توہین عدالت قانون کیخلاف کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ کررہا ہے۔دوران سماعت اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں ججز پراعتراض کرتے ہوئے کہا کہ بظاہرچارججوں کے جانبدار ہونے کا تاثرمل رہا ہے۔ چیف جسٹس نے اس موقع پر اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ عدلیہ کو بدنام کرنیکی کوشش کررہے ہیں، اور یہ آپ کی عادت بن چکی ہے۔جسٹس جواد نے استفسار کیا کہ ہم دس دن سے کیس سن رہے ہیں، پہلے یہ اعتراض کیوں نہ کیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل کسی فریق کا نمائندہ نہیں ہوتا، فریق میں جرات ہونی چاہیے کہ خود آگے بڑھ کر موقف دے۔ اٹارنی جنرل نے بعد ازاں موقف اختیار کیا کہ حقیقی تعصب کی نہیں بلکہ بظاہر تعصب کی بات کررہا ہوں، جس پر جسٹس جواد نے ریمارکس دیئے کہ بظاہر تعصب کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی ۔آپ عدالت کی معاونت کےبجائےججزکوبدنام کررہےہیں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس اعتراض کے بارے میں تحریری درخواست دینی چاہیے تھی، ایسے دلائل مت دیں جنھیں ثابت نہ کرسکیں، آپ وفاق کے وکیل نہیں بلکہ عدالت کی معاونت کیلئے آئے ہیں۔ بعد ازاں چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کوہدایت کی کہ جس نے اعتراض اٹھانے کا مشورہ دیا اس کی جانب سے تحریری جواب جمع کرادیں، عدالت کی جانب سے سرزنش کے بعد اٹارنی جنرل نے ججز پر تعصب کا الزام واپس لے لیا
سپریم کورٹ توہین عدالت قانون کیخلاف کیس: ججزکوبدنام کرنا اٹارنی جنرل کی عادت بن چکی ہے. چیف جسٹس
Aug 02, 2012 | 12:28