شبانہ ایاز (انقرہ)
رمضان المبارک جسے ترکیہ میں رمدان کہا جاتا ہے، روحانی غور و فکر، عقیدت اور عبادت میں اضافہ کا مہینہ ہے۔ ترکیہ میں رمضان کے دوران، آپ مقامی ثقافت کے بارے میں جان سکتے ہیں، اسلامی روایات اور تہواروں کی تعریف کر سکتے ہیں، اور مزیدار ترک کھانوں سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔جیسا کہ ہمیں گزشتہ دو سالوں میں تجربہ حاصل ہوا۔رمضان المبارک ہر سال ترکیہ میں بڑے جوش و خروش کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ شہر کا ماحول اخوت، محبت اور رواداری کا جذبہ لئے اپنے شہریوں کو سکون فراہم کرتا ہے۔شہر مساجد کی روشنی سے منور ہوجاتے ہیں، افطاریاں، مختلف تقریبات، نمائشوں اور خریداری سے گاؤں و شہر زندہ ہو جاتے ہیں۔ترکیہ میں افطار کی میزوں سے لے کر تہواروں تک بہت سے رسم و رواج دلچسپ ہیں۔
ترکیہ میں افطار ایک روحانی محفل ہوتی ہے جو کھانے سے بہت آگے ہے۔ افطار پورے مہینے میں خاندانوں، دوستوں، پڑوسیوں، جاننے والوں، امیروں اور غریبوں کو اکٹھا کرتا ہے۔روایتی طور پر ترکیہ میں افطار کی دعوتوں کا آغاز بزرگوں کی دعوت سے ہوتا ہے، پھر رشتہ داروں، قریبی پڑوسیوں اور خاص طور پر دیہی علاقوں میں بڑوں بزرگوں کو مدعو کیا جاتا ہے۔ بیواؤں، یتیموں، کے علاوہ ضرورت مندوں کو بھی دعوت نامے بھیجے جاتے ہیں۔یہ اسلام کی رواداری کی واضح علامت ہے، کیونکہ افطار کی دعوتیں امیر و غریب، حتیٰ کہ غیر مسلموں کو بھی دی جا سکتی ہیں، خواہ وہ روزہ دار ہوں یا نہ ہوں۔
افطار ڈنر، جو ماضی کی شاندار افطاریوں کی علامات کو اپنے اندر سمیٹتے ہیں اور پرانی یادوں کا احساس دلاتے ہیں، رمضان کے مہینے میں بڑے شہروں کے ہوٹلوں میں سیاحتی اور ثقافتی پروگرام ہوتے رہتے ہیں۔رمضان کی راتوں کے ماحول کو خاص بنانے کے لیے، ہوٹلز اپنے کھانے کے ہالز کو سجاتے ہیں اور افطاری کے لیے کھانے پینے کی اشیاء کا انتخاب کرتے ہیں، جسے عثمانی ترک کھانوں میں "افطار ٹیبل" کہا جاتا ہے۔ مہمانوں کی خدمت روایتی ملبوسات میں ویٹر کرتے ہیں۔ کھانا ختم ہونے کے بعد، ایک گروپ صوفی موسیقی کی دھنیں پیش کرتا ہے۔ اس مقام پر، کافی یا چائے پیش کی جاتی ہے اور کمیونٹی مذہبی موسیقی کے ساتھ اپنا پروگرام جاری رکھتی ہے۔بہت سارے سرکردہ مقامی ترک پوری کمیونٹی کے لیے بڑے پیمانے پر افطار کی ضیافتوں کا اہتمام کرتے ہیں اور مسلم ثقافت کے بارے میں مزید جاننے کے لیے اکثر غیر ملکیوں اور غیر مسلموں کو ان خصوصی دعوتوں میں مدعو کیا جاتا ہے۔رمضان المبارک کی نماز تراویح کا جوش تمام مساجد میں محسوس کیا جاسکتا ہے، خاص طور پر استنبول میں، جو افطار کے بعد کھچا کھچ بھر جاتی ہیں۔ ترکیہ کے بڑے شہروں میں مختلف میلے اور ثقافتی تقریبات جیسے کتاب میلے، نمائشیں، شاعری کی راتیں، روایتی آرٹ کی تقریبات رکھی جاتی ہیں۔ ترکیہ رمضان کی انوکھی روایات کا گھر ہے، جیسے غروب آفتاب کے وقت توپوں کے گولے چلانا، ڈھول بجانے والوں کا سحری کے لیے جگانا، آسمان پر چمکتی تحریریں، لوک داستانوں کے شو، چاندی اور سونے کے تحائف، اور رمضان کے لیے مخصوص کھانے پینے کی چیزیں۔ یہ روایتی توپ ماضی میں فائر کی جاتی تھی پھر بعد میں مغرب کی اذان پڑھی جاتی تھی،لیکن اب یہ روایت تقریباً ختم ہوگئی ہے اور ترک عوام اذان کی آواز کے ساتھ ہی روزہ افطار کرتے ہیں۔
ایک پرانی عثمانی روایت کی بنیاد پر، دولت مند میزبان افطار کے بعد ضرورت مند مہمانوں کو سونے یا چاندی کے سکوں کے تھیلے دیتے تھے۔ عثمانی دور میں سلطان اپنے مہمانوں کو سکوں کاسرخ ریشم کا بنا پرس دیتا تھا تاکہ شکریہ ادا کا جائے ۔کیونکہ یہ خیال کیا جاتا تھا کہ رمضان میں لوگوں کو کھانا کھلانا اللہ کی طرف سے بہت بڑا اجر ہے۔اب بھی یہ روایت کہیں کہیں دیکھنے کو ملتی ہے۔لیکن ان پرسوں میں اب سونے چاندی کے سکے نہیں بلکہ قرآن مجید کی مخصوص سورتوں کے نسخے ہوتے ہیں۔
رمضان المبارک کے لیے خصوصی کھانے اور مشروبات رکھی جاتی ہیںبلکہ افطاری کی میزوں کو سجانے والے مختلف پکوانوں کے ساتھ بھی یاد کیا جاتا ہے۔ رمضان کی افطاری کے لیے خصوصی طور پر تیار کیے جانے والے ترک پکوانوں میں مخصوص روٹی، مٹھائی، تروتازہ شربت شامل ہوتے ہیں۔افطاری کے لیے( ekmek) روٹی ضروری ہے۔ اسے تل اور کالے زیرے سے سجایا جاتا ہے۔ اگرچہ یہ سارا سال کھائی جاتی ہے لیکن مقدس مہینوں میں اور خاص طور پر افطار سے قبل اس کی مانگ بڑھ جاتی ہے اور مصروف اوقات میں بیکریوں کے سامنے بہت لمبی قطاریں لگ جاتی ہیں۔ ترک بھی رمضان میں اپنی پیاس بجھانے کے لیے شربت کا خصوصی استعمال کرتے ہیں۔ عثمانی دور کے شربت مختلف پھلوں کے عرق، غذائیت سے بھرپور جڑی بوٹیوں اور مصالحوں سے بنائے جاتے ہیں۔
ترکیہ میں بھی پاکستان کی طرح بڑے شہروں میں ریستوران لوگوں کی ضروریات اور روزہ نہ رکھنے والوں کے لیے سارا دن کھلے رہتے ہیں۔ غیر مسلموں سے روزہ رکھنے کی توقع نہیں ہوتی، اس لیے دوسروں کا خیال رکھنا شائستگی ہے۔اس سال غیر مسلموں کے خیال کے ساتھ ساتھ ترک عوام غزہ کے مسلمانوں کی مدد کے لئے بھی پیش پیش ہیں۔7 اکتوبر کے بعد سے غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی ہر قسم کی مدد ترک کرتے چلے آرہے ہیں۔