عوامی نمائندے کو جعلی سرٹیفکیٹ پر نااہل قرار نہیں دے سکتے :سپریم کورٹ

Aug 02, 2017

اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں عمران خان کو نااہل قرار دینے اور غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، درخواست گزار حینف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ تحریک انصاف کے سربراہ کی جانب سے جھوٹا سر ٹیفیکیٹ دینے اور جعلی دستاویزات جمع کرانے پر عمران خان کی ناہلی کا ڈیکلریشن جاری کیا جائے۔ فارا ویب سائٹ اور ان کے جمع کرائے گئے دستاویزات میں فرق ہے چند روز قبل عدالت نے تنخواہ ظاہر نہ کرنے پر وزیر اعظم کو نااہل قرار دیا تھا ، کیا نجی معلومات میں غلط بیانی پر آرٹیکل 62 لگے گا؟کیا کیس میں صادق اور امین کا معاملہ اٹھایا جاسکتا ہے؟ایک لیڈر کو عام آدمی کے لیے رول ماڈل ہونا چاہئے ، عدالت وزارت داخلہ کے ذریعے پی ٹی آئی کی ممنوعہ ذرائع سے کی گئی فارن فنڈنگ کی تحقیقات کرنے کے لیئے وقاقی حکومت کو ہدایت جاری کرے ،چیف جسٹس نے کہا کہ آپ جو استدعا کررہے ہیں وہ آپکی معروضات میں شامل نہیں اس کیس میں ہم وزیراعظم کی نااہلی پر کوئی تبصرہ نہیں کررہے انہیں کاغذات نامزدگی میں تضاد کی بنیاد پر ناہل قرار دیا گیاجبکہ آپ عمران خان کو ایک سرٹیفیکٹ کی بنیاد پر نااہل قرار دینے کے لیئے کہہ رہے ہیں ، عدالت وفاقی حکومت کو کوئی حکم جاری نہیں کرے گی ممنوعہ فنڈنگ کے حوالے سے اگر تحقیقات کرنی ہے تو وہ خود کرے (پی پی او) پولیٹیکل پارٹیز آرڈننس کے تحت اگر غیر ملکی فنڈنگ ثابت ہو تو سیاسی جماعت کے خلاف ریفرنس بھیجا جاسکتا ہے لیکن یہ درخواست گزار کی استدعا ہی نہیں ہے، اگر پارٹی فنڈنگ کے بارے سٹیٹمنٹ غلط بھی تھی تو پارٹی سربراہ نے نیک نیتی کے ساتھ سرٹفکیٹ دیا تو رقم ضبط ہوگی قانون میں نااہلی کا ذکر موجود نہیں ہے۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا منتخب ارکان کے خلاف آئین کی شق 62کا اطلاق کس حد تک کیا جاسکتا ہے،کیا زندگی کے کسی بھی معاملے میں ان کے حوالے سے کوئی تنازعہ پیدا ہو تو نااہلیت کی شق کا اطلاق ہوگا؟۔ عدالت نے عمران کے وکیل کو اس سوال کا جواب دینے کی ہدایت کی ہے کہ جب بادی النظر میں پارٹی نے غیر ملکی فنڈز لئے ہیں تو اس بنیاد پر پارٹی کے سربراہ کو نااہل کیا جاسکتا ہے۔چیف جسٹس نے کہا سرٹفکیٹ کا مقصد ان حقائق کی تصدیق ہے کہ پارٹی نے غیر ملکی فنڈز نہیں لئے لیکن ریکارڈ اس کے برعکس ہے۔حنیف عباسی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ غیر ملکی فنڈ فارا کے ریکارڈ سے ثابت ہے،پی ٹی آئی نے اس عدالت کے سامنے جعلی دستاویزات پیش کی ہیں، چیف جسٹس نے کہا جعلسازی کا امکان رد نہیں کیا جاسکتا،ایمانداری کا مظاہرہ نہیں کیا گیا لیکن کارروائی ضابطہ فوجداری میں ہی ہوسکتی ہے۔اکرم شیخ نے دلیل دی کہ قومی قیادت کے دعوٰی دار شخص کے جھوٹ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا لیکن عدالت انھیں راست گوائی کا سرٹفکیٹ دے تو انھیں اعتراض نہیں ہوگا۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ پی ٹی آئی یو ایس اے ،پی ٹی آئی پاکستان کیلئے چندہ جمع کراتی ہے اور اگراگر ممنوعہ ذرائع سے چندہ جمع کرکے پاکستان بجھوائے تو کیا وصول کرنا چاہیں؟کیا پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈز کے حوالے سے فاراکو آگاہ کرتی ہے ؟جس پر انور منصور نے کہاکہ پی ٹی آئی یو ایس پی ٹی آئی پاکستان کا ایجنٹ ہے ،ایجنٹ کو جو فنڈز ملتے ہیں ان سے فارا کو آگاہ کیا جاتا ہے ان کا کہنا تھا کہ ایک بار ایسا فنڈ آیا تھا جو واپس کردیا گیا، چیف جسٹس نے سوال کیاکہ کیا فنڈنگ سے پہلے فارا کو آگاہ کیا جاتا ہے،جس پر انور منصور کا کہنا تھا کہ فارا کو آگاہ کرنا ایجنٹ کی ذمہ داری ہے اور تحریک انصاف نے عدالت میں جو فہرست جمع کرائی وہ فارا کی ویب سائٹ پر موجود ہے،ہمارے پاس اپنے فنڈز کی تفصیل ہوتی ہے وہ ہمیں بھیجے جاتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ پولیٹیکل پارٹیز آر ڈننس میں غلط سرٹیفکیٹ پر نااہلی کی سزا کا ذکر نہیں، قانون میں غلطی اور اس کے نتائج دونوں درج ہوتے ہیں جبکہ قانون میں ممنوعہ فنڈنگ ضبط کئے جانے کا ذکر ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ قانون میں کہاں لکھا ہے کہ سزا نااہلی ہے، جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ فارا تحریک انصاف پاکستان کی ریگولیٹر نہیں۔ چیف جسٹس نے سوال کیاکہ کیا ذمہ داریوں سے لاپروائی پر نااہلی ہوسکتی ہے کیونکہ عمران خان نے خلاف قانون فنڈ نہ لینے کی ہدایت کی تھی۔؟ چیف جسٹس نے اکرم شیخ سے کہاکہ آپ انگلینڈ کی عدالتوں کے فیصلوںکے حوالے دے رہے ہیں،کوئی عام آدمی یا سیاستدان ان باتوں کو کیسے سمجھے گا۔چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ آپ سادہ اور سیدھی بات کریں،ممنوعہ فنڈنگ ضبط ہوسکتی ہے، قانون میں اس پر نااہلی نہیں۔ چیف جسٹس کی اس آبزرویشن پر اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ میرا کام اپنا موقف دینا ہے لیکن آپ کی یہ باتیں سرخیاں بنتی ہیں، اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ میری بات سنے بغیر آبزرویشن دیں گے تو منفی تاثر جائے گا، جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ یہ سب حقائق سامنے لانے کا عمل ہے۔ اکرم شیخ نے کہا کہ عمران خان عام آدمی نہیں ان کا بائیو گرافی عدالت میں پیش کروں گا، پاکستان کا پہلا کینسر ہسپتال عمران خان نے بنایا اور وہ سٹیبلشمنٹ سمیت سب کو متاثر کر لیتے ہیں۔ اکرم شیخ کی اس دلیل پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ لگتا ہے آپ عدالت سے نہیں میڈیا سے مخاطب ہیں اور آپ کا مقصد صرف ہیڈ لائنز لگوانا ہے۔ اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ مجھے یہ بھی علم نہیں کہ میڈیا عدالت میں موجود ہے۔ان کاکہنا تھا کہ عمران خان نے زندگی میں بہت محنت کی، طلسماتی شخصیت کے مالک ہیں اور وہ آکسفورڈ سے پڑھے ہوئے ہیں اس لئے عمران خان کے لیے برطانوی عدالتوں کے فیصلے سمجھنا مشکل نہیں جس پر چیف جسٹس نے اکرم شیخ سے کہاکہ آپ جودلائل دے رہے ہیں یہ جواب الجواب میں نہیں دیئے جاتے۔اکرم شیخ نے جواب دیا کہ عدالت نے پانچ سو روپے کا بنک اکائونٹ چھپانے پر بھی لوگوں کو نااہل قرار دیا ہے،اثاثے چھپانے کا معاملہ عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت آتا ہے اور ممنوعہ فنڈنگ نہ لینے کا غلط سرٹیفکیٹ دینا بھی نا اہلی کا سبب بنتا ہے۔ جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ قانون میں یہ کہاں لکھا ہے، وہ دکھائیں، چیف جسٹس نے کہاکہ پہلے تو عمران خان کا سرٹیفکیٹ غلط ثابت کرنا ہوگا،جس پر اکرم شیخ نے کہاکہ عمران خان نے شوکت خانم اور نمل کالج کے لیے غیرملکیوں سے چندہ لیا اور عدالت میں چیرٹی فنڈنگ کا ذکر نہیں کیاگیا ، اکرم شیخ نے انکشاف کیا کہ وہ شوکت خانم ہسپتال کو باقاعدگی سے امداد دیتے ہیں، ہرسال 20،25 کھالیں شوکت خانم کو دیتا ہوں خیرات کے لیے غیرملکی فنڈنگ پر کوئی پابندی نہیں جبکہ عدالت میں صرف ممنوعہ سیاسی فنڈنگ کی بات کی جارہی ہے۔ عمران خان سے کوئی ذاتی عناد نہیں لیکن عمران خان کی متفرق درخواست عدالت کے ساتھ مذاق ہے اور جعلی دستاویزات پر عدالت مقدمہ درج کراتی ہے۔ اکرم شیخ نے کہاکہ پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور کے لیے ا?ج اجوہ کھجور کا برادہ بھجوائوں گا۔ میرا ایمان ہے جی مدینہ کی کھجور کا برادہ دل کی کثافتوں کو دور کرتا ہے۔چیف جسٹس نے اکرم شیخ سے کہاکہ شیخ صاحب یہ کہیں کہ دل کے امراض دور کرتا ہے، دل کی کثافتوں سے مطلب کچھ اور لیا جاتا ہے۔ اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ پی ٹی ا?ئی نے تسلیم کیا کہ کیلیفورنیا سے 11 لاکھ، 66 ہزار ڈالر لیے جبکہ پی ٹی آئی کی اپنی دستاویزات میں فنڈ میں تضاد ہے،امریکی پالیسیوں نے ملک کو تباہ کیا،جسٹس فیصل عرب نے کہا امریکہ سے تو حکومت بھی امداد لیتی ہے۔ اس موقع پرجسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ فارن پالیسی کے معاملات کا عدالتی کارروائی سے کوئی تعلق نہیں۔ اکرم شیخ نے کہاکہ پی ٹی آئی کی فنڈنگ مشکوک ہے اور فنڈنگ کے ذرائع میں شفافیت نہیںچند ناموں کو بار بار لکھا گیا ہے اوربرائٹ سمائل سمیت 195 کمپنیوں سے فنڈز لیے گئے، حنیف عباسی نے اس معاملہ میں وزارت داخلہ کو فریق بنانے کی استدعا کی تھی،جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ اس ضمن میں آپ کی درخواست خارج نہیں کی تھی، اکرم شیخ نے کہاکہ درخواست میں پی ٹی آئی کو غیر ملکی فنڈز پارٹی قرار دینے کی استدعا کی ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ وزارت داخلہ کے خلاف بھی کوئی ریلیف نہیں مانگا گیا اور آپ نے کو وارنٹو درخواست میں سرٹیفکیٹ پر نااہلی کی استدعا کی تھی۔اس موقع پر جسٹس فیصل عرب نے سوال اٹھایا کہ کیا ہر کیس میں آرٹیکل باسٹھ لگایا جا سکتا ہے، کہیں بھی کوئی رکن اسمبلی غلط بیانی کرے تو کیا آرٹیکل باسٹھ لگے گا؟ جس پر اکرم شیخ نے کہاکہ ملک میں جمہوریت کا تحفظ ضروری ہے اور آزاد عدلیہ کے لیے بھی جمہوریت ضروری ہے جبکہ شفاف سیاست جمہوری عمل کے لیے ناگزیر ہے انہوں نے کہاکہ عدالت کی ذمہ داری ہے کہ جمہوریت برقرار رکھے کیونکہ غیر شفاف سیاست پر جمہوری نظام لپیٹا جاتا ہے۔ چیف جسٹس نے سوال کیاکہ کسی رکن اسمبلی کے پاس کرایہ ادا کرنے کا گواہ نہ ہو کیا وہ بھی نااہل ہو گا؟ علاوہ ازیں سپریم کورٹ میں ،حنیف عباسی کی جانب سے عمران خان نااہلی کیس میں اضافی دستاویزات جمع کروادی گئی ہیں۔دستاویزات میں 1997 کے کاغذات نامزدگی،برطانوی پاؤنڈ اور ڈالر کی قیمت کا تقابلی جائزہ لیا گیا۔عمران خان کے نجی ٹی وی چینلز کو انٹرویوز اور عمران خان کی کتاب کے حوالے شامل مواد شامل ہے۔ 

مزیدخبریں