اسلام آباد(آن لائن)لیگی رہنما طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کا محفوظ شدہ فیصلہ آج جمعرات دو اگست کو سنایا جائےگا، جسٹس گلزار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے گیارہ جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے طلال چوہدری کے خلاف گیارہ جولائی کو توہینِ عدالت کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا، فیصلے کے دن ملزم کو عدالت میں حاضری یقینی بنانے کا حکم بھی دیا گیا تھا، جبکہ سابق وزیرِ مملکت کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ فیصلہ انتخابات کے بعد سنایا جائے۔دوران سماعت طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضیٰ نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ عدالتی کارروائی طریقہ کا رکے مطابق شروع نہیں ہوئی، جبکہ چیف جسٹس انفرادی حیثیت میں توہین عدالت کانوٹس نہیں لے سکتے۔ جس پر جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ رجسٹرارسپریم کورٹ کے نوٹ پرنوٹس لیاجاتاہے، جس پر چیف جسٹس نوٹس لیکرمعاملہ عدالت میں سماعت کیلئے مقررکردیتے ہیں۔ اس پر وکیل طلال چوہدری نے کہا کہ توہین عدالت کے نوٹس کیلئے انتظامی نہیں جوڈیشل آرڈرہوناچاہئے، جبکہ آرٹیکل 19 ہر شہری کو آزادی اظہاررائے کی اجازت دیتا ہے۔سابق وزیر مملکت کے وکیل کے دلائل پر جسٹس سردار طارق نے کہا کہ آرٹیکل 19 کامطلب یہ نہیں کہ جودل کرے بول دو،آزادی اظہاررائے اورگالیاں دینے میں فرق ہے۔جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ طلال چوہدری نے اپنے الفاظ عدالت میں تسلیم کئے،جس پر ان کے وکیل نے حوالہ دیا کہ توہین عدالت کیس میں تو طاہرالقادری اورعمران خان نے عدالت سے معافی نہیں مانگی۔جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ اتنے تحمل کے بعدلوگ بازنہیں آئے توکیاکریں؟جس پر طلال چوہدری نے کہا انہوں نے فرد جرم پڑھ اور سمجھ لی ، جبکہ وکیل صفائی نے کہا کہ ملزم عدالت کا لاڈلہ ہوتا ہے کیس میں ہرفائدہ لاڈلے کو ملناچاہئے ،معاف کرنے سے عدالت چھوٹی نہیں ہوجائےگی،ان کا کہناتھا کہ طلال چوہدری توہین عدالت کا سوچ بھی نہیں سکتے،سابق وفاقی وزیر کی گفتگو سیاق و سابق سے ہٹ کر نشر کرگئی۔
طلال چودھری‘ فیصلہ