اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ اپنے سٹاف رپورٹر سے) سپریم کورٹ بار کے سابق سینئر وائس چیئرمین اور ہائی کورٹ بار کے سابق صدرچوہدری اکرام ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ الیکشن کمشن آف پاکستان کے روبرو ممنوعہ فنڈنگ کا کیس نہیں بلکہ غیر قانونی فنڈنگ کا کیس تھا جس کا فیصلہ آج ہونا ہے۔ انہوں نے کہا غیرقانونی فنڈنگ ثابت ہوئی بھی تو صرف متنازعہ رقم کی ضبطگی ہوسکتی ہے۔ اس کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل نے ممنوعہ فنڈنگ اور غیر قانونی فنڈنگ کے فرق کو اجاگر کیا تھا جس میں پہلے ہی الیکشن کمشن یہ آبرویشن دے چکا ہے یہ غیرقانونی فنڈنگ کا کیس ہے۔ انہوں نے کہا الیکشن کمشن کا جو بھی فیصلہ آئے گا اس کے خلاف کوئی بھی فریق پہلے ہائی کورٹ بعدازاں سپریم کورٹ سے رجوع کرسکتا ہے۔ چوہدری اکرام نے کہا وہ یہ ضرور سمجھتے ہیں الیکشن کمشن نے پی ٹی آئی کو غیرقانونی فنڈنگ کا مرتکب قرار دیا تو پارٹی اور اس کے سربراہ کے لئے اخلاقی مضمرات ہوں گے۔ انہوں نے کہا ممنوعہ فنڈنگ ایک خطرناک معاملہ ہے جس کے نتائج سنگین ہوتے ہیں اور اس میں ملک کی سلامتی کے امور بھی شامل ہیں۔ تاہم وہ نہیں سمجھتے یہ معاملہ غیر ملکی فنڈنگ کا ہے۔ تحریک انصاف کے بانی رہنما سابق سیکرٹری اطلاعات اکبر ایس بابر نے کہا ہے عمران خان نے نہ صرف غیرقانونی ممنوعہ فنڈنگ لی بلکہ الیکشن کمشن میں جعلی سرٹیفکیٹ پیش کئے اور جعلی اکائونٹس میں رقوم منتقل کیں۔ نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا عمران خان نے تحریک انصاف کیلئے ممنوعہ فنڈنگ لی جو پاکستان کے قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے‘ آٹھ سال قبل میری دائر کردہ پٹیشن میں درخواست کی گئی عمران خان کو قانون کے نیچے لاکر سزا دی جائے۔ اکبر ایس بابر نے کہا اس کیس کو دائر کرنے کے لئے میں آٹھ سال قبل گھر سے دو نفل پڑھ کر نکلا تھا۔ آج بھی گھر سے دو نفل پڑھ کر الیکشن کمشن فیصلہ سننے جائوں گا۔