اسلام آباد، لاہور (خصوصی رپورٹر + نیشن رپورٹ + نیوز ایجنسیاں) تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے سختی سے مسلم لیگ ن کے اس دعوے کی تردید کی ہے کہ حکومت 14 اگست کے لانگ مارچ کو رکوانے کے لئے تحریک انصاف کے ساتھ لانگ مارچ کے حوالے سے رابطے میں ہے۔ میڈیا سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے تحریک انصاف کے چیئرمین سے بات کرنا چاہی تھی مگر عمران خان نے انکار کردیا اور اس کے علاوہ حکومت کے ساتھ کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کا وقت گزر چکا ہے اور لانگ مارچ ہر حال میں ہوگا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ ن کے کچھ وزراء ہمارے کارکنوں کو کنفیوژ کرنے کے لئے افواہیں پھیلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو بلاکر غلط فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہمارے کارکنوں اور فوج میں تصادم چاہتی ہے مگر ہمارے کارکن مارچ کے لئے پرعزم ہیں اور ہم فورسز سے ٹکرائو نہیں چاہتے۔ انتخابی اصلاحات کمیٹی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود نے کہا کہ حکومت انتخابی اصلاحات میں سنجیدہ نہیں۔ اس سے قبل وزیراعظم کے پولیٹیکل سیکرٹری ڈاکٹر آصف کرمانی نے کہا تھا کہ حکومت لانگ مارچ کا فیصلہ تبدیل کرنے کے لئے تحریک انصاف کے رہنمائوں سے رابطہ میں ہے اور وزیراعظم خود ساری صورتحال کو مانیٹر کررہے ہیں۔ پارٹی کے کچھ لوگ مذاکرات کے لئے کام کررہے ہیں۔ دریں اثناء تحریک انصاف پنجاب کے صدر اعجاز احمد چودھری نے صوبے کے مختلف اضلاع میں 3 اگست سے 6 اگست تک منعقد ہونے والے آزادی مارچ ورکرز کنونشنز کا شیڈول جاری کردیا۔ 3 اگست کو ورکر کنونشن لاہور، تلہ گنگ، چکوال، 5 اگست ڈسکہ، نارووال، 6 اگست گوجرخان، ٹیکسلا، گجرات، منڈی بہائو الدین میں ہونگے۔ 3 اگست کو مین بلیوارڈ گلبرگ میں کنونشن ہوگا۔ صدارت چیئرمین عمران خان کرینگے جبکہ مقررین میں مخدوم جاوید ہاشمی، عبدالعلیم خان، اعجاز چودھری و دیگر ہوں گے۔ تحریک انصاف لاہور کے صدر عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ جمعہ کو لاہور تنظیم کے اجلاس میں لاہور ورکرز کنونشن کے انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
اسلام آباد (محمد نواز رضا/ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت نے تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو غیر موثر بنانے کے لئے عمران خان سے ’’مذاکراتی عمل‘‘ شروع کرنے کی حکمت عملی اختیار کر لی اور طے شدہ حکمت عملی کے تحت حکومت کی طرف سے مذاکرات کا تاثر دیکر عمران خان کی لانگ مارچ کے بارے میں پوزیشن کو مشکوک بنایا جا رہا ہے اور عوام کو یہ باور کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ حکومت اور عمران خان کے درمیان انہیں ’’محفوظ راستہ‘‘ دینے پر بات چیت جاری ہے۔ حکومتی حلقوں کی جانب سے مذاکرات کے تاثر نے عمران کو دفاعی پوزیشن میں لاکھڑا کر دیا انہیں مذاکرات کی تردید اور وضاحتیں جاری کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق عمران خان براہ راست حکومت کے رابطے میں نہیں لیکن اہم حکومتی عہدیداران سے بیک ڈور چینل پر رابطے میں ہیں۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے عمران خان کو بار بار یہ باور کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ 14 اگست کو ممکنہ دہشت گردی سے ان کی زندگی کو خطرہ ہے۔ وزیراعظم کے پولیٹیکل سیکرٹری ڈاکٹر آصف کرمانی نے عمران خان سے رابطوں کی تصدیق کر کے ان کی پوزیشن مشکوک کرنے کی کوشش کی ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان اس وقت تک عمران خان سے براہ راست رابطہ نہیں کریں گے جب تک وہ ’’بیک ڈور چینل‘‘ سے رابطوں کے نتیجے میں مذاکرات کی میز پر بیٹھنے پر آمادہ نہیں ہوتے۔ عمران خان کو پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کے ذریعے مطالبات منظور کرنے کی پیشکش کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق نادیدہ قوتیں بھی عمران خان کو 14 اگست کو لانگ مارچ موخر کر کے مذاکرات کی میز پر بیٹھنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں تاہم ان قوتوں کو ابھی تک کامیابی نہیں ہوئی۔ عمران خان اپنے اعلان کو موخر کرنے کو سیاسی خودکشی قرار دے رہے ہیں اور لانگ مارچ پر اصرار کر رہے ہیں۔ دریں اثناء آن لائن اور آئی این پی نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر داخلہ نے بنی گالہ میں عمران سے ملاقات کی اور انہیں مارچ نہ کرنے کا مشورہ دیا تاہم تحریک انصاف کے چیئرمین نے ماننے سے انکار کردیا۔
حکمت عملی