مستقل اقتدار کا حصہ رہنے والے عاصم نذیر چودھری تحریک انصاف میں شامل

فیصل آباد (رپورٹ۔ احمد جمال نظامی) بالآخر مسلم لیگ (ن) کے سابق رکن قومی اسمبلی اور مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر چیئرمین ضلع کونسل بننے والے زاہد نذیر چوہدری کے چھوٹے بھائی عاصم نذیر چوہدری متوقع حکمران جماعت تحریک انصاف میں شامل ہو گئے ہیں۔ سینئر سیاسی مبصرین کے مطابق عاصم نذیر کی تحریک انصاف میں شمولیت پر انہیں کوئی تعجب نہیں کیونکہ عاصم نذیر اور زاہد نذیر دونوں بھائی جو کہ چوہدری نذیر مرحوم کے صاحبزادے ہیں وہ گزشتہ اڑھائی عشروں سے صرف اور صرف ہر اقتدار میں آنے والی جماعت کا حصہ بنے۔ عاصم نذیر چوہدری نئی حلقہ بندیوں سے پہلے این اے 77 سے تین مرتبہ رکن قومی اسمبلی رہ چکے ہیں۔ 2013ءکے عام انتخابات میں انہوں نے مسلم لیگ(ن) کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی تھی لیکن نئی حلقہ بندیوں کے بعد انہوں نے این اے 76، 77 کے ملاپ کی صورت میں این اے 102 کا حلقہ بننے اور سابق وزیرمملکت طلال چوہدری کو مسلم لیگ(ن) کا ٹکٹ دینے کا جواز بنا کر این اے 101 میں مسلم لیگ(ن) کے پرزور اور بار بار اصرار کے باوجود ٹکٹ لینے کی بجائے آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیا تھا اور کامیاب ہوئے تھے اس وقت ہی تمام مبصرین کو علم تھا کہ عاصم نذیر چوہدری اسی جماعت میں شامل ہوں گے جو پنجاب اور بالخصوص وفاق میں حکومت بنانے میں کامیاب ہو گی لہٰذا یہ تجزیے اور تبصرے درست ثابت ہوئے اور عاصم نذیر چوہدری تحریک انصاف کا حصہ بن چکے ہیں۔ عاصم نذیر چوہدری کے بھتیجے اور مسلم لیگ(ن) کے ضلعی ناظم زاہد نذیر چوہدری کے بیٹے مسعود نذیر نے بھی پہلی مرتبہ انتخابات میں حصہ لینے کے لئے این اے 105 کا رخ کیا اور آزاد حیثیت سے میدان میں اترے لیکن شکست سے دوچار ہو گئے۔ چوہدری نذیر مرحوم نے اپنی سیاست کا آغاز بھٹو کے خلاف تحریک نظام مصطفی کے دوران کیا تھا جب ملک بھر میں نو ستاروں کا خوب چرچا تھا۔ ان نو ستاروں میں سے نواں ستارہ خاکسار تحریک کو کہا جاتا تھا جس کے قائد اشرف خان تھے۔ چوہدری نذیر مرحوم نے خاکسار تحریک کے کوٹے سے پہلی مرتبہ ٹکٹ حاصل کیا لیکن انتخابات سے پہلے ہی ضیاءالحق کا مارشل لاءلگ گیا۔ چوہدری نذیر بعدازاں 1985ءمیں رکن قومی اسمبلی رہے۔ ان غیرجماعتی انتخابات میں انہوں نے سردار دلدار چیمہ کو شکست دی تھی۔ چوہدری نذیر مرحوم 1988ءکے انتخابات میں بھی کامیاب ہوئے تاہم جب محترمہ بے نظیر بھٹو ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بعد پہلی دفعہ اقتدار میں آئیں تو وہ اس وقت پیپلزپارٹی میں جا چکے تھے اور ان کا بڑا بیٹا شاہد نذیر چوہدری موجودہ این اے 109 سابقہ این اے 83 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوا تھا۔ اس کے بعد جب دوہری رکنیت کی پابندی سامنے آئی تو چوہدری نذیر مرحوم نے اپنے بیٹے زاہد نذیر چوہدری کو چیئرمین ضلع کونسل منتخب کروایا جبکہ مسلم لیگ(ن) کے چوہدری شیرعلی نے اپنے بیٹے عامر شیرعلی کو فیصل آباد کا میئر منتخب کروایا۔ زاہد نذیر چوہدری اس وقت بھی چیئرمین ضلع کونسل ہیں اور وہ تین مرتبہ چیئرمین ضلع کونسل رہ چکے ہیں۔ مشرف دور میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے دوران زاہد نذیر چوہدری چیئرمین ضلع کونسل دوبارہ منتخب ہوئے۔ وہ اس وقت کے گورنر خالد مقبول کے اتنے قریب تھے کہ ان کے ہر دورہ فیصل آباد کے دوران ان کی گاڑی خود ڈرائیو کیا کرتے تھے۔ زاہد نذیر چوہدری کو حالیہ بلدیاتی انتخابات جو کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ جماعتی بنیادوں پر ہوئے ہیں۔ نوازشریف انہیں مسلم لیگ(ن) کا ٹکٹ نہیں دینا چاہتے تھے اور ان کا واضح موقف تھا کہ زاہد نذیر چوہدری پرویزمشرف دورمیں ضلعی ناظم رہے اس لئے انہیں ٹکٹ نہیں دینا لیکن فیصل آباد میں رانا ثناءاللہ خاں اور ان کے گروپ نے نوازشریف کے فیصلے کے خلاف زاہدنذیر چوہدری کو مسلم لیگ(ن) کا ٹکٹ دلوایا۔ تاہم عاصم نذیر چوہدری بھی اپنے بھائی زاہد نذیر چوہدری کی طرح ہر بار نئی سیاسی جماعت کا حصہ بن جاتے ہیں۔ اس خاندان کی طرف سے سیاسی وابستگیاں تبدیل کرنا کوئی نیا کام نہیں اور یہ خاندان تصور کرتا ہے کہ اسے کوئی شکست نہیں دے سکتا حالانکہ 2008ءمیں زاہد نذیر چوہدری اس وقت تحریک انصاف کے نومنتخب رکن قومی اسمبلی اور 2008ءمیں پیپلزپارٹی کے این اے 102 سے امیدوار نواب شیر وسیر سے شکست کھا گئے تھے۔ چوہدری نذیر مرحوم نے ضلع فیصل آباد میں دیہاتی علاقوں کی تعمیروترقی کے لئے یقینا ایک کلیدی کردار ادا کیا تھا لیکن ان کے صاحبزادے سیاسی جماعتوں کی تبدیلی کی وجہ سے سیاست میں اچھی شہرت کے حامل نہیں رہے۔ عاصم نذیر چوہدری مسلم لیگ(ن) کا ٹکٹ نہ لینے پر بضد رہتے ہوئے این اے 101 میں تحریک انصاف کے تینوں امیدواروں سابق سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری افضل ساہی، ان کے بھتیجے اور بیٹے کو شکست دلوا گئے کیونکہ این اے 101 اتنا دلچسپ حلقہ بنا ہوا تھا کہ یہاں دونوں طرف سے لوٹوں گروپوں کا ایک دوسرے سے مقابلہ تھا۔ساہی برادران بھی پرویزمشرف کے فوجی کو کے بعد مسلم لیگ(ق) میں چلے گئے، سپیکر پنجاب اسمبلی اور اقتدار کے مزے اڑاتے رہے جبکہ 2013ءکے انتخابات سے پہلے دوبارہ مسلم لیگ(ن) میں آ گئے اور 2018ءکے انتخابات سے پہلے تحریک انصاف شامل ہو گئے تھے اس لئے این اے 101 کے تحریک انصاف کے ووٹرز نے ساہی برادران کو مسترد کر دیا لیکن عاصم نذیر چوہدری برادری ازم کے علاوہ پیسے کے بل بوتے پر جیتنے میں کامیاب ہو گئے۔ عاصم نذیر چوہدری جو اس وقت تحریک انصاف میں شامل ہوئے ہیں وہ 2002ءمیں مسلم لیگ(ق) کے ٹکٹ پر سابقہ این اے 77 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ ان کا خاندان نوازشریف کی جلاوطنی سے پہلے ہی پرویزمشرف کے شب خون مارنے پر مسلم لیگ(ق) میں چلا گیا تھا۔ 2008ءمیں طلال چوہدری کا سابقہ این اے 77 میں مقابلہ مسلم لیگ(ن) کے سابق وزیرمملکت طلال چوہدری سے ہوا۔ لیکن عاصم نذیر جیت گئے۔ 2013ءمیں مسلم لیگ(ن) نے عاصم نذیر کو این اے 77 کا ٹکٹ دیتے ہوئے طلال چوہدری کو قائل کیا کہ وہ دوسرے حلقے این اے 76 میں چلے جائیں لیکن 2018ءکے انتخابات سے پہلے عاصم نذیر چوہدری نے مسلم لیگ(ن) کا ٹکٹ لینے سے انکار کر دیا۔ واضح رہے کہ عاصم نذیر چوہدری تحریک انصاف ویسٹ پنجاب ونگ کے صدر چوہدری محمد اشفاق کے داماد بھی ہیں اور وہ اب پنجاب میں بھی تحریک انصاف کی حکومت بنتی دیکھ کر اس میں شامل ہو چکے ہیں لیکن ان کے بھائی اب تک مسلم لیگ(ن) کے چیئرمین ضلع کونسل ہیں۔ دیکھتے ہیں آئندہ دنوں میں اس ساری اڑان کے کیا نتائج سامنے آتے ہیں۔ زاہد نذیر چوہدری چیئرمین ضلع کونسل رہتے ہوئے کیا موقف اختیار کرتے ہیں، یہ سب کچھ آئندہ چند دن میں سامنے آ جائے گا لیکن مبصرین اپنی اس رائے پر قائم ہیں کہ یہ خاندان تحریک انصاف کا بھی نہیں اور آئندہ جس کسی کی بھی حکومت آئے گی اس کا سب سے پہلے حصہ بن جائے گی اسی لئے یہ صورت حال اتنی دلچسپ بنی ہوئی ہے کہ ایک بھائی رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے تحریک انصاف اور دوسرا بھائی چیئرمین ضلع کونسل کی حیثیت سے مسلم لیگ(ن) کو چمٹا ہوا ہے۔
عاصم نذیر

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...