قومی اسمبلی کے اجلاس میں سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے چینی باشندوں کی شانگلہ میں دہشت گرد حملے میں ہلاکت پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کرنے پر بھی عمل نہ کیا۔ خاموشی کے دوران اٹھ کر تقریر شروع کرنے پر سپیکر نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایک رکن کی سرزنش کی اور کہاکہ انتہائی افسوس کی بات ہے آپ لوگ ایک منٹ بھی خاموشی اختیار نہیں کرسکتے۔ اجلاس شروع ہوتے ہی اپوزیشن اراکین نے حسب روایت ڈائس کے سامنے احتجاج کیا، اپوزیشن ارکان کی جانب سے ووٹ چور، مینڈیٹ چور اور ججوں کو تحفظ دو کے نعرے لگائے گئے۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے 8 خواتین سمیت 12 نو منتخب اراکین سے حلف برداری کے دوران ایم این اے جمشید دستی نے عمران خان کو رہا کرو کا پوسٹر سپیکر ڈائس کے ساتھ چسپاں کیے رکھا۔ ایوان زیریں کے اجلاس میں اس وقت تناؤ پیدا ہوا جب جمعیت علمائے اسلام کے رکن قومی اسمبلی نور عالم خان نے سنی اتحاد کونسل کے اراکین کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب کیا کہ آپ ایوان کا وقت ضائع نہ کریں اور ہاؤس کے بزنس کو آگے بڑھائیں۔ انہوں نے اپوزیشن اراکین کے بارے کہا کہ یہ نہ عوامی ایشو پر بات کریں گے نہ یہ مہنگائی و بیروزگاری زیر بحث لائیں گے یہ صرف ہنگامہ آرائی کریں اس پر سنی اتحاد کونسل کے چند اراکین نے ان کی نشست کے سامنے کھڑے ہوکر ان سے تلخ کلامی کی جس پر نور عالم خان بھی مشتعل ہوگئے تاہم سنی اتحاد کونسل کے قومی اسمبلی میں چیف وہیپ عامر ڈوگر نے مداخلت کی اور انہیں اپنی نشستوں پر بٹھایا ایک موقع پر جب آزاد امیدوار شیر افضل مروت نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہو دہشتگردی میں فوجی جوانوں کی شہادت اور چینیوں کی ہلاکت پر بات شروع کی تو سنی اتحاد کونسل کے رکن اقبال آفریدی نے اپنے موبائل سے ان کی ویڈیو بنانا شروع کردی۔ اس پر سپیکر نے ملک عامر ڈوگر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا یہ جو رکن ایوان کے اندر ویڈیو بنا رہے ہیں یہ کیا درست ہے سپیکر نے جب دوبارہ انہیں مخاطب کیا عامر ڈوگر نے رکن کو منع کیا تاہم اقبال آفریدی باز نہ آئے جس پر ملک عامر ڈوگر اپنی نشست سے اٹھ کر شیرافضل کے پاس گئے اور انہیں اس رکن کو منع کرنے کا کہا جس پر شیر افضل نے ایسا کرنے سے منع کیا اور اپنی سیٹ پر بیٹھ گئے ،ایوان میں ریاض فتیانہ نے شہدا شمالی وزیرستان کے درجات کے لیئے دعا کی گئی ایوان میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ اراکین نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججز کے خط کے معاملے پر ایوان میں جمع کروائی گئی تحریک کو زیر غور لانے پر زور دیا جس پر سپیکر کہ اس معاملے رولنگ دیں گے۔