کابل(این این آئی)کابل حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کی ہے کہ افغانستان کی نگراں حکومت نے دو امریکی شہریوں اور کچھ دیگر غیر ملکی شہریوں کو حراست میں لیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ان غیر ملکی شہریوں کو ملک میں قانونی خلاف ورزیوں پر گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان کا سفر کرنے کے خواہشمند ہر غیر ملکی شہری کو امارت اسلامیہ (طالبان کی کابل حکومت) کے قوانین پر غور کرنا چاہئیے۔ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق میرے خیال میں دو امریکی ہیں، اور ان کے دورے کی وجوہات ابھی تک واضح نہیں ہیں۔ لیکن وجوہات جو بھی ہوں، افغانستان آنے والے کسی بھی شخص پر لازم ہے کہ وہ افغانستان کے قوانین پر عمل کرے۔ جس کسی کو بھی افغان ویزا ملے گا اس کا مطلب ہے کہ وہ ہمارے قوانین پر عمل کرنے پر رضامند ہے۔حال ہی میں دو امریکی قومی سلامتی کے عہدیداروں نے این بی سی نیوز کو بتایا تھا کہ افغان حکومت نے دو امریکی شہریوں کو حراست میں لیا ہوا ہے۔ان عہدیداروں کے مطابق ریان کاربیٹ اور ایک اور شخص، جس کی تفصیلات ابھی تک ظاہر نہیں کی گئی ہیں، افغان طالبان کی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے بلاوجہ حراست میں لیے گئے۔جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے ان کے خلاف کیا الزامات ہیں؟ اگر یہ الزامات بہت سنگین ہیں تو اس کے لیے افغانستان میں ان کے ٹرائل کی ضرورت پڑ سکتی ہے، جس کا امکان بہت کم ہے۔ بین الاقوامی تعلقات کے تجزیہ کار راشد قطبزادہ نے کہا کہ ایک اور امکان یہ ہے کہ ان افراد کا تبادلہ کسی ایسے شخص کے لیے کیا جا سکتا ہے جو طالبان چاہتے ہیں۔فوجی امور کے ماہرہادی قریشی کا کہنا تھاکہ افغانستان میں قید امریکی شہریوں سے ان کے جرائم کے مطابق نمٹا جائے گا اور پھر یہ حکومت سے حکومت کا معاملہ ہے۔اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ایک پریس بریفنگ میں کہا تھا کہ افغانستان میں امریکی شہریوں کی حراست کابل حکومت کے ساتھ مثبت روابط کی راہ میں ایک اہم رکاوٹ ہے۔
افغانستان ،طالبان نے دوامریکی شہریوں کو گرفتارکرلیا
Apr 02, 2024