مقبوضہ کشمیر:شہید کاجسدخاکی ایک ماہ بعد ورثا کے حوالے ، احتجاج ، مکمل ہڑتال

Aug 02, 2018

سری نگر(ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر کے دارلحکومت سری نگر میں ہزاروں شہریوں نے نوجوان مدثر احمد بٹ کی نماز جنازہ میں شرکت کی اور مطالبہ آزادی کے حق اور بھارت کے خلاف نعرے بلند کئے۔سرینگر کے برزلہ علاقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان مدثر احمد بٹ کا جسد خاکی گزشتہ روز ایک ماہ کے بعد اسکے لواحقین کے سپرد کردی گئی تھی ، مدثر کو نماز جنازہ کے بعد سپردخاک کر دیا گیا۔ شرکاء جنازہ نے آزادی کے مطالبے کے حق اور بھارت کے خلاف نعرے بلند کئے ۔مدثر کو 29جون کو سرحدی ضلع کپواڑہ کے ایک جنگل میں بھارتی فوج نے جعلی مقابلے میں شہید کر دیا تھا فورسز نے اسے غیر ملکی قرار دے کر کپواڑہ میں ہی سپرد خاک کیا تھا۔ جنوبی ضلع اننت ناگ کے ہر ناگ علاقے میں اس وقت امن و قانون کی صورتحال درہم برہم ہوگئی ، جب بھارتی فوج نے ایک ڈرائیور کو تشدد کا نشانہ بنایا اس پر مقامی نوجوانوں نے فورسز پر پتھرائو کیا اور فورسز نے جواب میں ان پر ٹیر گیس کی شیلنگ کی ۔ مقامی لوگوں کے مطابق فوج نے بلا وجہ ڈرائیور کی مار پیٹ کی اور اس پر مقامی نوجوان برہم ہوگئے ۔ سرحدی ضلع کپوارہ میں اپنی نوعیت کے پہلے واقعہ میں ممبر اسمبلی لولاب کے دورے کے دوران کلی گام لولاب کے کندھار علاقہ میں پولیس اہلکارو ں کو تعینات کیا گیا تھا ۔ اس دوران اچانک کندھا کے مقام پر چند نوجوان نمودار ہوئے اور انہوں نے آئی آر پی اہلکار محمد اسحاق کو قابو میں کر کے زبردستی اس کی سروس رائفل چھین لی اور فرار ہوئے ۔ فوج نے بڑے پیمانے پر تلاش شروع کر دی ہے ۔اس دوران رات دیر گئے چلی پورہ اچھن پلوامہ میں قائم بھارتی فوج کی 44آر آر کیمپ پر عسکریت پسندوں نے حملہ کر کے رائفل گرنیڈ داغے اور بعد میں فائرنگ کی۔اس موقع پر فوجی اہلکاروں نے جوابی کارروائی کی۔ فائرنگ کا تبادلہ کچھ دیر تک جاری رہا۔تاہم واقعہ میں کوئی نقصان نہیں ہوا۔دریں اثناء وادی میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی پامالیوں کیخلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ بدھ کو مختلف علاقوں میں احتجاج کیا اور ریلیاں نکالیں۔ اس دوران کاروباری مراکز اور تجارتی ادارے بند رہے۔ مختلف مقامات پر انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی معطل رہی۔ بھارتی فوج نے ریاستی دہشت گردی کی کارروائی میں ماہ جولائی میں4 نوعمر لڑکوں اور ایک عورت سمیت21 کشمیریوں کو شہید کر دیا اس دوران بھارتی فورسز کی کاروائی میں310 افراد زخمی ہوگئے۔ حریت رہنمائوں کارکنوں کو حراست میں لے لیا‘ 46 مکانوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ ادھر جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک نے کہا کہ جموں و کشمیر میں نافذ اسٹیسٹ سبجیکٹ قانون کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ جس کا بنیادی مقصد جموں کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے جموں کشمیر کے لوگ اپنی سرزمین کی عزت اس کی خصوصی حیثیت اور منفرد شناخت کی حفاظت کیلئے اپنا لہو بہانے سے بھی دریغ نہیں کریں گے یہ مسئلہ براہ راست ہمارے حق خودارادیت کے ساتھ جڑا ہوا ہے اسلئے ہم سب پر لازم ہے کہ اتحاد اور پامردی کے ساتھ اس کا دفاع کریں۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں نافذسٹیٹ سبجیکٹ قانون اور اسکی حفاظت کو جموں کشمیر کے لوگوں کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں مشترکہ مزاحمتی قیادت نے پہلے ہی 5اور6 اگست کیلئے مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال کی کال دے رکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ 35 اے کے نام پر اس قانون کی بھارتی سپریم کورٹ میں لے جانے کا مقصد کشمیر کے موروثی سٹیٹ سبجیکٹ قانون کو ختم کرکے کشمیریوں کی مزاحمتی کو شکست دینا ہے۔ انہوں نے مقامی اور بیرون دنیا میں مقیم کشمیریوں سے اپنی کاوشوں کو تیز کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کی عزت اور اس سرزمین کو حاصل منفرد حیثیت کی حفاظت کیلئے اپنے اقدامات کو تیز تر کریں۔دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس’’ع‘‘گروپ کے چیئرمین میرواعظ عمرفاروق نے کہا ہے کہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت اور ہئیت کو تبدیل کرنے کی کوشش سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں ۔ اجلاس میں دفعہ35-A کے حوالے سے مشترکہ مزاحمتی قیادت کے موقف اور احتجاجی پروگرام کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا گیا کہ دفعہ35-A کیساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑچھاڑ یا بھارتی عدلیہ کی جانب سے اس ضمن میں کوئی بھی فیصلہ جو کشمیری عوام کے مفادات کے منافی ہو اس کے رد عمل میں پوری کشمیری قوم سڑکوں کا رخ کرے گی اور اس عوامی رد عمل کے جو بھی نتائج ہونگے اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔اجلاس میں کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر بنیادی طور ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اس مسئلے کے حل کے ضمن میں کسی عدالت کسی ملک کی پارلیمنٹ یا کسی اور ادارے کا کوئی رول نہیں بنا۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سیدعلی گیلانی نے ریاستی انتظامی کونسل کی طرف سے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربندکشمیریوں کو وادی کشمیر سے باہردوردراز جیلوں میں منتقل نہ کرنے سے متعلق قانون کو منسوخ کرنے کی آمرانہ کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کھلی جارحیت قراردیا۔انہوںنے مظلوم کشمیری قوم سے کہاکہ وہ منظم اور متحد ہوکر بھارتی جارحیت کا مردانہ وار مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہیں۔ انہوں نے اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن ، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور عالمی ریڈکراس سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارتی حکمرانوں کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں لاقانونیت اور جنگل کاراج نافذ کرنے کے سامراجی ہتھکنڈوں کا سخت نوٹس لیں اور کشمیری نظربندوں کی رہائی کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائے۔ مقبوضہ کشمیر میں ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھارتی آئین کی دفعہ 35A کی منسوخی سے متعلق مقدمے میں فریق بننے کیلئے تین رکنی ٹیم نئی دہلی بھیجی ہے مقدمے کی سماعت 6 اگست کو ہوگی۔ مقبوضہ کشمیر میں ’’ پیلٹ وکٹمز ایسوسی ایشن ‘‘ نے کہا ہے کہ سابق کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سینکڑوں کشمیری نوجوانوںکو بصارت سے محروم کرنے کے بعد اب ان کے حوالے سے مگر مچھ کے آنسو بہانا بند کریں۔انہوں نے کہا کہ محبوبہ مفتی مگر مچھ کے آنسو ‘کھوکھلے بیانات سے متاثرین کے زخموں پر ہر گز مرہم نہیں رکھ سکتیں۔

مزیدخبریں