امریکہ: طبی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کی سب سے خطرناک قسم ڈیلٹا نہیں بلکہ لمباڈا ہے جو اب تک دنیا کے 26 ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔
عالمی سطح پر اب تک یہی سمجھا جا رہا ہےکہ کووڈ19 کی سب سے خطرناک قسم ڈیلٹا ہے جس کی ابتدا بھارت سے ہوئی تھی اور جو اب تک دنیا کے بیشتر ممالک میں پھیل چکی ہے۔
کورونا کی ڈیلٹا کے متعلق متعدد طبی ماہرین کہہ چکے ہیں کہ یہ خسرہ کی طرح پھیلتی اور لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق کورونا کی معلوم اقسام میں ایلفا، بیٹا اور ڈیلٹا سمیت دیگر شامل ہیں لیکن اب ہونے والی طبی تحقیق میں یہ بات بتائی گئی ہے کہ لمباڈا ممکنہ طور پر کورونا کی سب سے زیادہ خطرناک قسم ہے۔طبی ماہرین کے مطابق لمباڈا کو سب سے پہلے جنوبی امریکہ کے مختلف ممالک مثلاً چلی، پیرو، ارجنٹائن اور ایکواڈور میں شاخت کیا گیا تھا جہاں یہ پھیلنا شروع ہوئی تھی۔ ماہرین کے مطابق لمباڈا اب تک دنیا کے 26 ممالک میں پھیل چکی ہے۔
پری پرنٹ سرور (bioRxiv) میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق متعدد مالیکیولز پولی جینیٹک کو استعمال کرکے لمباڈا قسم کی جانچ کی گئی ہے۔
تحقیق میں شامل طبی ماہرین کے مطابق لمباڈا کے اسپائیک پروٹین پر ہونے والی میوٹیشن RSYLTPGD246- 253N اس کے زیادہ متعدی ہونے سے منسلک ہے۔ ماہرین کے مطابق اس میوٹیشن کے باعث لمباڈا جنوبی امریکہ کے ممالک میں بہت تیزی سے پھیلی ہے۔تحقیقی رپورٹ میں اس قسم کی 2 اہم ترین وائرلوجیکل فیچرز کے بارے میں بتایا گیا ہے جو مدافعتی نظام کے ردعمل میں مزاحمت کا باعث بنتی ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس قسم میں ہونے والی میوٹیشنز ممکنہ طور پر اسے ویکسین سے بننے وال مدافعتی ردعمل سے بچنے میں بھی مدد فراہم کرسکتی ہیں لیکن یہ بات حتمی طور پر کہنا ممکن نہیں ہے کیونکہ تاحال سائنسی بنیادوں پر اس کا ثابت ہونا ابھی تک باقی ہے۔ اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ دیگر اقسام کے مقابلے میں لمباڈا قسم زیادہ متعدی ہوسکتی ہے۔ اس سے قبل بھی تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ لمباڈا، ڈیلٹا اور ایپسیلون اقسام میں ایل 452 کیو آرمیوٹیشن ان کو زیادہ متعدی بناتی ہے۔