لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) وزارت قانون نے مال مقدمے کی خورد برد روکنے کیلئے مروجہ قوانین میں ترامیم کیلئے مختلف تجاویز پر غور شروع کر دیا۔ ضابطہ فوجداری کے سیکشن 550 اور تعزیرات پاکستان کے سیکشن 411,412 میں مجوزہ ترمیم کر کے مجسٹریٹ کو ضبط شدہ اشیاء کی تین ماہ کے بعد نیلامی کروانے کا اختیار دیا جائے گا۔ بار ایسوسی ایشنز، جوڈیشل تنظیموں اور وکلاء کی طرف سے بالواسطہ اور بلاواسطہ بھجوائی گئی تجاویز کے مطابق مالکان کی طرف سے ضبط شدہ اشیاء کی واپسی کیلئے تین ماہ تک رجوع نہ کرنے کی صورت میں ان کی نیلامی کروا کر رقم سرکاری خزانے میں جمع کروا دی جائے گی۔ مجوزہ ترمیم کا مقصد ضبط شدہ مال مقدمہ کا خورد برد یا خراب ہونے سے بچانا ہے۔ مروجہ قوانین میں سقم کے باعث منشیات، نشہ آور ادویات پولیس اور انتظامیہ کی طرف سے خورد برد ہو جاتی ہیں جبکہ عدم توجہی، قانونی سقم اور ناکافی سہولتوں کے باعث چوری شدہ اور ضمانت میں پکڑی گئی گاڑیوں و موٹر سائیکلوں کو سرکاری تحویل میں رکھنے کیلئے بنائے گئے مال خانے باقاعدہ کباڑ خانے میں تبدیل ہو گئے ہیں۔ ضلع کچہری سمیت دیگر عدالتوں میں سالہا سال سے کھڑی ہوئی ہزاروں موٹر سائیکلیں، گاڑیاں سکریپ میں تبدیل ہو چکی ہیں۔ پولیس کی ملی بھگت سے ان گاڑیوں کے تمام پرزے نکال کر فروخت کر دیئے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 50 فیصد مسروقہ گاڑیوں کے مالکان دوسرے مقدمات میں ملوث کئے جانے کے خوف سے اپنی گاڑیوں کی واپسی کیلئے رجوع ہی نہیں کرتے۔ رانا ندیم صابر ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ لاوارث، چوری شدہ اور ضمانت کے عوض پکڑی گئی گاڑیوں کے مالکان کو ایک ماہ کے اندر نوٹس بھجوانے کیلئے قانون میں ترمیم کی ضرورت ہے ورنہ ایک ماہ کے بعد ان گاڑیوں کی بحق سرکار نیلامی کر کے رقم سرکاری خزانے میں جمع کروائی جائے۔