ریاض / خرطوم (آئی این پی) سویڈن میں زبردستی پہنچائی گئی سعودی خاتون نے مبینہ طور پر عیسائیت قبول کرنے کی اطلاعات کی تردید کردی ہے اور کہا ہے کہ مسلمان ہوں اور تاحےات مسلمان ہی رہوں گی، خاتون کے والد نے سعودی حکام سے اپنی بیٹی کو واپس لانے کی اپیل کی ہے ۔سعودی روزنامے الیوم میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اس نے اس بات کی تردید کی ہے کہ یوٹیوب پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں نمودار ہونے والی باپردہ خاتون وہ خود ہے۔ویڈیو میں نمودار ہونے والی خاتون ایک خواب کے بعد عیسائیت قبول کرنے کا اعلان کررہی ہے۔ سعودی خاتون نے روزنامہ الیوم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک مسلمان ہوں۔ تاحےات اپنا دین تبدیل نہیں کروں گی ۔ خاتون نے اخبار کو بتایا کہ وہ کچھ خانگی مسائل سے دوچار تھی اور اس کے لبنانی باس نے اس بات پر آمادہ کرنے کی کوشش کی تھی کہ اس کے مسائل کا حل سعودی عرب سے کسی آزاد ملک میں چلے جانے میں مضمر ہے۔خاتون نے کہا کہ اس لبنانی شخص اور ایک اور سعودی ساتھی نے مجھے سعودی عرب سے بحرین اور وہاں سے قطر اور پھر لبنان جانے میں مدد کی ۔ اس خاتون نے الزام عائد کیا کہ جب وہ بیروت پہنچی تو اسے عیسائیوں کے ایک تعلیمی تربیتی ادارے میں لے جایا گیا اور اسے یہ کہا گیا کہ وہاں وہ ایک خادمہ کے طور پر کام کرے۔اس خاتون کے والد نے ان دونوں افراد کے خلاف اپنی بیٹی کو علم میں لائے بغیر بیرون ملک بھجوانے کے الزام میں مقدمہ دائر کرادیا ہے۔ لبنانی شخص کو سعودی عرب کے مشرقی ساحلی شہر الخبر سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ خاتون نے بتایا کہ اسے عیسائیوں کی ایک بین الاقوامی تنظیم نے جبری طور پر لبنان سے سویڈن منتقل کردیا ہے۔ اخبار نے اس کے حوالے سے لکھا ہے کہ وہ اب واپس سعودی عرب جانا چاہتی ہے لیکن لبنان اور سویڈن کے عیسائی اسے یہ باور کرانےکی کوشش کررہے ہیں کہ سعودی حکومت اسے قتل کرا سکتی ہے۔