ہالینڈ میں چہرہ ڈھانپنے کا متنازعہ قانون نافذ، اسکارف کی اجازت ہوگی

لاہور (نیٹ نیوز) ہالینڈ میں طویل سیاسی اور سماجی بحث کے بعد برقعے پر پابندی کا نیا قانون بالآخر نافذ ہو گیا ہے۔ جو بھی خاتون یا لڑکی نقاب یا برقعہ پہن کر سکول، ہسپتال یا کسی سرکاری دفتر میں جائے گی یا بسوں اور ٹرینوں وغیرہ میں سفر کرے گی، اسے کم از کم ڈیڑھ سو یورو جرمانہ کیا جا سکے گا۔ یہ قانون عوامی مقامات پر برقعہ یا نقاب پہننے کی ممانعت کرتا ہے۔ اس متنازعہ قانون کے نفاذ کی خاص طور پر ہالینڈ کے مسلمان شہری شدید مخالفت کر رہے تھے۔ ہالینڈ کی ایک کروڑ 70 لاکھ آبادی میں صرف 200 سے 400کے درمیان خواتین نقاب کرتی ہیں۔ یہ قانون گزشتہ سال جون میں منظور کیا گیا تھا۔ قانون کا 3 سال بعد دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔ پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق اس قانون کے تحت برقع، نقاب، موٹر سائیکل ہیلمٹ اور ماسک لینے پر بھی پابندی ہو گی۔ البتہ خواتین کو سر پرسکارف لینے کی اجازت ہو گی۔ لیکن اس میں بھی یہ شرط عائد کی گئی ہے کہ ان کا چہرہ واضح طور پر دکھنا چاہیے۔ تاہم اس قانون پر عملدرآمد کے حوالے سے شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔ کیونکہ مذکورہ مقامات کے متعلقہ نمائندوں کا کہنا ہے کہ وہ اس قانون کے تحت متاثرہ افراد کو چہرے سے نقاب ہٹانے پر مجبور نہیں کر سکتے۔

ای پیپر دی نیشن