اٹھارہویں ترمیم کی بعض شقوں کے خلاف سماعت جاری ہے ۔ وفاق کے وکیل وسیم سجاد نے اٹھارویں ترمیم کے حق میں اپنے دلائل مکمل کر لئے ہیں، وفاق کے دیگر وکلاء کل اپنے دلائل کا آغاز کریں گے۔

سپریم کورٹ کے سترہ رکنی بینچ نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں اٹھارویں ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی۔ وفاق کے وکیل وسیم سجاد نے اپنے دلائل میں کہا کہ پارلیمنٹ نے اٹھارویں ترمیم متقفہ طور پرمنظورکی تھی اور اس کی تمام شقیں پارلیمنٹ کی عقل و دانش کا نتیجہ ہیں۔ چیف جسٹس نے اپنی آبزرویشن میں کہا کہ ججوں کی تقرری کے اختیارات پارلیمانی کمیٹی کو دے کر وزیراعظم کے اختیارات کم کر دئیے گئے ہیں، حالانکہ پارلیمانی نظام میں صدر وزیراعظم کے مشورے پرعمل کرتا ہے۔ وسیم سجاد نے کہا کہ اگرچہ  پارلیمانی کمیٹی کے باعث وزیراعظم کے اختیارات کم ہوئے ہیں لیکن یہ ترامیم مکمل بحث مباحثے کے بعد منظور کی گئیں۔ جسٹس طارق پرویز نے استفسار کیا کہ یہ کیسی آزاد عدلیہ ہے کہ پارلیمانی کمیٹی کے چھ ارکان کسی بھی جج کو گھر بھیج سکتے ہیں۔  وسیم سجاد نے کہا کہ  وزیراعظم کے بجائے پارلیمنٹ کو مضبوط بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے  ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ نے اکتیس جولائی دو ہزارنو کے فیصلے کے ذریعے تین نومبر دوہزارسات کے  غیرآئینی اقدامات کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔ اس کو بھی سامنے رکھا جائے۔ وسیم سجاد نے اپنے دلائل میں کہا کہ تین  نومبردوہزار سات کے اقدامات کو آئینی حیثیت حاصل نہیں تھی۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جب تک عدالتوں کا دائرہ کار محدود کیا جاتا رہے گا مارشل لاء لگتے رہیں گے۔ 

ای پیپر دی نیشن