سفیروں کی کانفرنس شروع‘ وزیراعظم مقبوضہ کشمیر پر سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کو خط لکھیں گے : سرتاج عزیز

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + نیشن رپورٹ + ایجنسیاں + اے پی پی) ملک کی خارجہ پالیسی پر غور اور علاقائی صورتحال کے تناظر میں سفارشات مرتب کرنے کے لئے سفیروں کی تین روزہ کانفرنس وزارت خارجہ امور میں شروع ہو گئی۔ وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کانفرنس کی افتتاحی نشست کی صدارت کی اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی اور خارجہ سیکرٹری اعزاز چوہدری بھی موجود تھے۔ نشست میں شریک 9 سفراءمیں جلیل عباس جیلانی (واشنگٹن)، مسعود خالد (بیجنگ)، عبدالباسط ( نئی دہلی)، ملیحہ لودھی (اقوام متحدہ، نیویارک)، عائشہ ریاض(ویانا)، نغمانہ ہاشمی (برسلز/ یورپی یونین)، ابرار حسین(افغانستان)، تہمینہ جنجوعہ (یو این/ جنیوا) اور قاضی ایم خلیل اللہ (ماسکو) شامل ہیں۔ خارجہ پالیسی کے بارے میں سفارشات وزیراعظم نواز شریف کو پیش کی جائیں گی جو شیڈول کے مطابق کانفرنس کی اختتامی نشست سے خطاب کریں گے۔ سرتاج عزیز نے دیگر ممالک میں تعینات پاکستانی سفیروں پر زور دیا وہ بدلتے ہوئے علاقائی اور عالمی حالات کے تناظر میں ملکی مفاد اور موقف کو اجاگر کرنے کے لئے زیادہ فعال کردار ادا کریں۔ کانفرنس میں چین، روس، امریکہ، افغانستان اور یورپی یونین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات، آئندہ سارک سربراہ اجلاس اور نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت سے متعلق امور بھی زیر غور آئیں گے۔ سٹاف رپورٹر کے مطابق مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے قومی اسمبلی کو بتایا مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی بربریت کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے مختلف ملکوں میں وفود بھیجے جا رہے ہیں اور وزیراعظم سلامتی کونسل کے مستقل رکن ملکوں کے قائدین کو اس ضمن میں خطوط ارسال کررہے ہیں۔ اب تک ساٹھ سے زائد بے گناہ شہید ہو چکے ہیں اور زخمیوں کی تعداد پانچ ہزار سے زائد ہے اور اکثر کی حالت نازک ہے۔ چھرے والے گن کی وجہ سے متعدد بینائی کھو چکے ہیں عورتوں اور بچوں تک پر مہلک اسلحہ استعمال کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کشمیریوں کی بھرپور اخلاقی سفارتی اور سیاسی مدد جاری رکھے گا۔ کشمیری عوام ظلم کا بدلہ ضرور لیں گے۔ صباح نیوز کے مطابق مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا پاکستان کشمیریوں کی سفارتی اخلاقی حمایت جاری رکھے گا، اس حوالے سے ہم کوئی کمزوری نہیں دکھائیں گے۔ سرتاج عزیز نے کہا بھارتی ریاستی دہشت گردی سے کبھی بھی تحریک آزادی کو دبایا نہیں جا سکتا۔ وہاں پروسیع مقامی مزاحمت یہ ثابت کرتی ہے کشمیری بھارت کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے اور بھارتی الزام سراسر غلط ہے کہ کشمیر میں بیرونی مداخلت ہورہی ہے اور کشمیریوں کی جدوجہد کو دہشت گردی سے جوڑنا زیادتی ہے۔ سرتاج عزیز

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...