جنرل راحیل کے دور میں جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں: لیفٹیننٹ جنرل (ر) نعیم خالد

راولپنڈی (سلمان مسعود+ مقبول ملک/ دی نیشن رپورٹ) سابق سیکرٹری دفاع اور موجودہ چیف ایگزیکٹو ایم ڈی فوجی فرٹیلائزر لمیٹڈ لیفٹیننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے زیرنگرانی دور میں کسی بغاوت یا جمہوریت کیلئے کوئی خطرہ نہیں۔ تاہم سویلین حکومت کو دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کی کامیابی کیلئے آگے بڑھ کر فوج کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔ دی نیشن کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں سابق کور کمانڈر نعیم خالد لودھی نے سول ملٹری تعلقات اور ملک کو درپیش داخلی و خارجی چیلنجز پر اپنی آزادانہ رائے پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ فوجی آپریشن تنہا طور پر اس وقت تک مکمل طور پر انتہاپسندی کے مکمل خاتمے کے لیے کامیاب نہیں ہو سکتا جب تک انکی انتہاپسندی پر مبنی آئیڈیالوجی کا نظریاتی، سیاسی، سماجی اور اقتصادی سطح پر خاتمہ نہیں کیا جاتا، یہ بقا کی جنگ ہے۔ اس جنگ میں مقامی اور بیرونی دشمن ملوث ہیں یہ جنگ لڑنے والوں کو اپنا اہم کردار ادا کرنا ہو گا۔ دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ جیتنے کے لیے انتہاپسندی کی آئیڈیالوجی کا خاتمہ بہت ضروری ہے۔ سیاسی رسپانس کی بھی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ سوات میں فوج کافی عرصے سے موجود ہے۔ سیاسی جماعتوں کو بھی وہاں جانا چاہیے۔ اس علاقے میں لوگوں کو ملازمت کے مواقع ملنے چاہئیں۔ فوج نے حکومت کے استحکام کیلئے پوزیشن بنا دی ہے۔ تحریک طالبان اور دیگر چھوٹے گروپ کٹر نظریاتی ہیں اور بعض عناصر کو پاکستان کے دشمنوں کی حمایت حاصل ہے۔ مذاکرات اور آپریشن ساتھ ساتھ جاری رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 6 سال میں فوج کی سوچ میں کافی تبدیلیاں آئی ہیں اس کا کریڈٹ جنرل کیانی کو جاتا ہے جنہوں نے یہی کہا کہ ہمیں جمہوریت کی حمایت کرنی چاہیے آج بھی اعلیٰ جرنیلوں کی بھی یہی سوچ ہے۔ فوج اس حوالے سے بہت کلیئر ہے کہ جمہوریت کی حفاظت کی جائے۔ فوج کو جب تک معاملات میں گھسیٹا نہیں جاتا وہ یہی چاہتے ہیں کہ وہ کوئی کردار ادا نہ کریں۔ جنرل راحیل شریف کو جہاں تک میں جانتا ہوں وہ ایک سیدھے سادھے فوجی ہیں کوئی ایسی بات نہ ہو جائے جس کا ہم تصور نہیں کر سکتے ان کے دور میں جمہوریت کیلئے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ میرا نہیں خیال کہ وہ ایسے شخص ہیں جو جمہوریت کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں یا اس طرح سوچ سکتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...