کراچی (ا سپورٹس رپورٹر) پاکستان ٹینس فیڈریشن کے سابق سیکرٹری جنرل کرنل ریٹائرڈ محمد آصف ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کا کامن ویلتھ گیمز میں اتھلیٹکس کھلاڑیوں کے ساتھ کوچز کا نہ بھیجنا ملکی مفاد میں نہیں بلکہ اولمپک ایسوسی ایشن کی بدنیتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کا کامن ویلتھ گیمز میں اتھلیٹکس کھلاڑیوں کے ساتھ کوچز کو نہ بھیجنا لمحہ فکر یہ ہے اور صدر پاکستان اتھلیٹکس فیڈریشن جنرل محمد اکرم ساہی نے یہ مسئلہ پاکستان سپورٹس بورڈ کی میٹنگ میں اٹھایا تھا جس پر وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ نے پاکستان سپورٹس بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل کو حکم دیا کہ اتھلیٹکس ٹیم کے ساتھ اتھلیٹکس کا بھی کوچ جانا چاہیے لیکن پھر بھی اس پر عمل نہ کیا جا سکا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں کبھی ایسا نہیں ہوتا کہ کھلاڑیوں کو کسی بھی ایسے بین الاقوامی سطح کے مقابلوں میں بغیر کوچز کے بھیجا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں کرنل (ر)آصف ڈار نے کہا کہ اس وقت برمنگھم میں 50 کے قریب آفیشلز سیر و تفریح کے لیے گئے ہوئے اور اتھلیٹکس کھلاڑی ارشد ندیم کے ساتھ اس کے کوچ کو نہ بھیجنا پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کی بدنیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ارشد ندیم جن کی میڈل جیتنے کی بہت امیدیں ہیں کے ساتھ کوچ کو بھیجنا بہت ضروری تھا
لیکن پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن نے جان بوجھ کر ایسا کیا تاکہ پاکستانی کھلاڑی ارشد ندیم پاکستان کا نام روشن اور میڈل حاصل نہ کرسکے۔
لیکن پھر بھی پاکستان اتھلیٹکس فیڈریشن کے صدر میجر جنرل ریٹائرڈ محمد اکرم ساہی ملک میں اتھلیٹکس کے فروغ کے لئے دن رات کوشاں ہیں ان کی خدمات قابل تعریف ہیں انہوں نے کہاکہ کوئی بھی کھیل حکومتی اور سپانسر کی سرپرستی کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا اور پرائیویٹ سیکٹر کو آگے بڑھ کر کھیلوں کی ترقی کے لئے اپنا بھر پور کردار ادا کرنا چاہیے