ہم سب نے مل کر پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی:جاوید لطیف

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ اب بہت ہوگیا ہم سب نے مل کر پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی لیکن اب یہ معاملہ رکنا چاہیے۔

 نجی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے جاوید لطیف نے کہا کہ کوئی شخص کسی ایشو پر بات کرتا ہے تو اسے باغی اور مخالف کہا جاتا ہے، سب کے ساتھ انصاف ہونا چاہیے اور چہرہ دیکھے بغیر ہونا چاہیے۔جاوید لطیف نے کہا کہ ججز کے خط کے معاملے پر سیاست بالکل نہیں ہونی چاہیے۔ اداروں کے اندر اختلاف رائے ہو تو اس پر بھی سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ اصول پر بات ہونی چاہیے اور اصول والوں کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیے۔(ن) لیگی رہنما نے کہا کہ 2013 سے 2017 تک اور 2018 سے 2024 تک تحقیقات کروالیں، دونوں ادوارں میں جو بھی غیر آئینی کاموں میں ملوث ہیں بے نقاب کریں. قمر جاوید باجوہ اور فیض حمید کا ذکر آج بانی پی ٹی آئی بھی کر رہے ہیں. تحقیقات کر کے ذمہ داروں کو سزا دیں گے تو ایسے مسائل رک جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ دو ادوار مختلف جماعتوں کے رہے اور مختلف جماعتوں کو شکایت رہی، دونوں ادوار میں کیوں پک اینڈ چوز کی جا رہی ہے؟ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز نے خط لکھ کر جرات کی بالکل ٹھیک کیا ہے، کون ہے جو دباؤ ڈال رہا ہے اس کا بھی ذکر کریں، کوئی فیصلہ دباؤ میں ڈال کر کیا ہے تو خط کے بعد اس کا کیا نتیجہ نکلے گا؟ کیا وقت دیکھ کر یا چہرہ دیکھ کر ضمیر جاگتا ہے یا مخصوص کیسز میں جاگتا ہے؟جاوید لطیف نے مزید کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں میں سمجھوتہ کرنے والے لوگ ہوتے ہیں، ہماری جماعت میں بھی سمجھوتہ کرنے والے لوگ ہیں شاید زیادہ ہیں. سب سیاسی قوتیں فیصلہ کر لیں گردن بچانے کیلیے اصول پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، سمجھوتہ نہیں کریں گے تو پھر ججز کے خط کی بھی ضرورت نہیں پڑے گی۔سابق وزیر اعظم کے بارے میں (ن) لیگی رہنما نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو سہولت کاری آج بھی میسر ہے.ان کو اڈیالہ جیل میں وہ سہولتیں ہیں جو کسی اور کو نہیں، وہ ایک ہفتے میں 4، 4 ملاقاتیں کر رہے ہوتے ہیں. ان کو الیکشن سے ایک ہفتہ پہلے سزائیں کیوں سنائی گئیں؟

ای پیپر دی نیشن