اسلام آباد (وقائع نگار) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف جھوٹ بولنے اور اپنی بیٹی ٹیریان کا کاغذات نامزدگی میں ذکر نہ کرنے کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائرنااہلی کی درخواست پر سماعت کرنے والا نیا عدالتی بنچ بھی ٹوٹ گیا ۔عدالت نے ٹیریان سے متعلق جواب داخل کرانے کے لیے عمران خان کو نوٹس جاری کر رکھا ہے ۔ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے جسٹس و ڈیموکریٹک پارٹی کے عبدالوہاب بلوچ کی درخواست پر سماعت کی ۔درخواست گزار کے وکیل نے عدالتی بنچ تبدیل کرنے پر اعتراض کیا اور کہا کہ پرانا بنچ بحال کیا جائے۔ اس سے قبل جسٹس شوکت صدیقی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے ابتدائی سماعت کے بعد عمران خان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا تھا مگر دوسری سماعت کے لیے بنچ تبدیل کر دیا گیا ۔ درخواست گزار کے وکیل کے اعتراض پر موجودہ بنچ نے عمران خان کے خلاف درخواست سننے سے معذرت کر لی اور نئے بنچ کی تشکیل کے لیے معاملہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھجوا دیا ۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران نے اپنی بیٹی ٹیریان سے متعلق جھوٹ بولا۔ وہ صادق اور امین نہیں رہے ، انہیں آئین کے آرٹیکل باسٹھ کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔ عمران خان کے وکےل نے کہا کہ درخواست گزار کی طرف سے ایک جج کا نام لے کر خواہش کا اظہار کیا گیا انہوں نے کہا کہ کیس کی دوسری بینچ کو منتقلی کا اختیار سپریم کورٹ کو ہے فاضل جسٹس عامر فاروق نے رےمارکس دےتے ہوئے کہا کہ کیس کسی دوسرے بینچ کو منتقل کیا جائے جس میں ہم دونوں شامل نہ ہوں، بابر اعوان نے کہا کہ جوڈیشل کی تاریخ میں کوئی ایسی مثال نہیں ملتی کہ کوئی کہے کہ مجھے یہ جج چاہیے دوسری طرف ایک خاص جج کا نام لکھا اور کہا کہ وہ کیس سنیں, مجھے صرف اس بات پر اعتراض تھا اور میں نے کیاہائی کورٹ کا کوئی جج دوسرے کو جج کو کیس ٹرانسفر نہیں کر سکتاصرف سپریم کورٹ ہی کیس ٹرانسفر کر سکتی ہے انہوں نے کہا کہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ کچھ لوگ پاکستان کے اداروں کے خلاف کھلواڑ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
نااہلی کیس