دیئے جو گھرکی ہسپتال میں زیر تعمیر پراجیکٹس اور مستحق مریضوں کے علاج معالجے پر خرچ کیے جائیں گے۔اس موقع پرچیئرمین گھرکی ٹرسٹ ٹیچنگ ہسپتال پروفیسر ڈاکٹر عامرعزیز نے ہسپتال کے بارے میں تفصیل سے شرکاء کو بریفنگ دی ۔پروفیسر ڈاکٹرعامرعزیزنے گفتگو کا آغاز دعاکیساتھ کیاکہ اے پروردگارفلسطین کے مسلمانوں کی مددفرما۔انہوںنے کہاگھرکی ٹرسٹ ہسپتال کے بورڈمیںسارے لوگ فی سبیل اللہ کام کرتے ہیں۔ہسپتال ایک پسماندہ علاقے میںواقع ہے جہاں اب پاکستان توکیاباہرکے ممالک سے بھی مریض علال کیلئے آتے ہیں۔برطانیہ جہاںسپائن سرجری کیلئے تین تین سال انتظارکرناپڑتاہے الحمدللہ وہاں سے بھی لوگ آتے ہیں۔
پروفیسرعامرعزیزنے بتایاکہ کچھ لوگوں کی ریڑھ کی ہڈی اژدہاکی طرح ہوتی ہے ان سے عموماًبھیک منگوائی جاتی ہے۔اس ہڈی کوسیدھاکرنے کیلئے ایک مشین ہمارے اسسٹنٹ پروفیسرسعدنے ایجادکی اورپوری دنیامیںایسی کوئی مشین نہیںہے اس سے علاج کیا جاتا ہے ۔ مائیکروسکوپ کے ذریعے Minimally invasive surgery کیلئے دس سے بارہ لاکھ روپے لیے جاتے ہیں جبکہ ہمارے ہاں گھرکی میں بغیرکسی سرجن فیس کے یہ سرجریز ہورہی ہیں۔ایم آئی ایس، مائیکرو سکوپک اوراینڈوسکوپک ہر قسم کی سرجریز اللہ کے فضل سے گھرکی ہسپتال میں ہو رہی ہے۔لاہور کے ہسپتالوں میں ڈاکٹر ایک ڈسک نکالنے کے 8 لاکھ لے رہے ہیں یہاں یہ کام50 سے60 ہزار میں ہورہا ہے جس میں دوائیوں کا خرچہ بھی شامل ہے۔کچھ بزرگوں کی ٹانگیں ٹیڑھی ہوتی ہیں لاکھوں روپے علاج معالجہ پر اٹھتے ہیں مگر گھرکی ہسپتال میں معمولی اخراجات سے اس کار خیر کو جاری رکھا گیا ہے۔کندھے کے جوڑکی تبدیلی بھی گھرکی میںباقاعدگی سے ہوتی ہے ۔ریڑھ کی ہڈی کے فریکچرکابھی آپریشن حساس معاملہ ہے۔جس کا آپریشن اسی رات اللہ کے فضل وکرم سے کر دیا جاتا ہے جبکہ مغربی ممالک میںبھی ایسا نہیں ہوتا ۔جن لوگوں کے ہاتھ اورپائوں کٹ جاتے ہیں حادثے کی صورت میںمریض اگر جلدازجلدہمارے پاس پہنچ جائے، اعضا کی بحالی ممکن ہو جاتی ہے۔جن بچوں کی ٹانگیں ٹیڑھی ہوں ان کیلئے کمپیوٹرکی مدد سے پہلے ان کی جیکٹ بناتے ہیں بچے جب پانچ چھ سال کے ہوں تو آپریشن کئے جاتے ہیں۔ پروفیسر عامر عزیزنے بتایاکہ 2014ء میںہم نے ہسپتال میںنئے تھیڑزبنوائے جن کاافتتاح کسی سیاستدان،جج یاجرنیل سے کروانے کی بجائے میری والدہ سے کروایاگیاتھا۔یہ آپریشن تھیٹرز ہم نے جرمنی سے بنوائے اورنعیم گھرکی نے ساراکام کروایا۔
ہمارے ہاں سے تربیت حاصل کرکے تقریباًدوسوڈاکٹرپورے ملک میںپھیل چکے ہیں اس کے علاوہ بارہ ممالک سے ڈاکٹرآکربھی یہاں سے آرتھوپیڈک اورسپائن کی ٹریننگ لے کرجاچکے ہیں،امریکہ سے دنیا کے سب سے بڑے فٹ اینڈ اینکل سرجن ڈاکٹر مارک مائیرسن یہاں تربیت دینے کیلئے کئی سال سے آرہے ہیں،وہ دُنیاکے 22 ممالک میں جا کر ڈاکٹروں کو تربیت دیتے ہیں۔
ہسپتال میںاب تک چارسومریضوں کے کینسرکاعلاج ہوچکاہے،لوگ سٹریچر پرآتے ہیں اورچل کرجاتے ہیں۔کینسر کے علاج کیلئے پوری دُنیا میں صرف250 ایسی مشینیں ہیں۔سائبرنائف طریقہ علاج میں ایک مریض کے علاج پر تقریباً ایک ہزار ڈالرخرچ آتا ہے۔الحمدللہ یہ سارے پیسے لوگوں نے دیئے ہیں۔پروفیسر ڈاکٹر عامر عزیزنے بتایاکہ ہم گھرکی ہسپتال میں ڈائیلیسز سنٹربنانے کاسوچ رہے تھے کہ اللہ نے انسان کے روپ میںایک فرشتہ بھیج دیاجس نے پوراسنٹربنادیا۔ یہ علاج بھی بالکل مفت کیا جا رہا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر عامر عزیزنے بتایاکہ جب کوروناکی وباآئی توپوری دنیامیںکام بندہوگیاتھالیکن یہاں لگاتارآپریشن ہوتے رہے۔کوروناکے دوران ایک سال میںہم نے بارہ ہزار کے قریب آپریشن کئے جوشایدایک ریکارڈ ہے ۔
جب یہ ہسپتال شروع کیا گیا توپورے ہسپتال میںصرف ایک کمپیوٹرتھااوراب ہمارے پاس پانچ سوکمپیوٹرہیں۔ہمارے جوڈاکٹرز دوسرے شہروں میںکام کررہے ہیں ہم ان سے ٹیلی میڈیسن کے ذریعے رابطے میںرہتے ہیں انہیںکوئی مشکل ہوتو وہ ہم سے رابطہ کرتے ہیں۔گھرکی میں ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ 24 گھنٹے کام کر رہا ہے۔ ہسپتال میں ایک ایگزیکٹولائونج بھی بنوایاہے اورافورڈنگ مریض وہاں رہ کراپناعلاج کرواتے ہیں اوراس سے ہونے والی کمائی ہسپتال میںمریضوں کے علاج پرخرچ ہوتی ہے۔یہ سب اللہ کے فضل کے بعد پاکستانیوں کی وجہ سے ہوا ہے۔ پروفیسرڈاکٹرعامرعزیزنے بتایاکہ ہماری ایم آرآئی پرانی ہوگئی تھی،ثمینہ گھرکی نے حکومت سے ہمارے لئے ایم آرآئی منظور کرائی لیکن حکومت بدل گئی اورسب ختم ہو گیا۔ جبکہ پاکستانی عوام کے تعاون سے ہم نے نئی ایم آرآئی مشین خریدلی جس کی قیمت 1.1ملین ڈالرہے ،یہ پہلی ایم آرآئی ہے جس میںآرٹیفیشل انٹیلی جنس بھی ہورہی ہے۔ اب ہم اپنی سی ٹی سکین بھی اپ ڈیٹ کرنے جارہے ہیں۔پورے ملک میںجہاں بھی کوئی آفت آتی ہے توگھرکی ہسپتال کی ٹیم سب سے پہلے پہنچتی ہے۔ انسانیت کی خدمت میں مکل کے دیگر اداروں کی طرح گھرکی ہسپتال بھی پیش پیش ہے۔
ہسپتال کااسپورٹس میڈیسن کاشعبہ بھی بہت احسن طریقے سے کام کررہاہے،ہمارے نرسنگ سکول کی پانچ نرسز نے امتحان میںٹاپ کیاہے۔گھرکی ہسپتال میںپندرہ سولوگ کام کرتے ہیں اورسب ملازمین کی ہم نے انشورنس کروائی گئی ہے جس میںان کے والدین،بہن بھائیوںاوربچوںکابھی کورہے۔اگرخدانخواستہ کوئی ملازم فوت ہوجائے تواس کے بچوں یابہن بھائیوں میںسے کسی ایک کوملازمت دی جاتی ہے،رمضان میںملازمین کوراشن بھی دیتے ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹرعامرعزیز کے مطابق گھرکی ہسپتال جلداپنامیڈیکل کالج بھی بنا رہاہے ۔گھرکی ہسپتال میںدل کی بیماریوں کے علاج کاپہلے کوئی انتظام نہیںتھاپھراللہ نے ایک فرشتہ بھیجاجس نے کہاکہ میں اپنے والدین کے نام پردل کی بیماریوں کا سنٹربناکردوں گاجس پر ایک ارب روپے کے لگ بھگ لاگت آئے گی،اس کی زمین آگئی ہے اوراللہ کے فضل وکرم سے جلد کام شروع ہوجائے گا۔اینجیوگرافی کی مشین پاس آگئی ہے اورعیدکے بعد انشاء اللہ انجیوگرافی اورانجیوپلاسٹی شروع کردیں گے۔ بجلی کے بلوں نے ہماری بھی کمرتوڑدی تھی جس کے بعد ہم نے سولرکی طرف جانے کاسوچااوربجلی کے بلوں پرخرچ ہونیوالی خطیررقم بھی مریضوں کے علاج پرخرچ ہوگی۔
پروفیسرڈاکٹرعامرعزیزنے بتایاکہ میری گزارش ہے کہ جیسے جیسے اللہ ہمیںنوازے ہم اپنامعیارزندگی بڑھانے کے بجائے دینے کامعیاربڑھائیں۔ہم پچھلے پانچ سالوں میںبارہ لاکھ بہتر ہزار چھ سوتیرہ مریضوں کاعلاج معالجہ کرچکے ہیں۔ 2024ء کیلئے ہمارا607ملین کاتخمینہ ہے جس کااللہ بندوبست کردے گا۔ہمارے پاس ایک ایک پائی کاحساب رکھاجاتاہے، ہم فنڈریزنگ پر اپنی جیب سے خرچ کرتے ہیں اوراکٹھے ہونیوالے سارے فنڈہسپتال پرخرچ ہوتے ہیں۔ 24گھنٹے آپریشن کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔سالانہ اڑھائی لاکھ لوگ آؤٹ ڈور میں آتے ہیں۔ہمارا آرتھوپیڈک اورسپائن ڈیپارٹمنٹ پاکستان کا سب سے مصروف شعبہ ہے ہم سال میں تقریباً گیارہ ہزار میجر آپریشنز کرتے ہیں۔ یہ پورے ملک کا واحد آرتھوپیڈک اینڈ سپائن سینٹر ہے جسے بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے،پانچ سالوں میں گیارہ ملکوں سے ڈاکٹر یہاںسے ٹریننگ لے کر اپنے اپنے ملکوں میں واپس جا کر دکھی انسانیت کی خدمت کر رہے ہیں۔