اسلام آباد(محمدرضوان ملک ) چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے بلائے جانے والے اجلاس میں اپوزیشن کا پلڑا ہر حوالے سے بھاری رہا لیکن مقصد حاصل نہ ہوسکااس طرح اپوزیشن جیت کر بھی ہار گئی اور حکومت ہار کر بھی جیت گئی۔ جمعرات کو ہونے والے اس اجلاس میں پل پل صورت حال بدلتی رہی اپوزیشن کا پلڑا اجلاس کے آغاز سے لے کر اختتام تک بھاری رہا لیکن مقصد حاصل نہ ہوسکا۔ووٹنگ پونے تین بجے شروع ہوئی اور ہر گزرتا لمحہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کے اعصاب کا امتحان تھا۔ووٹنگ کے بعد جب گنتی کا عمل شروع ہوا تو دلوں کی دھڑکنیں رک گئیں اور جب صدر نشین نے نتائج کا اعلان کیا تو حکومتی اراکین کے مرجھائے چہرے کھل اٹھے وہ ایک یقینی شکست بچ گئے تو دوسری طرف اپوزیشن ایک یقینی جیت سے محروم ہوگئی۔اس موقع پر حکومتی اراکین نے ایوان میں نعرے بازی اور شور شرابا شروع کر دیا جسے صدر نشیں نے بڑی مشکل سے کنڑول کیا اور کہا کہ ایوان کے تقدس کا خیال رکھا جائے جس نے شور کرنا ہے باہرچلا جائے۔ اجلاس کے اختتام پر ایوان کی راہداریوں میں اس پر بحث ہوتی ہے کہ عین وقت میں اپوزیشن کے وہ کون سے اپنے تھے جنہوں نے سیڑھی پکڑنے کی بجائے کھینچ لی اور اپوزیشن کو چاروں شانے چت کر دیا