لاہور + اسلام آباد (ساجد ضیا + مقبول ملک + مبشر حسن / دی نیشن رپورٹ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی یہ کوشش ہے کہ آئندہ نگران وزیراعظم چھوٹے صوبوں سندھ یا بلوچستان سے ہونا چاہئے۔ اس مقصد کے لئے وہ تمام اپوزیشن جماعتوں میں اتفاق رائے کے لئے سرگرم ہو گئی ہے۔ پارٹی کا خیال ہے کہ اس اقدام سے اعتماد بڑھے گا اور الیکشن میں لوگ زیادہ تعداد میں ووٹ ڈالنے آئیں گے۔ چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے انتخابی فہرستوں کے اعلان کے بعد آئندہ انتحابات کے لئے سرگرمیاں زور پکڑ رہی ہیں۔ اگلا اقدام نگران حکومت اور نگران وزیراعظم کا قیام ہے۔ یہ کام وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں مشاورت سے ہو گا اور یہ کام جلد شروع ہونے والا ہے۔ دونوں جماعتوں میں غیر رسمی بات چیت پہلے ہی جاری ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے ذرائع کے مطابق پارٹی کی سطح پر رسمی مشاورت جلد شروع ہو گی۔ پارٹی قیادت کی خواہش ہے کہ نگران وزیراعظم غیر جانبدار ہونا چاہئے، اسے چھوٹے صوبوں خصوصاً سندھ یا بلوچستان سے ہونا چاہئے۔ پارٹی کے پارلیمنٹ میں موجود جماعتوں سے رابطے ہیں اور جلد پارلیمنٹ سے باہر پی ٹی آئی سمیت دوسری جماعتوں سے بھی رابطہ ہو گا۔ مسلم لیگ (ن) کے ذرائع کے مطابق ان کے ہاں بلوچستان سے میر ظفر اللہ جمالی، سپریم کورٹ بار کے سابق صدر علی احمد کرد، جسٹس (ر) طارق محمود اور قومیت پرست رہنما عطاءاللہ منیگل اور سندھ سے جسٹس (ر) ناصر اسلم زاہد، جسٹس (ر) سعید الزمان صدیقی کے نام زیر بحث آئے۔ جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ نگران وزیراعظم قومی اتفاق رائے سے بننا چاہئے اور یہ غیر جانبدار ہونا چاہئے۔