کولگام(کے پی آئی+ اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں کوثر ناگ کیلئے اہربل سے یاترا شروع کرنے کے سرکاری فیصلے کیخلاف کولگام کے بیشتر علاقوں میں جمعہ کو ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور اہربل کے نزدیک مظاہرین اور پولیس کے مابین شدید جھڑپیں ہوئیں، اس دوران پولیس نے لاٹھی چاری اور ہوائی فائرنگ کی ۔ جھڑپوں میں متعدد مظاہرین زخمی بھی ہوگئے ۔ دوسری جانب ضلع کپواڑہ میں بھارتی فوجیوں کی ریاستی دہشت گردی کی کارروائی میں دو کشمیری نوجوان شہید ہو گئے۔ جمعہ کوثر ناگ بچاو فورم کی جا نب سے ہڑتال کی کال کے دوران کولگام، دمحال ہانجی پورہ اور ملحقہ علاقوں میں یاترا کیخلاف مظاہرے ہوئے اور تمام کاروباری و تجارتی ادارے بند رہے۔ نورآباد، دمحال ہانجی پورہ اور دیگر علاقوں سے جلوس نکالے گئے ۔جلوس میں شامل لوگ کوثر ناگ کی طرف مارچ کر رہے تھے۔کہ جلوس کے گروٹن کے قریب پولیس نے آگے جانے سے روکدیا، اس پر مظاہرین مشتعل ہوئے جس کے بعد وہاں پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔ مظاہرین نے بھارتی پولیس اور فورسز پر شدید پتھراو کیا جس کے جواب میں پولیس نے لاٹھی چارج ،آنسو گیس کی شیلنگ اور ہوائی فائرنگ بھی کی ۔ جھڑپوں کے دوران مطاہرین زخمی بھی ہوئے جنہیں ضلعی ہسپتال کولگام میں داخل کیا گیا۔ البتہ کھڈونی، کیموہ، دیوسر اور یاری پورہ علاقوں میں معمول کی زندگی بحال رہی۔ دریںاثناپولیس ترجمان کے مطابق پولیس نے اہربل میں امن و قانون کی صورتحال نارمل بنانے کیلئے کارروائی کی اس دوران تین افراد کو معمولی چوٹیں آئیں۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ کوثرناگ کو یاترا مقام قرار دیا جانا اصل میں فرقہ پرستوں کے دباو میں کیا گیا اور یہ ایک سیاسی فیصلہ ہے اور اس کا مقصد دہلی کی جموں کشمیر میں جاری تہذیبی جارحیت کے خاکے میں رنگ بھرنا ہے۔ کشمیری عوام ہندو تہذیب یا اس کی کسی مذہبی رسم کے خلاف نہیں۔کولگام میں کرفیو نافذ کرنے اور لوگوں کے خلاف تشدد کو ریاستی ظلم و جبرہے۔دہلی کی فرقہ پرست قوتیں جموں کشمیر کے امن کو درہم برہم کرانے کے درپے ہیں اور وہ تہذیبی جارحیت کے ذریعے سے اس ریاست کے ماحولیات، شناخت، کلچر اور اقدار کو ختم کرکے اپنی تہذیب کی چھاپ کو زبردستی یہاں پر قائم کرانا چاہتی ہیں۔ ریاستی حکومت کا کردار اس سلسلے میں انتہائی مجرمانہ ہے اور وہ اس جارحیت کے خلاف آواز اٹھانے کے بجائے اس میں ہر حیثیت سے تعاون کررہی ہے۔ علی گیلانی نے کہا کہ کوثر ناگ انتہائی بلندیوں پر واقع ایک آبی ذخیرہ ہے، جو نہ صرف لاکھوں کی آبادی کے لیے پینے کے پانی کی فراہمی کا ایک اہم ذریعہ ہے، بلکہ یہ لاکھوں ایکڑ زمینوں کو سیراب کرانے کی بھی ایک واحد سبیل ہے۔ اس جگہ پر لوگوں کا رش ماحولیات کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کیرن میں تلاشی اور محاصرے کی کارروائی کے دوران دو کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا۔