چودھری پرویز الٰہی بطور وزیر اعلیٰ

ایک بات طے ہے کہ جیسا انسان کا ماضی ہو تا ہے ویسا ہی اُس کا حال اور مستقبل ہو تا ہے۔ پھر جیسا انسان کا مافی الضمیر، نیت اور ارادہ ہو تا ہے ویسا ہی اُسے پھل ملتا ہے۔  چودھری پر ویز الٰہی مشرف دور کے کامیاب ترین وزیر اعلیٰ تھے۔ پنجا ب میں جو چار اعلیٰ پائے کے وزراء اعلیٰ تھے اُن میں سے ایک  چودھری پر ویز الٰہی تھے جو انتہائی کامیاب، نمایاں، مہربان اور بہترین قیادت کے حامل وزیر اعلیٰ تھے۔ پنجاب میں انتہائی امن سکون، ترقی کامیابی اور انصاف کا دُور دورہ تھا۔ پر ویز الٰہی ایک نرم مزاج، عا جزانہ فطرت، ہمدردانہ دل، عوام کے دُکھ درد کو سمجھنے والے اور اپنے ساتھیوںسے تعاون کر نے والے انسان رہے ہیں۔ پرویز الٰہی کی سب سے عظیم خوبی اُن میں رکھ رکھائو، روایات کی پاسداری، دوسروں کو عزت دینے کارویہ اور لوگوں کی مشکلات تکالیف کا احساس ہے۔ تکبر، غرور، سرکشی، انا پرستی اور من مانی  چودھری پرویز الٰہی سے کُو سوں دور ہے۔ اس کی ایک وجہ اُنکی تربیت اور دوسرے ان کے مزاج میں حلیم بردباری ہے۔ ایک سیاسی خاندان کا سپوت ہونے، سیاسی تربیت اور زندگی بھر مختلف عہدوں پر رہنے کی وجہ سے وہ سیاست کے نباض ہیں۔ میچورٹی نے اُنھیں ہمیشہ فا تح بنا یا ہے۔ پرویز الٰہی کا 2002 ء سے 2007ء وزارتِ اعلیٰ کا دُور انتہائی کامیاب اور شاندار تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس بات کا 
اعتراف اُن کے مخا لفین بھی کرتے ہیں۔ سیاست اور سیاسی عہدے کو ئی مذاق نہیں ہو تے کہ عہدیدار اُن سے کھلواڑ کریں اور عوام کے اعتبار کو پاش پاش کریں۔ یہ چیز دیگر سیاستدانوں کے مقا بلے میں پرویز الٰہی میں نظر آتی ہے کہ انھوں نے جب بھی کو ئی عہدہ سنبھالا تو اُسے ذمہ داری اور دیا نتداری سے نبھایا۔ سب سے زیادہ انھوںنے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے طور پر شہرت حا صل کی کیونکہ انھوں نے بھونڈی شہرت حا صل کرنے کے لیے اشتہا ر بازی، پر و پیگنڈے اور ڈرامے بازی سے کام نہیں لیا جس کا سب سے زیادہ سہارا دوسرے لیڈروں نے لیاہے۔ کام کم اور رُولا زیادہ۔۔پرویز الٰہی نے اپنے کام کو فوکس کیا ہے اور کو شش کی ہے کہ اپنے عوام کو زیا دہ سے زیادہ ریلیف فرا ہم کیا جائے۔  چودھری پرویز الٰہی کی وزارتِ اعلیٰ کے بے شمار عُمدہ کاموں میں سے سب سے عظیم 1122 سروس کا آغاز اور بہترین کارنامہ صحت کی سہولیات فراہم کرنا اور ادویات کی قیمتوں کو کم رکھنا تھا۔ پاکستان جیسے ملک میں جہاں غربت اور بیروزگاری کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ پھر ملاوٹ، ناقص غذائوں، غذائی قلت، آلودگی، ٹینشن ڈیپرشن اور فرسٹریشن سے ہر تیسرا فرد کسی نہ کسی بیماری کا شکار ہے۔ لوگ پیسوں کی قلت کی وجہ سے اپنا علاج تک نہیں کرا سکتے لہٰذا معمولی بیماریوں کا بر وقت علاج نہ کرانے کی وجہ سے موت کے مُنہ میں چلے جاتے ہیں۔ جو لوگ بڑی اور موذی بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں۔ اُن کے لیے علاج کرانا نا ممکن ہو تا ہے۔ مڈل کلاس طبقہ کسی بڑی بیماری کا متحمل نہیں ہو سکتا ۔ خا ص طو ر پر کینسر جیسے موذی مرض کا علاج مریض کے علاوہ اُسکے گھر والوں کے لیے ایک امتحان بلکہ بدترین سزا ہے۔ کیونکہ یہ علاج اسقدر مہنگا ہے کہ زیور کپڑا گا ڑی پلاٹ گھر سب دا ئو پر لگ جاتا ہے۔  چودھری پرویز الٰہی نے اپنے دُورِ حکومت میں ہر قسم کی بیماریوں کے علاج کی ہر ممکن سہولیات دیکر لا کھوں لوگوں کی دعا ئیں لیں۔ اسکے علاوہ انکے 1122کارنامے کی بدولت سے لوگوں کی زندگیاں اور سکیورٹی آسان کی۔ ہسپتالوں کو اپ گریڈ کیا۔ سب سے بڑی بات کہ پنجاب بالخصوص لاہوربلکہ سا رے صوبے میں ٹریفک کا نہایت بہترین انتظام کیا۔ ٹریفک وا رڈنز انتہائی مہذب اور تربیت یا فتہ تعینات کیے۔ شہباز شریف کی طرح عوام کو چو نا نہیں لگا یا کہ سارا سال ای چا لان کے ذریعے جعلی اور نقلی چالانوں پر عوام سے کروڑوں روپے بٹورے۔ نہ ہی بہانے بہانے سے کبھی نمبر پلیٹ، ٹوکن ٹیکس پانچ سے دس گُنا بڑھا کر مہران جیسی چھوٹی اور غریبوں کی گا ڑی پر ہز اروں اور بڑی گاڑیوں پر لاکھوں کے ٹیکس لگا کر اربوں روپے بٹورے ہیں۔ صرف ان دو ماہ میں گا ڑیوں کی کم از کم قیمت ایک لاکھ اور زیادہ سے زیادہ 40-50لاکھ روپے تک بڑھا دی ہیں جبکہ سونا ابھی دو دن پہلے ایک لاکھ تریسٹھ ہزار روپے تو لہ تھا جبکہ پرویز الٰہی کے دُور میں سونا سا ت ہزار روپے تو لہ تھا۔ گاڑیا ں انتہانی سستی اور ڈالر محض ستر روپے کا تھا۔ جب حکمران بد نیت اور چو ر ہوں تو پھر سزا عوام کو بھگتنی پڑتی ہے۔ صورت یہ ہے کہ شہباز شریف نے اتنی زیادہ مہنگائی کر دی ہے کہ عوام اب شہباز شریف سے نجات کی دعا ئیں کر رہے ہیں۔
 پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ رہنے کے علاوہ ایم پی اے، ایم این اے رہنے کے علاوہ صوبائی وزیر بھی رہے جبکہ اپریل تا ستمبر 2008قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے منصب پر بھی فا ئز رہے۔ مئی 2011ء سے جون 2012ء تک سینئر منسٹر کے عہدہ پر متمکن رہے۔ جو ن 2012ء سے مارچ 2013ء تک ڈپٹی پرا ئم منسٹر رہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...