پی ٹی آئی کا 7 رکنی بنچ پر اعتراض، فل کورٹ بنانے کا مطالبہ 

اسلام آباد (نیٹ نیوز+اپنے سٹاف رپورٹر سے) تحریک انصاف نے ججوں کے خط کے معاملے پر سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس میں 7 رکنی بنچ کی تشکیل پر اعتراض کر دیا۔ ترجمان تحریک انصاف رؤف حسن نے کہا ایجنسیاں، ایگزیکٹو، چیف جسٹس عامر فاروق اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ججز کے خط میں جوابدہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ انکوائری کمشن بنانے سے پہلے کابینہ نے فیصلہ سنا دیا، انکوائری کمشن سے اپنی مرضی کا فیصلہ لیا جانا تھا، کابینہ میٹنگ میں اس خط کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا گیا۔ تصدق جیلانی بہت اچھے شخص ہیں، ان کے اپنے بیٹے ثاقب جیلانی نے باقی وکلاء کے ہمراہ خط کے مندرجات کے مطابق کارروائی کے لئے خط لکھا۔ ججوں کے خط کا معاملہ انتہائی اہم ہے جس پر 7 رکنی بنچ قبول نہیں ہے، مقدمے پر فوری طور پر فل کورٹ تشکیل دیا جائے اور ازخود نوٹس کیس کی سماعت براہ راست نشر کی جائے۔ ججز خط پر وکلاء کنونشن بلایا جائے، نعیم حیدر پنجوتھا ایڈووکیٹ نے کہا سپریم کورٹ نے سات رکنی بنچ بنایا، فل کورٹ بنائی جائے، چھ ججز نے جب خط لکھا اس پر فل کورٹ  بنانا چاہئے تھی۔ اس سارے عمل کا  نمائندہ پیپلز پارٹی ن لیگ کو ہوا ہے۔بیرسٹر گوہر خان نے قومی اسمبلی میں عدلیہ میں مداخلت پر بحث کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا پی ڈی ایم حکومت عدلیہ کے حوالے سے بحث کرتی رہی ہے۔ علی محمد خان نے کہا کہ آئین سازی پارلیمنٹ میں ہوتی ہے اور ججز یہاں سے تعینات ہوتے ہیں۔ ججز کو پارلیمنٹ سے عہدے ملتے ہیں، یہیں سے آزاد عدلیہ ہونی چاہئے۔سنی اتحاد کونسل کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اہم فیصلے کر لیے گئے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 معزز جج صاحبان کے ساتھ مضبوط کھڑے ہیں، عدلیہ کے احترام اور آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ فیصلہ کیا گیا کہ کوئی دھمکی آمیز پیغام یا کال آئی تو سپیکر، چیئرمین سینٹ و چیف جسٹس کو آگاہ کریں گے۔ دباؤ میں لانے کی کوشش کی گئی تو پارلیمانی پارٹی سپیکر، چیئرمین سینٹ و چیف جسٹس سے رابطہ کرے گی۔ پارلیمانی پارٹی نے بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی اور اسیروں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عید کے بعد جلسے جلوس کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ ضمنی الیکشن میں بھرپور شرکت کی جائے گی، اسمبلی کے اندر اور باہر دھاندلی کے خلاف کردار ادا کیا جائے گا۔ رؤف حسن نے کہاکہ ہمارے ساتھ ہمیشہ نا انصافی ہوئی لیکن ہم نے کبھی نہیں کہا کہ ہمیں عدالتوں پر یقین نہیں، انہون نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی کو بدترین ریاستی انتقام کا نشانہ بنایا گیا،  پورا نظام زمین بوس ہو گیا، عنقریب بانی پی ٹی آئی باہر آئیں گے اور وزیراعظم بنیں گے۔ 8 فروری کو رات کے اندھیرے میں شب خون مارا گیا، اس موقع پرسابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے کہا کہ ہماری عدلیہ آج دنیا میں 138 ویں نمبر پر اس لیے ہے کہ اس کو آزاد کبھی کام نہیں کرنے دیا گیا، ہمارے چاروں ہمسائیوں کا نظام عدل، معیشت ہم سے بہتر۔

ای پیپر دی نیشن