اسلام آباد (آئی این پی) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کی جانب سے نیو انٹرنیشنل ایئرپورٹ اسلام آبادکے تعمیراتی کا م کا جائزہ ، نیو انٹرنیشنل ایئرپورٹ اسلام آباد کا افتتاح 14اگست کی بجائے دسمبر 2017میں ہونے کا انکشاف ،قائمہ کمیٹی نے روڈ لنکس کی تعمیر میں تاخیر پر این ایچ اے حکام پر برہمی کا اظہار کردیا۔ افتتاح 14اگست 2017کو ہونا تھا مگر این ایچ اے کی ناقص منصوبہ بندی کی بدولت لنکس روڈ بروقت مکمل نہیں ہوسکے اب ایئر پورٹ کا افتتاح دسمبر کو ہوگا ۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والا یہ منصوبہ لنک روڈ نہ ہونے کی وجہ سے کروڑوں کا نقصان کا شکار ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور فیصلہ کیا ہے کہ چیئرمین این ایچ اے اور دیگر متعلقہ اداروں جن کی وجہ سے لنکس روڈز میں مسائل ہیں کو بلاکر مسئلے کا حل نکالا جائے گا۔ قائمہ کمیٹی نے گوادر ایئرپورٹ کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا ہے اور چین گوادر ایئرپورٹ کو سی پیک میں شامل کرکے تعمیرکرے گا ۔ یہ منصوبہ 4ہزار 3سو ایکڑز پر مشتمل ہوگا ۔ زمین حاصل کرکے فینسنگ کردی گئی ہے مگر دوسال گزرنے کے باوجو د بھی چین کی حکومت نے کا م شروع نہیں کیا ۔ 32ماہ کا یہ منصوبہ ہے ۔ کام کا آغاز کب ہوگا یہ معلومات کسی ادارے کے پاس نہیں ہے ۔نیو انٹرنیشنل ایئرپورٹ اسلام آبادکے تعمیراتی کا م کا جائزہ لینے والی سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کے چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے متعلقہ حکام سے تفصیلی بریفنگ اور ایئرپورٹ کا تفصیلی معائنہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خوشی و اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیو انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا 97فیصدکام مکمل ہوچکا ہے۔ گیس ،بجلی اور پانی کا مسئلہ بھی حل ہوگیا ہے۔ یہ پاکستان کا سب سے بڑا اور جدید سہولیات پر مشتمل ایئر پورٹ ہوگا ۔ جس کا افتتاح 14اگست 2017کو ہونا تھا مگر این ایچ اے کی ناقص منصوبہ بندی کی بدولت لنکس روڈ بروقت مکمل نہیں ہوسکے اب ایئر پورٹ کا افتتاح دسمبر کو ہوگا ۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والا یہ منصوبہ لنک روڈ نہ ہونے کی وجہ سے کروڑوں کا نقصان کا شکار ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور فیصلہ کیا ہے کہ چیئرمین این ایچ اے اور دیگر متعلقہ اداروں جن کی وجہ سے لنکس روڈز میں مسائل ہیں کو بلاکر مسئلے کا حل نکالا جائے گا۔ قائمہ کمیٹی نے گوادر ایئرپورٹ کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا ہے اور چین گوادر ایئرپورٹ کو سی پیک میں شامل کرکے تعمیرکرے گا ۔ یہ منصوبہ 4ہزار 3سو ایکڑز پر مشتمل ہوگا ۔ زمین حاصل کرکے فینسنگ کردی گئی ہے مگر دوسال گزرنے کے باوجو د بھی چین کی حکومت نے کا م شروع نہیں کیا ۔ 32ماہ کا یہ منصوبہ ہے ۔ کام کا آغاز کب ہوگا یہ معلومات کسی ادارے کے پاس نہیں ہے ۔ کام کو جلد سے جلد شروع کرانے کے لیے چین کی حکومت سے رابطہ بھی کیا جائے گا اور امید کی جاتی ہے کہ اس منصوبے کی تعمیر اتنے فنڈز میں کی جائے گی جتنا وعدہ کیا گیا تھا۔ گوادکے موجودہ ایئرپورٹ کے رن وے کی کی توسیع کردی گئی ہے اور امید ہے کہ ایک دو دن میں جیٹ طیاروں کی فلائٹس بھی شروع ہوجائیں گی۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا نیو انٹرنیشنل ایئرپورٹ 2007میں شروع ہوا 32ارب کا منصوبہ تھا مگر ناقص منصوبہ بند ی کی بدولت تاخیر کا شکار ہوا ۔ اس منصوبے میں کئی اہم ضروری چیزیں جن میں ریڈارز، لائٹس اور پانی وغیرہ کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔ اگر بہتر منصوبہ بندی کی جاتی اور وقت پر منصوبہ مکمل کردیاجاتا تو یہ منصوبہ 82ارب کی بجائے کم بجٹ میں مکمل ہوجاتا۔سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ نیشنل ہائی وے کے حکام نے نومبر 2017تک روڈز تعمیر کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ قائمہ کمیٹی این ایچ اے کے مسائل حل کرانے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ 4سال پہلے اس منصوبے کے حوالے سے شکوک و شبہات تھے۔ سینٹ قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ نے یہاں متعدد دورے کرکے کام کا جائزہ بھی لیا اور درپیش مسائل کے حل کے لیے اقدامات بھی اٹھائے۔ سیکرٹری محمد عرفان الہی اور ڈائریکٹر جنرل پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی ، ایئرمارشل عاصم سلیمان نے قائمہ کمیٹی کو نیو ایئرانٹرنیشنل ایئرپورٹ اسلام آباد اور گوادر ایئرپورٹ کی پراگریس پر تفصیل سے آگاہ کیا ۔ نیو ایئرپورٹ کے حوالے سے بتایا گیا کہ 19منصوبے تھے ایئرسائیڈ کے 6،ٹرمینل 6، لینڈ سائیڈ7کے منصوبے تھے۔ ایئرسائیڈ کا 99فیصد کام مکمل ہوچکا ہے ۔ ٹرمینل بلڈنگ کا 96فیصد اور لینڈ منصوبوں کا 99فیصد مکمل ہوچکا ہے۔ مجموعی طور پر نیو انٹرنیشنل ایئرپورٹ 97فیصد مکمل ہوچکا ہے ۔ راما ڈیم میں پانی جمع ہونا شروع ہوچکا ہے اور 10ماہ کا پانی ذخیرہ بھی ہوچکا ہے۔ کسانا ڈیم کے لیے زمین کی خریداری کا عمل شروع ہے۔ سی ڈی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ میٹرو منصوبہ شامل ہونی کی وجہ سے لنکس روڈ تاخیر کا شکا ر ہوئے اور کچھ جگہوں پر زمین کے حصول میں بھی دشواری تھی۔ جن کو حل کیا جارہا ہے۔