فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم

مقبوضہ عرب علاقوں میں اسرائیلی بستیوں کے قیام کے لیے فلسطینیوں کے مکانات مسمار کیے جارہے ہیں قابل مذمت امر یہ ہے کہ اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے درجنوں فلسطینی نوجوان جاں بحق ہوچکے ہیں اس سلسلے میں مشرقی بیت المقدس اور اردن کے علاقوں میں شدید بے چینی اور اشتعال پایا جاتا ہے اسرائیل کی پوری کوشش ہے کہ فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف نہ کوئی آواز اٹھائے اور نہ ہی فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے ظلم کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کی حمایت کی جائے . افسوسناک امر یہ ہے کہ دہشت گرد فوج نے خاتون فلسطینی صحافی شہید کردی نڈر اور بہادر صحافی کے سر میں گولی ماری گئی اسرائیل کے قابض درندوں کو نہیں پسند کے حق اور سچائی کی بات کرنے والی بہادر قوم ترقی و خوشحالی کی طرف جائے ادارے الجزیرہ سے فلسطینی خاتون صحافی کا تعلق تھا اسرائیلی دہشت گردی کا نشانہ بننے کے بعد الجزیرہ نے عالمی برادری سے اسرائیلی دہشت گردی کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے اسرائیل کے حوالے سے عالمی برادری کو جگانا اہم امر ہے تاہم سوال یہ ہے کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کردار فلسطینی صحافی کو انصاف دلوا سکتا ہے اسرائیل کو امریکہ کی مکمل سرپرستی حاصل ہے  اہم امر یہ ہے کہ فلسطینیوں کو اپنے خلاف ہونے والی دہشت گردی پر احتجاج کا حق بھی حاصل نہیں فلسطینی مظاہرین کو کچلنے کے لیے بھاری فوجی نفری تعینات کی گئی ہے فلسطینیوں کو کچلنے 
کے لیے اسرائیل اپنی بزدل فوج کو جمع کر لیتا ہے فلسطینیوں پر یہودی مظالم نے ہٹلر کی یاد تازہ کر دی اسی طرح ہٹلر کے یہ تاریخی الفاظ تھے کہ میں یہودیوں کو مار رہا ہوں لیکن جن یہودیوں کو میں زندہ چھوڑ رہا ہوں اسی لئے چھوڑ رہا ہوں کہ دنیا جان لے کے میں نے یہودیوں کو آخر کیوں مارا تھا ہٹلر کے الفاظ سے واضح ہے کہ یہودی کبھی بھی فتنہ پھیلا سکتے ہیں تاریخ میں یہ مثال ہے کہ یہودیوں نے عیسائیوں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے خلاف سازشیں شروع کر دی تھی یہودیوں کا مسلمانوں کے خلاف ہمیشہ سے بدترین کردار رہا ہے اور اس بدترین کردار کو اسرائیل میں مسلمانوں کی بستیوں کو برباد کر کے ادا کیا فلسطین 1948 تک حکومت برطانیہ کا وزیر تسلط رہا 2009 کی  مردم شماری کے مطابق غزہ کی آبادی پانچ لاکھ تھی آج اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر جو ظلم ڈھایا جا رہا ہے اس کی دنیا میں مثال نہیں ملتی فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی ظلم جبر اور تشدد کا نوٹس لینا عالمی برادری کے لئے وقت کا اہم تقاضا ہے واضح رہے کہ مشرقی بیت المقدس اور عرب اردن کے علاقوں میں بھی شدید بے چینی پائی جاتی ہے قابل غور امر یہ ہے کہ اسرائیل کے لیے فلسطینی نوجوانوں کا قتل عام روز کا معمول بن چکا ہے فلسطینی صحافی کا قتل عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے لیے سوالیہ نشان ہے اسرائیلی وزیر دفاع کا بیان ہے کہ فلسطینی صحافی کو براہ راست نشانہ نہیں بنایا گیا تصویروں میں دیکھا جا سکتا ہے  کے فلسطینی دہشت گردوں کی جانب سے اندھا دھند فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں صحافی نشانہ بنی بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ قیمتی جانوں کے نقصان پر ہمیں افسوس ہے اس سلسلے میں اہم امر یہ ہے کہ خلاصہ یہ ہے کہ اسرائیل کے وزیراعظم نے وزیر دفاع کے بیان سے اتفاق کیا ہے اور اس سلسلے میں اسرائیلی فوج کو مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے یعنی دہشت گردی پر اپنی فوج کو شاباش دی  اسرائیل کے لیے انسانیت کا قتل عام سی بات ہے جبکہ دوسری جانب فلسطین کی وزارت صحت نے اسرائیل کی وضاحت کو مسترد کر دیا اور خاتون صحافی کے حوالے سے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جان بوجھ کر خاتون کو قتل کیا گیا ہے واضح رہے کہ فلسطینی میڈیا کا یہ کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج سے خوفزدہ ہوکر عالمی میڈیا نے اپنے عملے کو فلسطینی علاقوں سے ہٹا لیا ہے اس ضمن میں اہم امر یہ ہے کہ اسرائیل کا مقصد خوف پھیلا کر عالمی میڈیا کو حقائق سے دور رکھنا ہے فلسطینیوں کے مطابق الجزیرہ کے چند  صحافی فلسطین میں موجود ہیں اسرائیل کی واضح پالیسی صحافیوں کو خوفزدہ کرنا ہے یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اسرائیلی دہشت گردی کے ذریعے اظہار رائے کی آزادی پر پابندی لگانا چاہتا ہے اس سلسلے میں فلسطینی کیمپ میں موجود دیگر صحافیوں کا یہ کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نشانہ نہ لے کر باقی صحافیوں کو بھی قتل کرنے کا ارادہ رکھتی تھی ان کا یہ کہنا تھا کہ فلسطینی مظاہرین اس موقع پر موجود تھے اور فلسطینی مظاہرین ہماری پشت پر جبکہ اسرائیلی فوج ہمارے سامنے کی طرف موجود تھی عالمی برادری اسرائیل کی سفاکیت کے خلاف عملی اقدامات اٹھائے فلسطینیوں کی آواز بننے والے صحافیوں کا قتل عام شرمناک امر ہے اس سنگین واقعات پر خاموشی افسوسناک ہے ۔

ای پیپر دی نیشن