پنجاب کے تھانوں میں 6 ماہ کے اندر کیمرے لگائے جائیں‘ اکثر ایس ایچ او خود کو بادشاہ سمجھتے ہیں: ہائیکورٹ

لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے 6 ماہ میں پنجاب بھر کے تھانوں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کا تحریری حکم جاری کردیا۔ جسٹس محمد فرخ عرفان خان نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ اکثر ایس ایچ او خود کو بادشاہ سمجھتے ہیں اور کئی بار طاقت کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ان حالات میں تھانوں میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب بہت ضروری ہے۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ کیمروں کی ویڈیو اور آواز کم سے کم تین سال تک محفوظ رکھی جائے۔ سی سی ٹی وی کیمرے تھانوں میں لگانا بہت ضروری ہوگیا ہے کیونکہ حکومت خود تسلیم کرتی ہے کہ تھانہ کلچر بہت بری حالت میں ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ عام آدمی تھانے جانے سے گھبراتا ہے۔ تھانے اور بڑے دفاتر دور دور ہونے کی وجہ سے افسر ہر وقت نظرنہیں رکھ سکتے اسلئے سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب سے نگرانی کا کام لیا جاسکتا ہے۔ کیمرے تھانوں کے داخلے، برآمدے اور حوالات میں ایسے لگائیں کہ سب کی نگرانی ہوسکے۔ عدالت نے تمام اضلاع کے ڈی سی اوز اور ڈی پی اوز کو حکم پر عمل کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ درخواست گزار ڈاکٹر یسین نے موقف اختیار کیا تھاکہ پنجاب بھر کے تھانوں میں پولیس عام افراد کو تشدد کا نشانہ بناتی ہے اور ان پر تھرڈ ڈگری ٹارچر کیا جاتا ہے۔ پولیس تشددسے دنیا بھر میں ہمارے اداروں کی بدنامی ہوتی ہے جبکہ پولیس تشدد انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ محکمہ اپنے ملازمین کے غیر قانونی اقدام کا نوٹس نہیں لیتا جس سے شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزیاں بڑھ رہی ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...